|

وقتِ اشاعت :   November 8 – 2015

کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ ترقیاتی عمل سے دور رکھنے کے بعد صوبائی حکومت اہم صوبائی معاملات میں اپوزیشن کو نظرانداز کرنے کا رویہ ترک کرے گوادر منصوبوں کے صوبے اور عوام کی ترقی اور خوشحالی میں اہمیت کا حامل ہے جس پر اہم فیصلے دو شخصیات کرنے لگے گوادر کے حوالے سے اجلاسوں اور فیصلوں میں اپوزیشن کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت شرکت کی دعوت نہیں دی جا رہی ہے۔یہ بات انہوں نے پاکستان میں چینی سفیر کے دورہ کوئٹہ اور گوادر کے موقع پر اہم اجلاسوں میں صوبائی حکومت کا اپوزیشن کو نظرانداز کرنے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہی‘انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو حکومت اندھیرے میں رکھ کر اپنے پسند کے مطابق کام نکال رہی ہے جو کہ اس بات کی دلیل ہے کہ دال میں جو کالا ہے اس کالے دانوں پر اپوزیشن کی نظریں نہ پڑے اور حکومت سب کچھ کھا پی کر ہضم کریں انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے حقوق کے ہم والی ووارث ہیں بلوچستانی عوام کو سب سے پہلے اس منصوبے کا فائدہ پہنچنا چاہئے گوادر کا دفاع ہم نے اپنے دور حکومت میں کیا تھا اور اب بھی کرینگے صوبے کی مفادات کی تحفظ کو اپنا فرض سمجھتے ہیں گوادر کاشغر شاہراہ ہو یا ریکوڈک کے حوالے سے معاہدے ہو یا پھر چین کے سفیر کا دورہ بلوچستان ہو حکو مت نے اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو لاعلم اور نظر انداز رکھا ہوا ہے جس سے ہر ذی شعور شخص کو پریشان کر رکھا ہے جس پر مختلف اوقات میں ملکی سطح کے نامور صحافیوں کے انکشافات بھری رپورٹس بھی شائع اور نشر ہوچکی ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ حکومت صوبے کی مفادات کے منصوبوں کو عوام سے پوشیدہ رکھ کر اپنے مرضی اور منشا کے مطابق فیصلے کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ مخصوص دو لوگ صوبے کے سیاہ و سفید کے مالک بن کر فیصلے کررہے ہیں نہ ہی صوبے کے مفادات سے متعلق موضوعات کو اسمبلی کے اجلاسوں میں لایا جاتا ہے اور نہ ہی اسمبلی کے ارکان سے نظر لی جاتی ہے جو کہ صوبائی اسمبلی کی اہمیت کو نظرانداز کرنے کے ساتھ ساتھ عوام سے ان کی نمائندگی کا حق چھیننا ہے جو ہمارے لئے کسی بھی صورت قابل قبول نہیں اگر حکومت نے اپنی منشا ء کے مطابق صوبے کے فیصلے میں اپوزیشن کو نظرانداز کیا تو صوبے کی تمام اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر تحریک شروع کرینگے۔