پڑوسی ملک بھارت کی پولیس نے جعلی انجنیئر اور ڈاکٹر بن کر 15 مختلف طلاق یافتہ اور زائد العمر امیر خواتین سے شادی کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا۔
بھارتی اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق ریاست کرناٹکا کے شہر بنگلورو کی پولیس نے میسور کی رہائشی خاتون ہیملتا کی فریاد پر کارروائی کرتے ہوئے دھوکیباز شخص کو بنگلورو سے گرفتار کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دھوکیباز شخص کے خلاف ان کی 45 سالہ سافٹ ویئر انجنیئر اہلیہ ہیملتا نے بلیک میلنگ اور دھوکے دہی کا مقدمہ دائر کیا کہ وہ ان سے 25 لاکھ روپے تک کی رقم بٹور چکا ہے۔
خاتون سے مذکورہ شخص نے رواں برس جنوری میں ریاست آندھرا پردیش میں شادی کی تھی اور خود کو ایک ڈاکٹر بتایا تھا اور اب وہ اہلیہ سے نیا کلینک بنانے کے بہانے پیسے بٹور رہا تھا۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے جب دھوکیباز شخص 35 سالہ مہیش کے بی نائک کو گرفتار کیا اور تفتیش کی تو معلوم ہوا کہ ملزم نے 2014 سے اب تک 7 سال میں بھارت کی مختلف ریاستوں کی 15 خواتین سے شادی کی اور بعض خواتین سے انہیں چار بچے بھی ہیں۔
پولیس کے مطابق ملزم نے شاادی کے لیے بنائی جانے والی ویب سائٹس پر اپنا اکاؤنٹ بناکر خود کو انجنیئر اور ڈاکٹر بتایا اور انہوں نے انہی ویب سائٹس سے 15 خواتین کو تلاش کرکے شادی کی۔
پولیس کے مطابق تفتیش سے معلوم ہوا کہ ملزم زیادہ تعلیم یافتہ نہیں، انہوں نے پانچ کلاسوں تک تعلیم حاصل کر رکھی ہے لیکن انہوں نے خواتین کو یقین دلانے کے لیے کرناٹکا میں ایک جعلی کلینک بناکر وہاں جعلی نرس کو ملازمت پر بھی رکھا۔
پولیس نے بتایا کہ ملزم نے خود کو کبھی ڈاکٹر تو کبھی انجنیئر بتاکر طلاق یافتہ اور زائد العمر ایسی خواتین سے شادی کی جو خود مختار اور پیسے کمانے والی تھیں۔
پولیس کے مطابق ملزم نے خواتین کے خود مختار اور امیر ہونے کا فائدہ اٹھایا اور ان سے شادی کرنے کے بعد ان سے ملنا جلنا کم کردیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم سے شادی کرنے والی بعض خواتین کو شوہر کی اصلیت کا علم بھی ہوا، تاہم انہوں نے شرمندگی کے احساس سے اس کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی اور نہ ہی کسی کو اپنے ساتھ ہونے والے دھوکے سے متعلق بتایا۔
پولیس کو معلوم ہوا کہ ملزم سے زیادہ تر شادی کرنے والی خواتین نے ان سے کبھی خرچے کے لیے پیسے تک نہیں مانگے اور ملزم نے ان سب کو دھوکے میں رکھا۔
شادی کے لیے بنائی جانے والی ویب سائٹس کو استعمال کرکے مختلف ریاستوں کی 15 خواتین سے شادی کرنے والے ملزم کی کہانی سامنے آنے کے بعد کئی بھارتی افراد ایسی ویب سائٹس کے تصدیقی عمل پر بھی سوالات اٹھانے لگے۔