|

وقتِ اشاعت :   April 16 – 2024

کوئٹہ: جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے زیراہتمام گزشتہ چار مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز و ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ اور ملازمین کو سالانہ بجٹ میں اعلان شدہ 35 فیصد اور منطور شدہ الاونسز کی عدم ادائیگی کے خلاف 37 ویں روز بھی جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے احتجاجی دھرنا شاہ علی بگٹی صدر بلوچستان یونیورسٹی ایمپلائز ایسوسی ایشن کی صدارت میں ھوا احتجاجی دھرنے سے شاہ علی بگٹی، پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن(آئینی) کے محمد بچل، ایپکا سی اینڈ ڈبلیو کے صدر بابو لاشاری، فریدخان اچکزئی، نعمت اللہ کاکڑ، پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد شاہوانی، حافظ نصراللہ اور حافظ عبدالقیوم شاہوانی نے خطاب کیا۔ مقررین نیکہا کہ 37 ویں روز کو بھی جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین اپنے بنیادی اور آئینی حق تنخواہوں اور پنشنز کیلئے جامعہ کے مین گیٹ پر احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں

لیکن ابھی تک تنخواہوں و پینشنز کی ادائیگی نہیں کی گئی ہیں۔ مقررین نیکہا کہ وزیر اعلی بلوچستان اپنے وعدے کی پاسداری کرتے ہوئے فوری طور پر جامعہ بلوچستان کی گذشتہ چار مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز کیلئے فنڈز جاری کرے اور اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ صوبائی فنانس ڈیپارٹمنٹ میں عرصہ دراز سے ایک پرائیویٹ کنسلٹنٹ جہانگیر نامی شخص جو صوبائی حکومت اور فنانس ڈیپارٹمنٹ کے اعلی حکام کو یونیورسٹی کے مالی بحران پر غلط اعداد و شمار ظاہر کرکے جامعہ بلوچستان کے لئے بیل آوٹ پیکج میں رکاوٹ بن رہا ہے جوکہ ایک قابل مذمت اقدام ہے اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان وزیر اعلی بلوچستان سے اس بابت نوٹس لینے کی اپیل کرتا ہے

تاکہ جامعہ بلوچستان کے لئے بیل آوٹ پیکج کا اجراء ممکن ہوسکے۔ دریں اثناء ممبر گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن آئینی کے محمد بچل اور ایپکا سی اینڈ ڈبلیو کے صدر بابو لاشاری نے وفد کے ہمراہ احتجاجی کیمپ میں اظہار یکجہتی کیلئے شرکت کی اور اپنے تعاون کا یقین دہانی کرائی۔مقررین نے اعلان کیا کہ بدھ کے روز بھی جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام، آفیسرز اور ملازمین جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ سریاب روڈ پر احتجاجی کیمپ میں دھرنا دیگی اور جامعہ بلوچستان سے اڈہ چوک تک ریلی اور احتجاج کریگی جس میں جامعہ کیاساتذہ کرام، آفیسرز اور ملازمین بھر انداز میں شرکت کریں گے اس ضمن میں پرنٹ، الیکٹرانک میڈیا سمیت سول سوسائٹی کے ممبران سیاسی جماعتوں اور دیگر سے اس احتجاج میں شرکت کی اپیل کی جاتی ہے۔