لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے پنجاب اسمبلی کا اجلاس تقریباً پونے تین گھنٹے کی تاخیر کے بعد بالآخر شروع ہوگیا۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس شام 4 بجے طلب کیا گیا تھا۔ شام 4 بجے پنجاب اسمبلی کے اجلاس کیلئے ایوان میں گھنٹیاں بجائی گئیں جس کے بعد پی ٹی آئی اور ق لیگ کے ایم پی ایز ایوان میں پہنچے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار پرویز الہیٰ بھی ایوان میں پہنچے تاہم اجلاس 4 بجے کے بجائے 7 بجے شروع ہوا۔
ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس جاری ہے۔
پی ٹی آئی نے 186ارکان اسمبلی کو کمیٹی روم میں پہنچانے کا دعویٰ کیا ہے اور ارکان اسمبلی کو کمیٹی روم سے باہر نہ آنے کی ہدایت کی ہے۔
پنجاب اسمبلی کے احاطے کے مین گیٹ کو تالا لگا کر بند کردیا گیا ہے اور کسی بھی شخص کو اندر سے باہر یا باہر سے اندر آنے نہیں دیا جارہا۔
تحریک انصاف کے دو ارکان دوست مزاری اور چوہدری مسعود ملک اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کرسکیں گے۔
چوہدری مسعود ترکیہ میں ہیں جبکہ دوست مزاری ڈپٹی اسپیکر کی ذمے داریاں نبھائیں گے۔
سپریم کورٹ کا 22 جولائی کو وزیراعلیٰ پنجاب کا الیکشن کرانے سے متعلق فیصلہ
یکم جولائی کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا دوبارہ انتخاب 22 جولائی کو ہوگا۔
دوران سماعت یہ بات سامنے آئی کہ تحریک انصاف کے وزیراعلیٰ کے متفقہ امیدوار پرویز الہٰی اور ن لیگ کے حمزہ شہباز نے 22 جولائی کو وزیراعلیٰ پنجاب کے دوبارہ انتخاب پر اتفاق کر لیا ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے زبانی حکم میں کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا الیکشن اب 22 جولائی کو ہوگا اور اس حوالے سے تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
نمائندہ جیو نیوز کے مطابق 22 جولائی کو وزیراعلیٰ پنجاب کا الیکشن ’رن آف‘ کی طرز پر ہوگا یعنی جو بھی امیدوار زیادہ ووٹ لے گا وہ وزیراعلیٰ منتخب ہوجائے گا۔