|

وقتِ اشاعت :   February 6 – 2024

الیکشن مہم کا وقت ختم ہوگیا ہے،

سیاسی جماعتوں کی اب تمام تر توجہ ووٹرز پر مرکوز ہے، انہیں گھروں سے نکال کر پولنگ اسٹیشن تک پہنچانا ہے۔

نگراں حکومت کی جانب سے الیکشن کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں، نگران وفاقی وزیر برائے داخلہ گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ ابھی تک کسی جگہ موبائل یا انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا البتہ سکیورٹی حالات کے پیش نظر کسی ضلع یا صوبے کی درخواست آئی تو انٹرنیٹ سروس بند کرنے پرغور کیا جائے گا۔

نگران وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے کہا کہ انتخابات کا انعقاد پر امن ہوگا اور الیکشن کمیشن نے ہی انتخابات منعقد کرانے ہیں، 12 کروڑ سے زائد پاکستانی 8 فروری کو ووٹ کاسٹ کریں گے،تمام چیزیں ٹریک پر ہیں اور تمام تر قیاس آرائیوں کے باوجود 8 فروری کو انتخابات ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نہیں چاہیں گے کہ سندھ میں کہیں بھی قانون ہاتھ میں لیاجائے، سندھ میں الیکشن لڑنے والی جماعتیں برسوں سے ایک دوسرے کو جانتی ہیں، سب کیلئے پیغام ہے کہ سندھ میں مسلح افواج، سول آرمڈفورسز اور پولیس کھڑی ہیں۔نگران وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ باجوڑ واقعے کی تحقیقات کرائی ہیں،

یہ تمام کارروائی ہمیں ڈرانے کیلئے کی جارہی تھی، بلوچستان میں الیکشن امیدواروں میں کسی قسم کا تناؤ نہیں دیکھا

، وہاں الیکشن لڑنے والی جماعتوں میں آپس میں کوئی جھگڑا نہیں، بلوچستان میں تین سطح کی سکیورٹی کا انتظام کیا ہے، تین سطحی سکیورٹی میں پولیس، سول آرمڈ فورسز اور فوج شامل ہے۔

گوہر اعجاز نے مزید کہا کہ 44 ہزار پولنگ اسٹیشنز کو نارمل ڈکلیئر کیا ہے اور 20985 پولنگ اسٹیشن کو حساس اور 16766 پولنگ اسٹیشن کوانتہائی حساس قرار دیا ہے، 2018 میں مختلف واقعات میں 666 اموات ہوئی تھیں، کوشش ہے اس مرتبہ کوئی جانی نقصان نہ ہو۔ان کا کہنا تھا کہ90 ہزار 777 پولنگ اسٹیشن ملک بھر میں ہیں، ہر پولنگ اسٹیشن پرکم از کم 7 سے 8 قانون نافذکرنے والے افراد تعینات ہوں گے،

انتخابات میں پاک فوج کے دستے کیو آر ایف کے طور پر تعینات ہوں گے۔نگران وزیر داخلہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں لوگ نکلیں اور حق رائے دہی استعمال کریں، ہم نہیں چاہیں گے کہ ایسا ماحول پیدا ہو کہ لوگ ووٹ نہ ڈال سکیں، ہر شخص کی زندگی کی حفاظت کرنا ہمارا فرض ہے، جو بھی اقدام کرنا پڑا وہ میرٹ پر کیا جائے گا، کوشش ہے کہ پرامن انتخابات ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک کسی جگہ موبائل یا انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا،

سکیورٹی حالات کے پیش نظر کسی ضلع یا صوبے کی درخواست آئی تو انٹرنیٹ سروس بند کرنے پرغور کیاجائے گا۔اس موقع پر نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ الیکشن کے بارے میں بہت سی قیاس آرائیاں تھیں لیکن قیاس آرائیوں کے باوجود الیکشن ہورہے ہیں کیونکہ آئین کے دیباچے میں لکھا ہے کہ

یہ ملک اس کے منتخب نمائندے چلائیں گے۔انہوں نے مزیدکہا کہ سال 2018کے انتخابات 2008 اور 2013کی نسبت زیادہ پرْامن تھے، اس کے باوجود 2018 میں 666 لوگ جان سے گئے، 2013 میں صورتحال زیادہ خراب تھی

، 2008 میں بے نظیربھٹو کی شہادت کے بعد انتخابات میں ایک مہینہ تاخیرہوئی۔ بہرحال انٹر نیٹ کی بندش سے ووٹرز اور امیدواروں کو مشکل پیش آ ئے گی، اسی طرح میڈیا کی رپورٹنگ بھی متاثر ہوسکتی ہے کوشش یہ کی جائے کہ مشکوک افراد پر نظر رکھی جائے، جہاں خطرات لاحق ہیں وہاں سیکیورٹی کی نفری بڑھائی جائے۔ عوام کا تحفظ لازمی ہے پرامن اور شفاف انتخابات کا ہونا بھی ضروری ہے، امید ہے کہ الیکشن کمیشن، نگراں حکومت، سیکیورٹی ادارے بھرپور طریقے سے اپنا کردار ادا کرینگے۔