جنوبی اور وسط ایشیا کے امور کے لیے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری ڈونلڈ لو نے کہا ہے کہ امریکا ایران-پاکستان (آئی پی) گیس پائپ لائن منصوبے کو روکنے کے مقصد پر کام کر رہا ہے۔
ایران سے پاکستان اور پڑوسی ملک بھارت دونوں کو گیس فراہم کرنے کا ارادہ کیا گیا تھا مگر آئی پی منصوبہ ایران پر لگائی گئی بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے طویل مدت تک تعطل کا شکار رہا، تاہم فروری 2024 میں پاکستان نے ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے تحت 80 کلومیٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی تھی۔
امریکا نے شروع سے ہی اس منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگر پاکستان نے اس پر عمل کیا تو اسے مالی جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یہ معاملہ کانگریس کی سماعت کے دوران زیر بحث آیا جہاں امریکی معاون وزیر خارجہ ڈونلڈ لو نے پاکستان کی سیاسی صورتحال سے متعلق گواہی پیش کی اور کئی سوالات کے جوابات دیے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں اس پائپ لائن کو مکمل ہونے سے روکنے کے لیے امریکی حکومت کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہوں، ہم اس مقصد کے لیے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایران اور پاکستان کے درمیان پائپ لائن منصوبے کا سراغ لگا رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ سچ میں، میں نہیں جانتا کہ اس طرح کے ایک منصوبے کے لیے فنانسنگ کہاں سے آئے گی اور مجھے نہیں لگتا کہ بہت سے بین الاقوامی عطیہ دہندگان اس طرح کی کوششوں کو فنڈ دینے میں دلچسپی رکھتے ہوں گے۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ پاکستان نے امریکی پابندیوں سے متعلق کوئی چھوٹ نہیں مانگی جس کی ضرورت یقینی طور پر اس طرح کے منصوبے کے لیے ہوگی۔
ڈونلڈ لو نے کہا ہم اس معاملے پر پاکستانی حکومت کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں، ہماری انتظامیہ ایران سے متعلق تمام پابندیوں کے قوانین کو حرف بہ حرف برقرار رکھے گی۔