|

وقتِ اشاعت :   June 21 – 2022

حکام نے کہا ہے کہ بنگلادیش اور شمالی مشرقی بھارت میں بارش اور سیلاب میں 95 لاکھ افراد پھنس گئے، ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق مون سون کی بارشوں کے بنگلادیش کے نشیبی علاقوں میں بدترین سیلابی حالات کا سامنا ہے ایسے مناظر ایک صدی قبل دیکھے گئے تھے۔

خیال رہے بھارتی ریاست آسام میں دو ہفتوں کے دوران تقریباً 69 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

بنگلادیش کے شمالی مشرقی ضلع سنام گنج کے رہائشی 26 سالہ ابو بکر نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ ’ شہریوں کے پاس کھانا اور پینے کا پانی بھی نہیں ہے سیلابی ریلے میں تمام تر ٹیوب ویل ڈوب گئی ہیں‘۔

 

وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کا کہنا ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں کا فضائی دورہ کیا ایک بڑا حصہ گدلے پانی میں ڈوبا ہوا ہے، ٹیلی ویژن پر دکھائی جانے والے مناظر سے ظاہر ہوتا ہے کہ موسمی فصلیں زمین سے اکھڑ گئی ہیں۔

جنوبی ایشیا میں جون اور اکتوبر کے دوران مون سون کی تیز بارشیں سیلاب کا سبب بنتی ہیں اس میں خصوصاً بنگلادیش جیسے نشیبی علاقے زیر آب آتے ہیں یہاں ہمالیہ سے گرنے والے پانی سے دریا بھی بپھر جاتے ہیں۔

جنوبی ایشیا میں موسم میں تیزی سے تبدیلی دیکھی جارہی ہے اور ماہر ماحولیات نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تغیرات مزید سنگین قدرتی آفات کو جنم دے سکتی ہے۔

بنگلادیش ڈیزاسٹر منجمنٹ کے جنرل ڈائریکٹر عتیق الحق کا کہنا ہے کہ ملک کے شمالی اور وسطی اضلاع سیلاب کی زد میں ہیں۔

عتیق الحق نے کہا کہ ’ آرمی، بحریہ ، پولیس، فائر ایمرجنسی سروسز کے اہلکاروں اور رضاکاروں کے ہمراہ انتظامیہ ریسکیو آپریشن میں مصروف ہے‘۔

 

سنامگنج سمیت سلہٹ کا علاقہ سیلاب کی لپیٹ میں ہے، یہ علاقہ ایک صدی سے زیادہ عرضے سے موسم کی سختی سے متاثر ہے اور اقوام متحدہ کے ایمرجنسی فنڈز پروگرام (یونیسیف) کا کہنا ہے کہ صحت سے متعلق 90 فیصد سہولیات مکمل طور پر ڈوپ چکی ہیں جبکہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

یونیسیف کا کہنا ہے کہ وہ بنگلہ دیش کے حالات سے نمٹنے کے لیے 25 لاکھ ڈالر کی درخواست کر رہے ہیں اور وہ پانی کو صاف کرنے والی گولیوں کی فراہمی، ہنگامی طبی سہولیات اور پانی کے کنٹینر کی فراہمی کے لیےحکومت کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

یونیسیف کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ’ شمالی مشرقی بنگلادیش میں 16 لاکھ بچوں سمیت 40 لاکھ افراد سیلاب کے پانی میں پھنسے ہوئے ہیں جنہیں فوری طور پر مدد کی ضرورت ہے‘۔

ٹیلی ویژن کی فوٹیجز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بنگلادیش کی فوج شہریوں کی مدد کے لیے ہیلی کوپٹرز سےآلات پھینک رہی ہے اور شہری چھتوں پر امداد کا انتظار کر رہے ہیں۔

 

سابق قانون ساز اور حکمران جماعت کے رہنما سید رفیق الحق کا کہنا ہے کہ ضلع سنام گنج میں سیلابی پناہ گاہیں لوگوں دے بھری ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ متعدد شہریوں اب تک خوراک اور پانی نہیں مل سکا ہے، مدد کے لیے پکارنے والوں کی چیخیں تیز ہوتی جارہی ہیں‘۔

تباہ کن حالات

دوسری جانب حکام اور رہائشیوں پڑوسی ملک بھارت کی ریاست اسام میں واقع وادی بارک کے تین اضلاع میں سیلاب سے رابطے منقطع ہوگئے۔

اسام کی وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے رائٹرر کو بتایا کہ ’ حالات انتہائی سنگین ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ہم سلچار اور دیگردو اضلاع سے فوری طور پر لوگوں کو نکالنے کی کوشش کریں گے۔

 

عہدیداران کا کہنا ہے کہ شہریوں کی امداد کے لیے بھارتی فوج اور پیراملیٹری دستوں کو طلب کیا گیا ہے، تقریباً ایک ہزار افراد کو ریسکیو کرلیا گیا ہے۔

بھارتی محکمہ موسمیات کے اعداد و شمار کے مطابق اسام کی پڑوسی ریاست میگھالیا میں رواں سال 134 فیصد زیادہ بارش ہوئی ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ تقریباً 47 ہزار افراد کو بےگھر ہوئے ہیں، 3لاکھ 30 ہزار افراد کو شیلٹر ہوم میں منتقل کردیا گیا ہے۔

سلچار کے ریٹائرڈ سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ ’ میں 80 سال کا ہوں میں اپنی زندگی میں کبھی ایسے حالات نہیں دیکھے‘۔