کوئٹہ(:یورپین ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے یورپی یونین کی مالی معاونت سے کوئٹہ میں بلوچستان بوائز سکاوٹ ایسوسی ایشن میں آگاہی سیشن کے اہتمام کیا جس میں لوگوں کو قانونی راستے سے باہر جانے ، ایجنٹس کی تحقیق، پاکستان میں نوجوانوں کے لئے موجودہ وسائل اور مواقع کے بارے میں معلومات اور رہنمائی فراہم کی گئی ۔
اس موقع پر پروگرام کے پراجیکٹ کوآرڈینیٹر امان اللہ نے کہا کہ غیر قانونی طریقوں سے بیرون ملک جانا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے لیکن پھر بھی ہر سال ہزاروں افراد یورپ ، امریکہ اور دیگر ممالک جانے کے لئے غیر قانونی راستے اپناتے ہیں اور اپنی زندگی مشکل میں ڈالتے ہیں۔ ملک کی نوجوان نسل کی آگہی اور ان کے بہتر مستقبل کے لیے اس پراجیکٹ سیفر کے تحت ملک بھر میں 30ایسے آگہی سیمینار منعقد کئے جائیں گے تاکہ نوجوان بہتر فیصلے کرنے کے قابل ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مواقع اور وسائل سے مالا مال ہے،
یہاں موجود ٹیکنیکل اور ووکیشنل ٹریننگ سنٹرز نئی نسل کی مہارتوں اور استعداد میں اضاگی کرنے کے مقصد سے کام کررہے ہیں۔ تھوڑی سی محنت، تحقیق، موجودہ وسائل پر نظر ثانی، اپنی قابلیت میں اضافے کے ذریعے آپ ان مشکلات سے بچ سکتے ہیں۔سیمینار سے ماہر سپیکر ذاکر علی نے نوجونوں کو اس حوالے سے بنیادی نکات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اگر بیرون ملک جانا ضروری ہے تو قانونی طریقے سے بیرون ملک جائیں اور بہتر روزگار کمانے کے لیے اپنی مہارتوں میں اضافہ کریں اور کسی بھی ملک میں جا کر ان پر بوجھ بننے کی بجائے، وہاں کی معیشت میں مثبت کردار ادا کریں۔ اس کے ساتھ ہی انہون نے نوجوانوں کو پاکستان میں موجود ٹریننگ انسٹیٹیوٹس اور دیگر مواقع کا بھی بتایا جہاں سے وہ اپنی قابلیت اور مہارت میں اضافہ کر کے پاکستان میں ہی بہترروزگار کما سکتے ہیں
انہوں نے بتایا کہ نئے ملک کی زبان، وہاں کے لوگ، رہن سہن، تہذہب، مذہب سب کچھ بہت مختلف ہونے کے باعث وہ افراد غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں اور قانونی دستاویزات نہ ہونے کے باعث انہیں کوئی مناسب کام بھی نہیں مل سکتا۔۔ اس سب سے بچنے کے لیے بہتر ہے کہ مناسب اور قانونی طریقے اپنائیں جائیں ، اپنے ملک میں موجودہ وسائل سے فائدہ اٹھایا جائے اور مکمل معلومات اور تیاری کے بعد ہی کوئی فیصلہ لیا جائے۔اس موقع پر ریجنل انچارج پی آئی ٹی اے سی کوئٹہ عمار قریشی نے اس منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے منصوبے وقت کی اہم ضرورت ہیں
اور ہمیں مل کر اس منصوبے کی کامیابی ، نوجوان نسل کے تحفظ اور انہیں بہتر مواقع کی فراہمی کے لیے کام کرنا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی نوجوانوں میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ، صرف مناسب رہنمائی اور مواقع کی فراہمی انہوں اور پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتی ہے۔