وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مالی سال 23-2022 کا ایک ہزار 714 ارب روپے کا بجٹ سندھ اسمبلی میں پیش کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں نئے ٹیکس عائد کرنے کے بجائے ٹیکسز میں کمی کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں بجٹ اجلاس پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میرے لیے اعزاز کے بات ہے کہ میں 10 ویں بار بجٹ پیش کررہا ہوں، جس کے لیے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، آصف علی زرداری، قائم علی شاہ سمیت دیگر سینئر رہنماؤں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سال مقامی اور بین الاقوامی سطح پر غیر معمولی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں جس سے عام آدمی متاثر ہوا ہے، اس کے باوجود پیپلز پارٹی سیاسی اور معاشی استحکام کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ اگلے مالی سال کے بجٹ کا بتانے سے پہلے اگلے سال کے بجٹ میں دیے جانے والے ریلیف کا تذکرہ کروں گا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ عام آدمی خاص طو پر کسان حالیہ پانی بحران اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے سے شدید متاثر ہوئے ہیں، گراس روٹ لیول پر ریلیف فراہم کرنے کے لیے ہم نے خصوصی پروگرام ترتیب دیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک طرف کم آمدنی والے طبقے کے لیے سوشل سیکٹر پروگرام کے تحت جبکہ دوسری طرف پورے صوبے میں انفرااسٹرکچر کی ترقی پر توجہ مرکوز کررہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کا بجٹ اجلاس میں کہنا تھا کہ اگلے مالی سال کے بجٹ میں ہم صحت، امن و امان، انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ، آب پاشی کی تعمیر نو، نکاسی آب، تیزی سے بدلتی موسمیاتی صورتحال کے سبب زرعی سیکٹر کی صورتحال کو ٹارگٹ کررہے ہیں، تاہم سب سے اہم ترجیح عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔
اس دوران اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا جاری رہا جس کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے ہیڈ فون لگا لیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنشن میں 5 فیصد اضافہ کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میڈیم اسپیکر اس وقت گریڈ 1 سے لے کر گریڈ 22 تک سندھ صوبے میں ملازمین کی پنشن باقی چاروں صوبوں اور وفاق سے زیادہ ہے
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ گریڈ 5 کے کانسٹیبل کا یکم جولائی سے گریڈ بڑھا 7 کر دیا جائے گا۔
اس دوران اپوزیشن اراکین چیری بلاسم نامنظور کے نعرے لگاتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس برائے خدمات میں 5 فیصد کمی کررہے جو کہ جون 2024 تک جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ کیبل ٹی آپریٹر کی سروسز پر 10 فیصد کمی ٹیکس لاگو کرنے کے دورانیے کو دو سال کے لیے بڑھا رہے ہیں
ان کا کہنا تھا کہ دیہی علاقوں کے کیبل ٹی وی آپریٹرز کو پیمرا لائسنس کے تحت آر کے زمرہ کے لیے ایس ایس ٹی سے 30 جون 2023 تک مستثنیٰ رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہوم شیفز سے فوڈ ڈیلیوری چینلز پر ٹیکس 13 فیصد سے کم کرکے 8 فیصد کرنے کی تجویز ہے جبکہ دیگر تمام معاملات میں کمیشن ایجنٹس کے ذریعہ فراہم کردہ یا فراہم کی جانے والی خدمات ایسایس ٹی کیلئے 13فیصد لاگو رہیں گی۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہیلتھ انشورنس سروس پر موجودہ چھوٹ 30 جون 2023 تک ایک سال کی مدت کیلئے مزید جاری رہے گی،
انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ سندھ میں ترقیاتی منصوبوں میں شراکت دار جرمن ترقیاتی ایجنسی ‘جی آئی زی’ پر سیلز ٹیکس میں مشروط چھوٹ دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم کے لیے 326.80 ارب مختص کئے ہیں جو بجٹ کے کل اخراجات کا 25 فیصد سے زیادہ بنتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت 7 اضلاع میں یونیورسٹی یا یونیورسٹی کیمپس قائم کرے گی جس میں کورنگی، کراچی ویسٹ، کیماڑی، ملیر، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو اللہیار اور سجاول شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مکمل یونیورسٹی یا تسلیم شدہ پبلک یونیورسٹی کا کیمپس قائم کرنے کی پالیسی بنائی ہے، کورنگی میں ٹیکنالوجی اینڈ اسکل، ووکیشنل/ انڈسٹریل ڈیولپمنٹ یونیورسٹی ہوگی جبکہ کراچی ویسٹ اور کیماڑی میں اس یونیورسٹی کے ذیلی کیمپس ہوں گے اس کے علاوہ ملیر میں این ای ڈی یونیورسٹی کا سب کیمپس ہوگا۔
ان کا کہنا تھاکہ ٹنڈو محمدخان اور ٹنڈو اللہیار کو آئی بی اے کراچی یا سکھر آئی بی اے کے سب کیمپس دیئے جائیں گے جبکہ سجاول میں مہران یونیورسٹی کا سب کیمپس بنے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے دوران مالی سال کے 11 ماہ (جولائی تا مئی) میں 732 ارب روپے کے نتیجے میں 716 ارب روپے وصول کیے ہیں یہ وصولی 16 ارب روپے کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انکی حکومت نے مذکورہ مدت کے دوران 19.7 ارب روپے کے نتیجے میں 45 ارب روپے براہ راست منتقلی اور ‘او زی ٹی’ میں 18.9 ارب روپے وصول کئے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت کے لیے مالی سال 23-2022کیلئے بجٹ کا کل تخمینہ 206.98ارب روپے رکھا گیا ہے جو پچھلے مالی سال کے ایک سو اکیاسی ارب کے مقابلے میں 14 فیصد زیادہ ہے، اس کے علاوہ بنیادی، ثانوی اور ٹریٹری سہولیات کےساتھ دیگر متعدی اور غیر متعدی امراض ترجیح ہیں۔
انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ امن و امان کے لیے آئندہ مالی سال میں محکمہ داخلہ بشمول سندھ پولیس اور جیلوں کیلئے بجٹ رکھا ہے، جو رواں مالی سال کے 119.98 ارب سے بڑھاکر 124.873 ارب روپے تک کردیا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال 23-2022 آبپاشی کے بجٹ کو 21 ارب 23 کروڑ سے بڑھا کر 24 ارب سے زائد کر دیا گیا ہے، جبکہ محکمہ زراعت اور آبپاشی کیلئے اے ڈی پی 23-2022 میں 36.2 ارب روپے مختص کے جارہے ہیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ واٹر اینڈ سیوریج سیکٹر کیلئے مالی سال 23-2022میں 224.675 ارب رکھے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شہر کی دو بڑی اسکیموں کو آنے والے مالی سال کے دوران عمل میں لایا جائے گا جبکہ 9 ارب 42 کروڑ روپے سے گجر، محمود آباد اور اورنگی نالہ کے متاثرین کی دوبارہ آباد کاری ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ 5 سو 11 ارب سے زائد کی لاگت سے گریٹر کراچی بلک واٹر اسکیم کے 4 پر اضافی کام ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ کیلئے اگلے مالی سال بجٹ 8 ارب روپے سے بڑھا کر 12 ارب روپے کیا جارہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو اگلے مالی سال میں دیگر اضلاع تک بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ حیدرآباد، قاسم آباد، کوٹری، سکھر سٹی اور روہڑی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کیلئے مطلوبہ سامان کی خریداری کا عمل پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے ، اس سال کے آخر میں آپریشن شروع ہو جائے گا، جبکہ سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ کی اضافی کارروائیوں کے پیش نظرکام کو عمل میں لایا جارہا ہے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ محکمہ سماجی تحفظ کے لیے مالی سال 23-2022 میں 15 ارب 43 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بزرگ شہریوں، یتیموں اور غریبوں کی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے کیلئے پروگرام شروع کرنے جارہے ہیں، جبکہ اگلے مالی سال سماجی پروگرام پر انھیں مالی اعانت فراہم کی جا رہی ہے۔