|

وقتِ اشاعت :   August 3 – 2023

تہران: ایران میں گذشتہ 48 گھنٹے کے دوران میں منشیات کے الزامات میں بلوچ اقلیت سے تعلق رکھنے والے 11 افراد کو تختہ دار پرلٹکا دیا گیا ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق ناروے میں قائم ایران ہیومن رائٹس (آئی ایچ آر) نے کہا ہے کہ حکام نے نو ایرانی بلوچوں اور ہمسایہ ملک افغانستان سے تعلق رکھنے والے دو بلوچ شہریوں کوپھانسی دی ۔اس گروپ نے ایک رپورٹ میں کہا کہ جولائی میں ایران بھر میں مجموعی طور پر61 افراد کو تختہ دار پر لٹکایا گیا جبکہ ایران میں مختلف مقدمات میں ماخوذ افراد کو سزائے موت میں اضافہ کیا گیا ہے.

جس کے نتیجے میں اس سال ملک میں 423 افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے۔30 جولائی سے یکم اگست تک صوبہ سیستان،بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان کی مرکزی جیل میں منشیات کے الزامات میں آٹھ بلوچوں کو پھانسی دی گئی ہے۔ایک اور بلوچ شخص کو اسی طرح کے الزامات پر 31 جولائی کو مشرقی صوبہ خراسان کے شہر بیرجند کی ایک جیل میں سولی پر لٹکایا گیا۔ مزید بتایا گیا ہے کہ 30 سالہ محمد ارباب اور 32 سالہ اسداللہ امینی کو 30 اور 31 جولائی کو سیستان بلوچستان کی زابل جیل میں خفیہ طور پر پھانسی دے دی گئی۔انسانی حقوق کی تنظیموں نے الزام عاید کیا کہ ایرانی حکام 22 سالہ مہسا امینی کی موت کے بعد گذشتہ سال ستمبر میں شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے تناظر میں پوری آبادی میں خوف وہراس پھیلانے کے لیے سزائے موت کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ ایرانی نژاد کرد خاتون کو ایران کے خواتین کے لیے سخت ضابط لباس کے قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا اور تین روز بعد ان کی موت واقع ہوگئی تھی۔