|

وقتِ اشاعت :   June 2 – 2022

بلوچستان میں بجٹ کے حوالے سے حکومت نے کام شروع کردیا ہے اس حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو اجلاس بھی کررہے ہیں تاکہ صوبے کی بہتری کے حوالے سے بجٹ کو عوام دوست بناتے ہوئے مسائل سامنے رکھ کر منصوبوں کے لیے رقم مختص کی جائے جس سے عوام کو براہ راست فائدہ پہنچے۔ بلوچستان میں مسائل بہت زیادہ ہیں ۔

اگر بجٹ کی بات کی جائے تو صوبے کو درپیش مسائل کے لحاظ سے یہ بہت کم ہے، بجٹ خسارہ زیادہ ہوتا ہے حالانکہ بلوچستان وہ واحد صوبہ ہے جس میں میگاپروجیکٹس عرصہ دراز سے چل رہے ہیں مگر بدقسمتی سے سابقہ وفاقی حکومتوں سمیت کمپنیوں نے بلوچستان حکومت کو وہ منافع نہیں دیا اور نہ ہی وفاقی بجٹ میں اتنا حصہ دیا جو بلوچستان کا جائز حق ہے،یعنی بلوچستان کو مکمل نظرانداز کیاگیا ۔

انہی وجوہ کی بناء پر بلوچستان کی صوبائی حکومتوں کو بہتر بجٹ بنانے میں مشکلات درپیش رہتی ہیں، اگر بلوچستان کے وسائل سے صحیح محاصل ہی مل جاتے تو آج بلوچستان کی تقدیر بدل جاتی اور متعدد عوامی مفادکے منصوبے مکمل ہوچکے ہوتے جس سے عوام کی زندگی میں بہت بڑی تبدیلی آتی جبکہ صوبائی حکومت بھی مضبوط ہوکر اپنے دیگر منصوبے شروع کرتی، مگر ایسا کبھی نہیں ہواہمیشہ بلوچستان کو ٹرخا یا گیا۔

بہرحال گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت آئندہ مالی سال کے بجٹ اور پی ایس ڈی پی کی تیاری سے متعلق امور کا جائزہ اجلاس ہوا۔ رواں مالی سال میں اب تک محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات نے 105 بلین روپے کی اتھارائیزیشن اور محکمہ خزانہ نے 89 ارب روپے جاری کئے ہیں، یہ صوبے کی تاریخ کے کسی بھی بجٹ میں سب سے زیادہ فنڈز ہیں،اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیاکہ حکومت نے غیر حقیقی ترقیاتی بجٹ بنایا تھا تاہم موجودہ حکومت نے بہتر فنانشل مینجمنٹ کے ذریعے فنڈز کے اجراء کو متوازن بناتے ہوئے غیر ضروری اخراجات اور غیر ترقیاتی بجٹ کو کم سے کم سطح پر رکھتے ہوئے ترقیاتی مد میں خطیر فنڈز کا اجراء یقینی بنایا۔

ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت پر اجلاس میں اتھارائیزیشن اور فنڈز کے اجراء کے تناسب پر اطمینان کا اظہار کیا گیا، اجلاس میں محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات اور محکمہ خزانہ کی کارکردگی کو سراہا گیا ، اجلاس میں آئندہ مالی سال کی پی ایس ڈی پی کے خدوخال اور ترجیحات کا تعین بھی کیا گیا ، وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے اپنا وژن دیتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی منصوبوں میں اجتماعی مفادات کے منصوبوں اور کم ترقیاتی علاقوں کو ترجیح دی جائے، زمینی حقائق کے مطابق ایسا ترقیاتی بجٹ بنایا جائے جس سے پسماندگی کا خاتمہ ہو، وزیر اعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ بجٹ سے عام آدمی تک ثمرات پہنچ سکیں، ہمارے وسائل کم اور ضروریات زیادہ ہیں اور ان قلیل وسائل میں کوئی انقلابی تبدیلی نہیں لا ئی جاسکتی۔

ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ دستیاب فنڈز کے ضیاع اور بدعنوانی کو روکیں صرف دعوے کرنے سے تبدیلی نہیں آسکتی بلکہ اس کے لئے عملی اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے، ہماری حکومت دعوؤں پر نہیں بلکہ عملی کام پر یقین رکھتی ہے،ہماری مختصر مدت کی کامیابیاں سب کے سامنے ہیں، اجلاس میں وفاقی پی ایس ڈی پی کی پیش رفت کے جائزہ کے علاوہ آئندہ مالی سال کی وفاقی پی ایس ڈی پی کے لئے مجوزہ منصوبوں پر بھی غور کیاگیا ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بابر کچھ ڈیم سمیت دیگر اہم ڈیموں کی تعمیر کے منصوبوں کو وفاقی پی ایس ڈی پی کے لیے ترجیح دی جائے۔

وفاقی پی ایس ڈی پی میں کوئٹہ کے ٹرانسپورٹ کے نظام کی بہتری کا منصوبہ بھی شامل کرایا جائے گا۔بلوچستان میں ڈیمز کی تعمیر سے زرعی شعبے میں بہت بڑی تبدیلی آسکتی ہے جبکہ پانی کے بحران پر بھی قابو پایاجاسکتا ہے بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں قحط پڑنے سے بہت زیادہ مسائل پیدا ہوتے ہیں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوتے ہیں، مال مویشیوں کو نقصان پہنچتا ہے جبکہ زرعی زمینیں بنجر ہوجاتی ہیں جس سے زمینداروں کو بڑے پیمانے پر مالی نقصانات اٹھانا پڑتاہے اس لیے ڈیمز بنانا بہت ضروری ہے کیونکہ بلوچستان زرعی حوالے سے ایک بہترین خطہ ہے۔

اگر مستقل بنیادوں پر پانی کا مسئلہ حل کیاجائے تو بلوچستان میں زرعی انقلاب آئے گا جبکہ دیگر مسائل میںسڑکیں، اسپتال، تعلیمی ادارے بھی شامل ہیں ان پر بھی توجہ دی جائے تاکہ دیرینہ مسائل حل ہوسکیں ۔امید ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو آئندہ بجٹ میں عوام کے مسائل کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ان منصوبوں کو ترجیح دینگے جن سے عوام اور صوبے کو براہ راست فائدہ پہنچے ۔