|

وقتِ اشاعت :   November 2 – 2023

چمن :چمن پاک افغان بارڈر پر پاسپورٹ سسٹم نافذ کرنے کے خلاف دھرنا آج 13 ویں بھی جاری جبکہ حکومت کی جانب سے 31 اکتوبر کے ڈیڈ لائن گزر جانے کے بعد پاک افغان بارڈر پر پاسپورٹ کے بغیر آمدورفت بند کر دیا گیا

جس سے دن بھر بارڈر پر رش لگا رہا دھرنے میں شریک عوام کا ایک ہی مطالبہ ہے حکومت سے کہ چمن کے عوام کو پاک افغان بارڈر پر پرانے طرز عمل یعنی پاکستان سے قومی شناختی کارڈ جبکہ افغانستان سے آنے والوں کو تذکرہ پر اجازت دی جائے۔ دھرنے مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم پرامن احتجاج کر رہے ہیں حکومت کو ہم یہ یقین دلاتے ہیں کہ ہم پرامن رہیں گے

جبکہ تک ہمارے مطالبات حل نہیں ہوتے تب تک ہم اسی طرح سراپا احتجاج رہیں گے انہوں نے کہا کہ ہمارے احتجاج سے کسی کو نقصان نہیں پہنچے گا حکومت سے بھی اپیل کرتے ہیں ہمیں پرامن احتجاج کرنے دیا جائے انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کے کاروبار اور جائیدادیں اس پار ہے جو پاسپورٹ سسٹم پر روزانہ کی بنیاد پر پاک افغان بارڈر آ جا نہیں سکتے جبکہ دھرنے کے ارد گرد سیکورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے

پولیس کی بڑی تعداد موجود ہے جن کے پاس بکتر بند گاڑیاں اور سیفٹی کیلئے سامان موجود ہے دوسری جانب پاک افغان بارڈر سے غیر قانونی طارقین کے جانے کا سلسلہ شروع ہے ان طارقین کیلئے انتظامیہ کی جانب سے تین ہولڈنگ سینئرز بنا دیئے گئے ہیں جہاں پر ان غیر قانونی مقیم طارقین کیلئے تمام تر سہولیات فراہم کی گئی ہے جس میں واش روم کھانے پینے کا سامان میڈیکل کیمپ ودیگر سہولیات فراہم کی گئی اس کے علاوہ ان باشندوں کے بائیو میٹرک کیلئے نادرا رجٹریشن کا بھی انتظامات کیے گئے ہیں

رجٹریشن کے بعد ان افراد کو پاک افغان بارڈر سے اپنے ملک افغانستان بیج دیا جاتا ہے ڈپٹی کمشنر چمن کیپٹن ریٹائرڈ راجہ اطہر عباس کے مطابق ان ہولڈنگ سینئرز میں ان افراد کو رکھا جا رہا ہے جو رضاکارانہ طور پر اپنے وطن واپس جا رہے ہیں

اور حکومت ڈیڈ لائن ختم ہو گئی ہے اب غیر قانونی طور مقیم باشندوں کے خلاف قانونی کاروائی کی جائیں گی ان کو واپس اپنے وطن بیجا جائے اس سے بہتر ہے کہ وہ خود ہی اپنی مرضی سے پاکستان چھوڑ کر چلے جائے انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کسی سے بھی زبردستی ہو اسی لیے ان کیلئے ہولڈنگ سینئرز قائم کر دیئے گئے ہیں جو ایمرجنسی طور پر قائم کیے گئے اور پر بھی ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ ان کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کر سکے۔