|

وقتِ اشاعت :   March 28 – 2016

مشترکہ مفادا ت کی کونسل نے یہ متفقہ فیصلہ کر لیا ہے کہ مردم شماری غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کی جائے اس کی نئی تاریخ کا اعلان سیکورٹی افواج کی دستیابی ‘ سندھ ‘ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں زیادہ بہتر حالات کے بعد کی جائے گی۔ کونسل نے جزوی مردم شماری کے نظریہ کو یکسر مسترد کردیا ہے نئی تاریخ صوبوں کی مشاورت کے بعد ہوگا۔ بلوچستان اور سندھ کے لئے یہ ایک اچھا فیصلہ ہے کیونکہ ان دو صوبوں پر غیر ملکیوں کی یلغار دہائیوں سے جاری ہے اور رکنے کا نام ہی نہیں لیتا۔ کراچی میں ایک کروڑ سے زائد غیر ملکی اور غیر سندھیوں کو سرکاری طورپر آباد کیا گیا ان میں بنگالی ‘ بھارتی ‘ بہاری ‘ افغان اور برما کے شہری شامل ہیں جو سب کے سب غیر ملکی اور غیر قانونی تارکین وطن ہیں ان میں ایک بھی شخص کے پاس پاکستانی ریاست کے قانونی دستاویزات نہیں ہیں اور جو بھی غیر ملکی تارکین وطن جو سندھ میں موجود ہیں اور سندھ کے وسائل پر قابض ہیں ان کے خلاف کوئی کارروائی آج تک نہیں ہوئی۔ دوسری جانب پورے ملک سے لوگوں کی یلغار کا رخ سندھ کی طرف ہے حکومت پہلے یہ مسئلہ حل کرے اس کے بعد مردم شماری کرے۔ اسی طرح بلوچستان پر بھی سندھ کی جانب سے اور خصوصاً ساحل مکران پر یلغار کا سلسلہ جاری ہے ۔ افغانستان سے ابھی تک ایک اندازے کے مطابق 35لاکھ سے زائد لوگ بلوچستان آ کر آباد ہوئے ۔ اس ماحول میں مردم شماری کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ سندھ میں سندھیوں اور بلوچستان میں بلوچوں کاکوئی وجود نہیں ہے اگر ہے تو ریاست پاکستان نے ان کو اپنے ہی وطن پر اقلیت میں تبدیل کردیا ہے ۔ مردم شماری صرف اور صرف یہی ثابت کرنے کیلئے ہے ۔ ریاست کو ترقی میں دلچسپی ہوتی تو بلوچستان میں بنیادی ڈھانچہ 67سالوں میں تعمیر ہوچکا ہوتا اور تمام صوبے یکساں طورپر ترقی کے منازل طے کررہے ہوتے۔ اب حکومت کو چائیے کہ ملک کے تمام وسائل ملک کے باشندوں کے حوالے کرے اور ان تمام غیر قانونی تارکین وطن کوواپس ان کے اپنے ملکوں کو واپس روانہ کرے تاکہ ملکی وسائل پر عوام کا کنٹرول بحال ہو اور ملک خوشحال ہو۔ سب سے پہلے افغان غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھیجا جائے کیونکہ وہ ملک کے لئے ایک سیکورٹی رسک ہیں ملک کی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں اور ہر قسم کی دہشت گردی کے واقعات میں ملوث پائے گئے ہیں اگر تمام غیرقانونی افغان تارکین وطن کو واپس اپنے ملک بھیج دیا جائے تو ملک میں سیکورٹی کی صورت حال بہتر ہوجائے گی اور دہشتگردی کے واقعات ختم ہوجائیں گے، ملک کی سلامتی کے لئے ضروری ہے جلد سے جلد ان کو واپس بھیجا جائے اس کے بعد بلوچستان میں مردم شماری ایک نہیں دس بار کرائی جائے تاکہ بلوچ دشمن عناصر کو مایوسی ہو اور انہیں بھی پتہ چلے بلوچ ابھی تک اپنے سرزمین کے خود مالک ہیں ان کو دہائیوں کی کوششوں کے باوجود اقلیت میں تبدیل نہیں کیا جا سکا ۔اس طرح سندھ میں موجود تمام غیر ملکیوں اور غیر قانونی تارکین وطن کو بھی نکالا جائے ۔ کسی بھی گروپ کی صرف سندھ دشمنی کی وجہ سے حمایت نہ کی جائے جیسا کہ گزشتہ ساٹھ سالوں میں ہوتا آرہا ہے سندھ میں سندھیوں کی اکثریت برقرار رہنی چائیے ۔