ملک بھر میں موسم گرما کی شدت جیسے جیسے بڑھتی جارہی ہے اسی تناسب سے بجلی لوڈ شیڈنگ کے دورانیہ میںاضافہ کیا جارہا ہے ۔
دیگر صوبوں کی طرح وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی بھی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ پر کیسکو پر پھٹ پڑے۔
گزشتہ روز وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی پریس کانفرنس کے دوران بجلی چلی گئی جس پر انہوں نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ صوبے میں 50ڈگری سینٹی گریڈ کی گرمی میں لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، دیہی علاقوں میں صرف 2 سے 3 گھنٹے بجلی دی جا رہی ہے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ کیسکو نے بلوچستان میں ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے، طویل لوڈشیڈنگ سے متعلق وزیر اعظم شہباز شریف سے بات کرینگے اور خط بھی لکھ دیا ہے کہ بلوچستان میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے۔
اس سے قبل زمینداروں کی جانب سے بھی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاجی دھرنا دیا گیا اور مطالبہ یہی تھا کہ بلوچستان کے دیہی علاقوں خاص کر فیڈرز پر غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے۔
اب وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بھی وفاقی حکومت کے سامنے معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
بلوچستان میں ویسے بھی آبادی کم ہے بجلی کا استعمال دیگر صوبوں کی نسبت کم ہی ہوتی ہے مگر اس کے باوجود شہری اور دیہی علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے یہ سراسر زیادتی ہے۔
بلوچستان میں زراعت کا شعبہ بجلی اور پانی کی عدم فراہمی کی وجہ سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہے حالانکہ بلوچستان ایک زرعی صوبہ ہے لوگوں کی بڑی تعداد کا روزگار اسی شعبہ سے وابستہ ہے۔ بلوچستان پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ زراعت کا شعبہ ترقی کرسکے نہ کہ مزید زوال کی طرف جائے۔ ویسے بھی گزشتہ تباہ کن بارشوں اور سیلاب کے باعث زمینداروں کو بڑے پیمانے پر نقصان اٹھانا پڑا، ان کیلئے خصوصی پیکج دیا جائے۔
زمینداروں کی فصلیں متاثر ہورہی ہیں ، کاشتکاری کے دوران بجلی کی عدم فراہمی سے فصلوں کو نقصان پہنچ رہا ہے لہذا بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے موثر اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ بلوچستان کے زمینداروں اور گھریلو صارفین کو بھی شدید گرمی کے دوران غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے نجات مل سکے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے انتہائی تحمل اور صبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے وفاق کے ساتھ بجلی کے مسئلے کو اٹھایا ہے جبکہ خیبرپختونخواہ صوبے کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کا دھمکی آمیز رویہ سب کے سامنے ہے، ان کے ساتھ وفاقی حکومت کے نمائندگان بیٹھ کر بجلی مسئلے پر ریلیف دینے کی یقین دہانی کراتے ہیں لہذا بلوچستان پر بھی نظر کرم فرماتے ہوئے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کرنے اور ریلیف کے حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے ساتھ بھی ملکر میکنزم بنایا جائے تاکہ بلوچستان میں بھی بجلی کی فراہمی کا مسئلہ حل ہوسکے۔