بلوچستان کے وسائل اور ساحل سے وفاقی حکومت دہائیوں سے مستفید ہورہی ہے، میگا پروجیکٹس کے ذریعے کمپنیوں سے محاصل حاصل کررہی ہے مگر المیہ یہ ہے کہ بلوچستان آج بھی ملک کا سب سے پسماندہ اور محروم خطہ ہے، بنیادی سہولیات سے یہاں کے عوام محروم ہیں۔
تعلیم، صحت، پانی،گیس کی عدم فراہمی، انفراسٹرکچر، شاہراہیں، سیوریج نظام، مواصلاتی نظام، ٹرانسپورٹ سمیت دیگر بڑے مسائل موجود ہیں جن پر کبھی بھی خاص توجہ نہیں دی گئی حالانکہ بلوچستان میں میگا منصوبے دہائیوں سے چل رہے ہیں مگر بلوچستان کو ان سے کوئی خاص فائدہ نہیں پہنچا ہے جس کا شکوہ تمام اسٹیک ہولڈرز اور عوام کرتے آئے ہیں ۔
جب کوئی نئی وفاقی حکومت آتی ہے تو بلوچستان کی ترقی کے بڑے دعوے کرتی ہے مگر عملًا کچھ نہیں کیا جاتا۔
بلوچستان کو اگر ترجیح دی جاتی تو آج بلوچستان کے بیشتر مسائل حل ہوچکے ہوتے اور سیاسی مسائل پیدا نہیں ہوتے۔
یہ حکمرانوں کو سوچنا چاہئے کہ بلوچستان کے وسائل دیگر صوبوں کی ترقی میں لگ رہے ہیں مگر خود بلوچستان محروم ہے۔
بلوچستان کا شکوہ ترقی نہ ہونے پر جائز ہے اسے عملی طور پر دور کرنے کی ضرورت ہے صرف وسائل سے فائدہ اٹھانا اور بلوچستان کو بھول جانا یہ قابل قبول نہیں ہے ۔
گزشتہ روز وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے سابق چیئرمین سینیٹ اور رکن بلوچستان اسمبلی میر صادق سنجرانی کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے دوران کہا کہ بلوچستان کے عوام کی ترقی و خوشحالی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، بلوچستان کے معدنی ذخائر سے بھرپور استفادہ کرنے کے حوالے سے چاغی منرل راہداری کا قیام عمل میں لایاجائے گا۔
میاں محمد شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چاغی منرل راہداری میں کئی منصوبے زیرِ غور ہیں، چاغی اور گرد و نواح کے علاقوں کے معدنی ذخائر کی گوادر بندرگاہ تک رسائی ممکن بنانے کے لئے چاغی سے گوادر تک ریلوے لائن تعمیر کی جائے گی۔
چاغی میں بجلی سپلائی کا نظام بہتر بنانے کے حوالے سے گرڈ سٹیشن قائم کیا جا رہا ہے جبکہ علاقے میں پانی کی بلا تعطل فراہمی کے حوالے سے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
بہرحال وفاقی حکومت خاص کر وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف بلوچستان کی خوشحالی اور ترقی کیلئے بڑے منصوبے دے جس سے یہاں کے عوام کو تمام تر سہولیات میسر ہوسکیںاور وہ بھی ترقی کی دوڑ میں شامل ہوسکیں، وفاقی حکومت کے اپنے اہم منصوبے تو ترجیحات میں شامل ہوتے ہیں ان کی تکمیل بھی ہوجاتی ہے مگر بلوچستان کو خود کفیل کرنے کے لیے اپنے ہی وسائل پر جائز حصہ دینا ہوگا۔
وفاقی حکومت کے منصوبوں پر کوئی اعتراض نہیں مگر انہی منصوبوں سے بلوچستان کو بھی فائدہ پہنچنا چائیے۔
امید ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت بلوچستان کی ترقی اور مسائل کے حل کیلئے بھرپور اور عملی کردار ادا کرے گی تاکہ کچھ تو شکایات کا ازالہ ہوسکے جس سے سیاسی مسائل حل ہونے کے راستے خودہی نکلیں گے۔