کوئٹہ: کوئٹہ میں کانگو وائرس کا ایک اور مریض دم توڑ گیا،
جس کے بعد اس وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 18 ہوگئی ہے۔
وائرس سے مزید دو ڈاکٹروں کے متاثر ہونے کی تصدیق،بلوچستان حکومت نے صوبے میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے متاثرہ مریضو ں کے علاج سمیت وائرس کے تدارک کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کے احکامات جاری کردیئے،جبکہ دوسری جانب گزشتہ روز وائرس سے جاں بحق ڈاکٹر شکراللہ کو شہید قرار دیدیا گیا
تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کانگو وائرس کی مریضہ دم توڑ گئی، 37 سالہ مریضہ فاطمہ جناح اسپتال میں زیر علاج تھی۔رواں برس اس وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 18 ہوگئی ہے، اس سے قبل گزشتہ روز کانگو وائرس سے متاثرہ ایک ڈاکٹر کراچی کے نجی اسپتال میں انتقال کرگئے تھے۔ڈاکٹر شکراللہ کوئٹہ سول اسپتال میں تعینات تھے،
اور ان سمیت 7 افراد کو تشویشناک حالت میں ائیرایمبولینس کے ذریعے کراچی کے نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
تاہم ڈاکٹر شکراللہ دوران علاج انتقال کرگئے، انہیں 3 روز قبل ہی وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔علاوہ ازیں سول اسپتال کے مزید 2 ڈاکٹروں میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوگئی۔ترجمان محکمہ صحت کے مطابق سول اسپتال کے مزید 2 ڈاکٹروں میں کانگو وائرس کی تصدیق ہوئی جس کے بعد کانگو وائرس میں مبتلا ڈاکٹروں کی تعداد 11 ہوگئی ہے۔ڈاکٹر وسیم بیگ کے مطابق سول اسپتال کی ایک نرس، ایک پیرامیڈیکس اور ایک فارماسسٹ بھی کانگو وائرس میں مبتلا ہیں۔
بلوچستان حکومت نے کانگو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور متاثرین کے بہتر علاج معالجے کے لئے صوبے میں ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد اور آبادیوں کے درمیان نجی مذبح خانوں پر دو ہفتوں کے لئے پابندی عائد کر دی ہے، صوبائی حکومت نے ڈاکٹر شکراللہ جان کو شہید قرار دیتے ہوئے پسماندگان کو مروّجہ مراعات کی فراہمی کا اعلان بھی کیا ہے
نگراں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی کی زیر صدارت پیر کو یہاں صوبے میں کانگو وائرس کی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں نگران وزیر صحت ڈاکٹر امیر محمد جوگیزئی، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری راشد رزاق، اسپیشل سیکرٹری اسفند یار بلوچ، سیکرٹری صحت عبداللہ خان، سیکرٹری لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ محمد طیب لہڑی، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر نور قاضی، ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ شجاعت حسین کھوسہ، ہیلتھ اسپیشلسٹ ڈاکٹر شیرین خان و دیگر متعلقہ حکام بھی شریک تھے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے
نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا کہ بلوچستان میں کانگو وائرس کا پہلا کیس رپورٹ ہوتے ہی صوبائی حکومت نے پوری سنجیدگی سے صورتحال پر توجہ دی اور سول اسپتال کے متاثرہ وارڈ کو سیل کر دیا گیا جبکہ سول سنڈیمن پروانشل اسپتال سمیت تمام طبی اداروں میں جراثیم کش اسپرے اور ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایات جاری کی گئیں بلوچستان میں ابتک کانگو وائرس کے 44 کیس رپورٹ ہوئے ہیں صورتحال کے پیش نظر صوبے میں ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے
