کوئٹہ: بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سمیت شمالی اضلاع میں گزشتہ روز ہونیوالی برف باری اور بارش کے بعد یخ بستہ ہواؤں نے سردی کی شدت میں زبردست اضافہ کردیا ہے درجہ حرارت انجماد سے 7 درجہ نیچے گر گیا آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران سردی کی شدت میں مزید اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے شدید سردی کے اثرات سے بچنے کیلئے شہریوں نے مرغن غذاؤں گرم مشروبات کے استعمال میں اضافہ کردیا ہے شدید سردی کے باعث مختلف امراض میں مبتلا مریضوں کو بھی سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز صوبائی دارالحکومت کوئٹہ پشین قلعہ عبداللہ چمن زیارت قلعہ سیف اللہ قلات مستونگ سمیت بلوچستان کے شمالی علاقہ جات میں برف باری اور بارش کے بعد یخ بستہ ہوائیں چلنے سے سردی کی شدت میں زبردست اضافہ ہوا ہے یخ بستہ سائبرین ہواؤں کے چلنے کے باعث کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوکر رہ گئی لوگ سردی سے بچنے کیلئے گھروں تک محصور ہوکر رہ گئے جس کے باعث اکثر تجارتی مراکز سنسنان دکھائی دیئے دوسری جانب گیس پریشر میں انتہائی کمی کے باعث لوگ سردی سے بچنے کیلئے گھی کے کنستروں میں لکڑیاں جلا کر اپنے آپ کو سردی سے بچانے کی کوششوں میں مصروف رہے شدید سردی کے باعث کوئٹہ اور دیگر علاقوں کے لوگوں نے مچھلی مرغی سمیت دیگر مرغن غذاؤں سمیت لوگوں کی بہت بڑی تعداد چائے سوپ اور خشک میوہ جات سے استفادہ کرتے رہے جس کابھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے شہر کے مختلف ہوٹل مالکان اور دیگر نے مذکورہ اشیاء کی قیمتوں میں بھی من مانہ اضافہ کردیا اور غریب عوام کو لوٹتے رہے سردی کے باعث آرتھو پیڈک دمے اور دیگر امراض میں مبتلا مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کوئٹہ کے علاوہ پشین چمن قلعہ عبداللہ خضدار سبی قلات قلعہ سیف اللہ مسلم باغ زیارت میں بھی سردی نے لوگوں کے کاروبار ی اور گھریلو معاملات کو بری طرح متاثر کئے رکھا محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 48 گھنٹوں کے دوران سردی کی شدت میں مزید اضافہ کا امکان ہے اور درجہ حرارت نقطہ انجماد سے 12 درجے تک نیچے گر سکتا ہے سبی سے آمدہ اطلاعات کے مطابق سبی سمیت گردونواح میں تیز گرآلود ہواؤں کا سلسلہ دوسرے دن میں جاری رہا جس نے سرد موسم کی شدت میں اضافہ کردیا سارا دن مٹی دھول کے باعث معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئی گردآلود ہواؤں کے باعث قومی شاہراہ پر بھی ٹریفک کا نظام متاثر ہوا سردی کی شدت میں اضافہ سے انڈوں مونگ پھلی سمت خشک میوہ جات کی مانگ میں اضافہ کے ساتھ ہی ان کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ دیکھنے کو ملا۔