|

وقتِ اشاعت :   April 8 – 2024

بلوچستان کے معاشی و سیاسی حوالے سے اہم فیصلے بلوچستان میں ہی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے ساتھ کرنے میں کیا حرج ہے۔ اسلام آباد یا لاہور میں اجلاسوں کے ذریعے فیصلوں پر کوئی مسئلہ نہیں مگر بلوچستان کو اہمیت دیتے ہوئے یہاں کی تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھ کر اہم فیصلے کرنے سے بہترین ہم آہنگی پیدا ہوگی اور یہ شکوہ بھی ختم ہو جائے گا کہ بلوچستان کے معاشی و سیاسی فیصلے دیگر صوبوں میں کئے جاتے ہیں۔

وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف، وفاقی وزراء سمیت آفیسران کیلئے بلوچستان زیادہ دور بھی نہیں بلکہ چند گھنٹوں کا فیصلہ ہے اور چند روز ہی بلوچستان میں آکر تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اجلاس منعقد کرسکتے ہیں۔ اسٹیک ہولڈرز سے تجاویز لیں، مستقبل کی منصوبہ بندی سمیت دیگر معاملات پر بات چیت کریں، تحفظات کودور کیا جائے، مشترکہ روڈ میپ تیار کیا جائے، اس عمل سے وفاق مضبوط ہوگا اور بلوچستان کی نمائندگی کرنے والی تمام جماعتوں کا اعتماد بھی بحال ہو گا اور عوام کے اندر موجود اسلام آباد اور بلوچستان کے درمیان فاصلوں کا تاثر بھی زائل ہوجائے گا۔ گزشتہ روز وزیراعظم میاں محمد شہبار شریف کی زیر صدارت ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے اہم اجلاس لاہور میں منعقد کیا گیا، اسلام آباد میں بھی نہیں جو شہر اقتدار کہلاتا ہے جہاں ملکی معاملات کے بڑے اور اہم فیصلے کئے جاتے ہیں۔ لاہور میں بلوچستان کے منصوبوں سے متعلق اجلاس سمجھ سے بالاتر ہے۔ بلوچستان سے بھی ملک کو وزراء اعظم ملے مگر کبھی بھی ملک کے سب سے اہم اور بڑے فیصلے بلوچستان کے کسی شہر میں منعقد نہیں ہوئے بلکہ کوئٹہ جو بلوچستان کا دارالخلافہ ہے وہاں بھی دیگر صوبوں سمیت ملکی معاملات کے حوالے سے اجلاسوں کا انعقاد نہیں ہوا صرف بلوچستان سے جڑے معاملات پر ہی اجلاس ہوئے۔

بہرحال اس کی نشان دہی کا بنیادی مقصد مرکز اور بلوچستان کے درمیان بہترین ہم آہنگی اور فیصلہ سازی میں شمولیت کو اجاگر کرنا ہے جو بلوچستان کا حق ہے جس طرح دیگر صوبوں کے منصوبوں کے متعلق اجلاس انہی صوبوں کے اندر منعقد ہوتے ہیں جہاں صوبائی حکومت سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملکر پالیسی مرتب کی جاتی ہے اسی طرح بلوچستان کے معاشی و سیاسی معاملات پر بھی اجلاس بلوچستان میں ہونے چاہئیں۔ بہرحال وزیراعظم میاں محمد شہبار شریف نے لاہور میں ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے اجلاس کے دوران ہدایت کی کہ ریکوڈک منصوبہ کے حوالے سے سرکاری سطح پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے اور اس میں جہاں جہاں رکاوٹیں ہوں انہیں دور کیا جائے۔ بلوچستان میں موجودمعدنیات سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے مواصلات کے انفراسٹرکچر کے حوالے سے منصوبہ سازی کی جائے گی جبکہ وزیراعظم نے ریکوڈک روڈ و ریل کنکٹیویٹی پر اگلے ہفتہ تفصیلی بریفنگ طلب کرلی۔

اجلاس کے دوران بہت سے فیصلے بھی ہوئے ،ریکوڈک منصوبے کی پیش رفت پر بات ہوئی۔ ریلوے ٹریک گوادر تک بچھانے پر بریفنگ دی گئی۔ اگر اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا ہے تو آغاز بلوچستان سے ہونا چاہئے ووٹ لیکر آنے والی جماعتوں کے سربراہان، بلوچستان کے اعلیٰ آفیسران، ماہرین سب کو مدعو کرکے کوئٹہ میں فیصلے ہونے چاہئیں تاکہ بہترین مشاورت، تجاویز اور خامیوں پر بات چیت ہوسکے اس سے فائدہ ملک کا ہی ہے۔ امید ہے کہ مستقبل میں بلوچستان کے اہم مسائل پر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت بلوچستان میں کی جائے گی تاکہ بلوچستان کا یہ شکوہ دور ہو جائے کہ ہمارے مستقبل کے فیصلے باہر کئے جاتے ہیں اور ہماری اہمیت محض وفاق اور بلوچستان میں بڑی جماعتوں کی حکومت سازی میں ووٹ دینے کے سواء کچھ نہیں۔