|

وقتِ اشاعت :   June 17 – 2023

 

22 سالہ طالب علم نے اوپن آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے ایک ایساسافٹ وئیر بنایا ہے جس کو پہن کر آپ لوگوں سے بات چیت کے دوران ان کے سوالوں کا باآسانی جواب دے سکتے ہیں۔

اگر آپ سماجی تعلقات سے دور رہتے ہیں، بات چیت کے دوران گھبراہٹ کا سامنا ہے، بولنے کے لیے الفاظ بھول جاتے ہیں، تو یہ سافٹ وئیر آپ ہی کے لیے بنا ہے۔

کسی پارٹی میں لوگوں سے بات چیت کے دوران آپ کے پاس بولنے کے الفاظ نہ ہوں، انٹرویو کے دوران گھبراہٹ کی وجہ سے سوال کا جواب ذہن میں نہ آرہا ہو تو 22 سالہ طالب علم برائن چیانگ نے آپ کے مسئلے کا حل ڈھونڈ نکالا ہے۔

 رپورٹ کے مطابق مارچ میں اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے طالب علم برائن چیانگ نے ایک سافٹ ویئر کوڈ تیار کرنے کے لیے دوستوں کے ایک گروپ کو اپنے ہاسٹل میں جمع کیا۔

ان طالب علموں نے اوپن اے آئی چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کرکے رِز جی پی ٹی (RizzGPT) کے نام سے ایک ایسا سافٹ وئیر تیار کیا تو انسان کو گفتگو کے دوران الفاظ کے چناؤ میں مدد کرسکتا ہے۔

یہ ایک لینس (lens) ہے، جسے عینک پر لگا کر آپ استعمال کرسکتے ہیں، رِز جی پی ٹی کو بریلیئنٹ لیبز نامی ادارے نے ڈیزائن کیا ہے, لینس کی اسکرین پر کیمرہ، مائکروفون اور پروجیکٹر موجود ہے جسے کے ذریعے الفاظ ظاہر ہوتے ہیں، جو صرف آپ ہی دیکھ سکتے ہیں۔

چیانگ کہتے ہیں کہ رز جی پی ٹی بنیادی طور پر آپ کی دوسرے لوگوں سے بات چیت کو غور سے سنتا ہے، یہ آپ کو بتاتا ہے کہ ’آپ کو آگے کیا کہنا ہے‘۔

چیانگ اور ان کے دوستوں نے مائیک کا استعمال کرتے ہوئے لینس کے پیچھے پیچیدہ کوڈ کا استعمال کیا ہے، جو بعد میں جملے بن کر ظاہر ہوتے ہیں، تاہم اس کو استعمال کرنے کے لیے پہلے اسے وائی فائی کے ساتھ کنیکٹ کرنا ہوگا۔

چیانگ کہتے ہیں کہ یہ سافٹ وئیر ابھی اپنے ابتدائی مراحل میں ہے، اس میں ابھی مزید تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے، چونکہ یہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اس لیے استعمال میں کچھ مشکلات آسکتی ہیں مثال کے طور پر یہ گفتگو کے دوران 5 سیکنڈ بعد ردعمل دیتا ہے، جو دو لوگوں کے درمیان ہونے والی گفتگو کو عجیب بنا سکتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ اس ڈیوائس کو بنانے کا مقصد کمرشلائیزیشن نہیں بلکہ صرف ایک تجربہ کرنا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ اس سافٹ وئیر کا مقصد آپ کو بتانا ہے کہ ’آگے کیا بولنا ہے‘، ’میرے خیال میں یہ ان لوگوں کے لیے بہت مددگار ثابت ہوسکتا ہے جو سماجی اضطراب کا شکار ہیں اور انہیں دوسروں سے بات چیت میں مشکل پیش آتی ہے۔‘