سیلابی صورتحال اور بارشوں کی وجہ سے بلوچستان کے 10 اضلاع کوآفت زدہ قرار دیاگیا ہے۔پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن میں جن 10 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے، ان میں قلات، زیارت، صحبت پور، لسبیلہ، آواران، کچھی، جعفر آباد، اوستہ محمد، لورالائی اور چاغی شامل ہیں۔ پروونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی بلوچستان کے مطابق صوبائی حکومت ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی پوزیشن میں ہے۔
بولان کے علاقوں ڈھاڈر، مچ، بھاگ، سنی، کھٹان،بالا ناڑی میں موسلادھار بارش کے بعد ریلے سے مچ میں ہیرک اور این 65 شاہراہ پر ٹریفک معطل ہوگیا اور گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔ پی ڈی ایم اے نے 7 جون سے اب تک مون سون بارشوں سے ہونے والے نقصانات کی نئی رپورٹ جاری کردی۔صوبے میں مون سون بارشوں سے مختلف واقعات میں 37 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جاں بحق ہونے والوں میں 17 مرد، 19 بچے اور 1خاتون شامل ہے۔
صوبے کے مختلف اضلاع میں بارشوں اور سیلابی ریلوں سے 866 مکانات مکمل تباہ ہوئے، 13896کو جزوی نقصان پہنچا، تقریباً ایک لاکھ 9 ہزار افراد متاثر ہوئے۔بارشوں سے 7 پل اور 58 شاہراہیں متاثر ہوئیں، بارشوں کے دوران آسمانی بجلی گرنے اور مختلف واقعات میں 401 مویشی ہلاک ہوئے، سیلابی پانی نے صوبے میں 59000 ایکڑ پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچایا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم اے قدرتی آفات کی صورت میں پیشگی ضروری اقدامات کو مزید موثر بنائے۔
قدرتی آفات کی صورت میں مواصلاتی رابطوں کو برقرار رکھنے کے لیے رابطہ پلوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔
قدرتی آفات سے بہتر انداز سے نمٹنے کے لیے سائینٹفک ڈیٹا اکھٹا کرنے کے عمل کو مزید موثر بنایا جائے۔ بہرحال بارش اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں اس وقت فوری امدادی کارروائیوں کی ضرورت ہے ۔
حکومت کی جانب سے متاثرہ خاندانوں کو خیمہ، کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات پہنچائی جائیں تاکہ ان کی مشکلات میں کمی آسکے۔ رابطہ سڑکیںاور پلوں کے متاثر ہونے سے جو لوگ پھنسے ہوئے ہیں ان کی فوری مدد کی جائے۔
متاثرین کی مددکے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے تاکہ ان کی فوری داد رسی ممکن ہوسکے۔ محکمہ موسمیات کی جانب سے مزید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے جس سے سیلابی صورتحال خطرناک بھی ہوسکتی ہے ۔
لوگوں کی نقل مکانی اور محفوظ مقامات پر منتقلی کو یقینی بنایا جائے تاکہ جانی نقصانات کم ہوں۔ وفاقی حکومت بلوچستان کے آفت زدہ اضلاع اور دیگر متاثرہ علاقوں کی امداد کیلئے بڑے پیکج کا فوری اعلان کرے تاکہ امدادی کاموں میں تیزی آسکے۔