جبکہ آر بی سی کے لئے درکار فنڈز کے اجراء اور پبلک ہیلتھ لیبارٹریز کے کنٹریکٹ ملازمین کی توسیع کے احکامات بھی جاری کئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ صوبے میں کانگو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے نتیجہ خیز اقدامات اٹھائے گئے ہیں جبکہ متاثرہ ڈاکٹروں اور طبی عملے کو بہتر طبی سہولیات فراہم کی جاررہی ہے سیریس مریضوں کو ائیر ایمبولینس اور بہتر طبی حالت کے حامل متاثرین کو روڑ کے زریعے کراچی منتقل کیا جاررہا ہے کانگو وائرس سے متاثرہ محکمہ صحت کے دو مزید ہیلتھ کیئر ورکرز کو ائیر ایمبولینس کے ذریعے پیر کے روز کراچی منتقل کردیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں سندھ حکومت سے رابطے میں ہیں
آغا خان اسپتال سمیت دیگر معیاری نجی اسپتالوں میں علاج معالجے کے انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں اور طبی مشاورت سے کانگو وائرس سے متاثرہ مریضوں کو کراچی کے اسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے کراچی اور کوئٹہ میں تمام متاثرین کا معیاری علاج حکومت بلوچستان کے اخراجات پر کیا جاررہا ہے نگراں وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ محکمہ لائیو اسٹاک فوری طور پر صوبے بھر کی مویشی منڈیوں میں جراثیم کش اسپرے شروع کرے تمام ڈویڑنل کمشنرز، ڈی ایچ اوز اور لائیو اسٹاک افسران صورتحال پر کڑی نظر رکھیں اجلاس میں فیصلہ کیا گیا
کہ کوئٹہ میں دو ہفتے کے لئے نجی مذبح خانوں پر دفعہ 144 کے تحت پابندی عائد ہوگی ان احکامات کے مطابق شہری آبادی سے دور واقع مذبح خانوں میں محکمہ لائیو اسٹاک کی ایس او پیز کو مد نظر رکھتے ہوئے حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق جانور زبح کئے جائیں گے اجلاس میں ڈاکٹر شکراللہ جان کو شہید قرار دیتے ہوئے
پسماندگان کو تمام مروجہ مراعات کی فراہمی، آر بی سی کے لئے درکار فنڈز کی ریلیز اور پبلک ہیلتھ لیبارٹریز کے کنٹریکٹ ملازمین کی توسیع کی بھی منظوری دی گئی
اجلاس میں کانگو وائرس کے آؤٹ بریک سے متعلق محکمہ صحت کی جانب سے بریفننگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ابتدائی شواہد کے مطابق سول اسپتال میں ہرنائی سے تعلق رکھنے والے ایک مریض سے وائرس پھیلا یہ مریض 22 اکتوبر کو سول اسپتال کوئٹہ لایا گیا تھا جس کی کانگو وائرس رپورٹ 25 اکتوبر کو پازیٹیو آئی سیکرٹری صحت عبداللہ خان نے اجلاس کو بتایا کہ ٹریس اینڈ ٹریک عمل کے زریعے سول اسپتال کے ڈاکٹروں، طبی عملے، داخل مریضوں ان کے اٹینڈنٹس سمیت 112 افراد کے نمونے حاصل کر لئے گئے ہیں انہوں نے کہا
وفاقی وزارت صحت اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز سے دو طبی ماہرین محکمہ صحت بلوچستان کی معاونت کے لیے کوئٹہ پہنچ گئے ہیں فنڈز کے اجراء کے ساتھ ہی پبلک ہیلتھ لیبارٹریز کی استعداد کار میں اضافے کے لئے بلا تاخیر کام شروع کر دیا جائے گا سیکرٹری صحت بلوچستان نے آگاہ کیا کہ کانگو وائرس کے پھیلاؤ کو مزید روکنے کے لئے تمام تر اقدامات بروئے کار لائے جاررہے ہیں اور توقع ہے کہ صورتحال جلد ہی نارمل ہو جائے گی۔
ہیلتھ مانیٹرنگ اینڈ ایمرجنسی رسپانس یونٹ کی ٹیم نے سول ہسپتال کوئٹہ کے میل، فیمیل میڈیسن وارڈ اور میڈیکل آی سی یو میں ماحولیاتی نمونے اکٹھے کر رہے ہیں،ٹیم نے مریضوں کے بیڈز کے باتھ روم، طبی آلات، اسٹاف روم سے ماحولیاتی نمونے اکٹھے کیے، ماحولیاتی نمونے کو ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری میں لے جایا جائے گا
نمونوں کی رپورٹ سے ڈاکٹرز اور طبی عملے کو وائرس میں مبتلا ہونے کی وجوہات اور وائرس کی پہچان ہوگی ہسپتال میں کام کرنے والے ڈاکٹرز اور طبی عملے کے لیے اس طرح کی ناگہانی صورتحال سے محفوظ رہنے کی ایس او پیز پر مزید سختی سے عمل کیا جاسکے سول ہسپتال میں رش اور غیر ضروری افراد کی آمدو رفت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