|

وقتِ اشاعت :   June 29 – 2024

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ انصاف کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا۔

اسلام آباد میں ’انصاف کی رسائی سب کے لیے‘ کے عنوان سے منعقدہ سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے آئین میں درج ہے کہ ایسے اقدامات کیے جائیں گے جو خواتین کی ہر شعبہ زندگی میں مکمل شراکت داری کو یقینی بنائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے آئین کا حصہ ہے، قانون سازی آئین کے تحت ہوتی ہے، کوئی قانون سازی بھی آئین سے متصادم نہیں ہوسکتی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ خواتین کی ہر شعبہ میں نمائندگی ضروری ہے، ملازمت کے مقامات پر آئین خواتین کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، خواتین تعلیم کے شعبے میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر آنے والی کئی خواتین کی کارکردگی مردوں سے بہتر ہوتی ہے، خواتین صرف مخصوص نشستوں پر نہیں براہ راست منتخب ہوکر بھی آسکتی ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین کی شمولیت کے لیے اقدامات کیے جائیں، خواتین صرف مخصوص نشستوں پر نہیں براہ راست منتخب ہوکر بھی آسکتی ہیں، اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر آنے والی کئی خواتین کی کارکردگی مردوں سے بہترہوتی ہے، کسی خاتون پر جھوٹی تہمت لگانے پر اسلام اور ہمارے قانون میں قذف کی حد مقرر ہے۔

انہوں نے کہا کہ دین میں علم کا حصول مرد کے ساتھ خواتین پر بھی فرض کیا گیا ہے، قرآن پاک کا پہلا لفظ اقرا ہے جو مرد اور عورت میں تفریق نہیں کرتا، اسلام نے خواتین کو بہت حقوق دیئے ہیں، 5 سے 16 سال کے بچوں کو تعلیم لازمی حاصل کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں خواتین کو وراثت کا حق نہ ملنا ایک اہم مسئلہ ہے، بانی پاکستان اپنے ساتھ ہر سیاسی تقریب میں اپنی بہن کو ساتھ لیکر جاتے تھے، ہم اپنی ثقافت کے مثبت پہلوؤں کو کبھی کبھی بھول جاتے ہیں۔