موجودہ حکومت کی جانب سے معاشی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے بیرونی سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے بھرپور طریقے سے سفارتکاری کی جارہی ہے جس کے مثبت نتائج بھی برآمد ہورہے ہیں۔
دوست ممالک کی جانب سے اربوںڈالر کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے جس سے اسٹاک ایکسچینج میں بھی مثبت رجحان پیدا ہورہا ہے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہورہا ہے ملک میں معاشی ترقی کے نئے سفر کا آغاز ہونے جارہا ہے جس سے معیشت اپنے پاؤں پر کھڑی ہوسکتی ہے اور قرض سے بھی نجات مل جائے گا، ملک میں بڑی صنعتیں لگ جائیںگی، روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہونگے ،پیداواری صلاحیت بڑھے گی، روپے کیقدر مزید مستحکم ہوگی۔گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی اپیکس کمیٹی کا دسواں اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں ہوا جس میں سرمایہ کاری کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، وفاقی وزیر اطلاعات، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر توانائی اویس لغاری اور دیگر شریک ہوئے۔اجلاس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی بھی شریک ہوئے، چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز بھی اجلاس میں موجود تھے۔
اجلاس میں وزرائے اعلیٰ نے ایس آئی ایف سی کے تحت سرمایہ کاری کے اقدامات پر اظہار اطمینان کیا۔
شرکاء نے اپیکس کمیٹی کے گزشتہ اجلاسوں کے فیصلوں پر عمل درآمد پر اظہار اطمینان کیا۔اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومتوں کو ایس آئی ایف سی میں ساتھ لیکر چل رہے ہیں، یو اے ای نے 10 ارب ڈالر پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے مختص کردیے ہیں، ہم نے کشکول توڑ دیا ہے اب تجارتی اور معاشی تعاون کو اہمیت دے رہے ہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دوست ممالک نے بھی ایس آئی ایف سی کے اقدامات کو سراہا ہے، عسکری قیادت نے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے،غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ میں حائل سرخ فیتہ برداشت نہیں کیا جائیگا۔
ان کا کہنا تھا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ایس آئی ایف سی کی کامیابیوں نے ناقدین کا منہ بند کردیا، ایس آئی ایف سی پاکستان کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، صوبائی حکومتیں ایس آئی ایف سی پر اعتماد کرتی ہیں، ایس آئی ایف سی کے حوالے سے افسران مل کر کام کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ ہفتوں میں سعودی عرب اور یو اے ای جانے کا موقع ملا، یو اے ای میں دوسرے ممالک کے زعماء اور وفودسے ملاقاتیں ہوئیں، مجھے خوشی ہوئی انہوں نے ایس آئی ایف سی پر اظہار اطمینان کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ایس آئی ایف سی نے قانونی شکل اختیارکی تو خدشات کا اظہار کیاگیا، ہم اپنے اہداف کو ایس آئی ایف سی کے ذریعے حاصل کریں گے، ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کے لیے غیرملکی فرم ہائر کرلی ہے۔
بہرحال حکومت کے اٹھائے گئے معاشی اقدامات قابل ستائش ہیں جنہیں مستقل بنیادوں پرچلانے کی ضرورت ہے ،سیاسی استحکام پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے ،سیاسی جماعتوں کے درمیان بات چیت، پارلیمنٹ اور عدلیہ کے درمیان بھی بہترین تعلقات ضروری ہیں۔ موجودہ حالات کا تقاضہ ہے کہ ادارے اپنے آئینی حدود میں رہتے ہوئے ملکی مفاد میں ساتھ مل کر کام کریں تاکہ ملک کے اندرونی مسائل حل ہوسکیں اورسیاسی اورمعاشی حوالے ملک مضبوط ہوسکے۔