|

وقتِ اشاعت :   1 day پہلے

کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی کے حکومتی اور اپوزیشن اراکین نواب ثناء اللہ زہری، نواب اسلم رئیسانی، قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری سمیت دیگر نے صوبے بھر میں چیک پوسٹوں پر عوام کو گھنٹوں روکنے ، بجلی کی عدم فراہمی ، بی ایریا کو اے ایریا میں تبدیل کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں ،

بلوچستان کے عوام کا پارلیمانی سیاست سے اعتماد اٹھ گیا ہے ، فارم 47کو چل گیا اگر عوامی مسائل حل نہ کئے تو آئندہ عوام ووٹ دینے بھی نہیں آئیں گے ۔ یہ بات انہوں نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہی ۔ منگل کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت شروع ہوا ۔

اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے رکن میر زابد ریکی نے نقطہ اعتراض پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ایس بی کے کے تحت ٹیسٹ دینے والے اسمبلی کے سامنے احتجاج کررہے ہیں، یہ بار بار احتجاج کررہے ہیں مگر انہیں بھرتی نہیں کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دس سالہ بچے مصور کاکڑ کو ابھی تک بازیاب نہیں کیا گیا آئی جی پولیس کو یہاں بلایا جائے۔سابق وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی نے نقطہ اعتراض پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ لک پاس پر چیک پوسٹ عوام کیلئے مشکلات کا باعث بن گئی ہے میں وزیراعلی سے کہوں گا کہ وہ اس چیک پوسٹ کو ختم کرائیں

،آپ نے دہشت گرد ڈھونڈنے ہیں تو اس کے لئے انٹیلی جنس ایجنسیاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ کیا دہشت گرد اسمگلنگ کرتے ہیں ؟ چیک پوسٹوں پر اراکین اسمبلی کو بھی روکاجاتاہے چیک پوسٹوں کو ختم کیاجائے ، نواب اسلم رئیسانی نے کہا کہ حکومت گیس پریشر کا مسئلہ بھی حل کرے ۔قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری نے کہا کہ چیک پوسٹوں پر پانچ پانچ گھنٹے روکاجاتاہے چیک پوسٹوں پر شہریوں کا وقت ضائع کیاجاتاہے لکپاس چیک پوسٹ کو کہیں اور منتقل کردیں۔صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ حمید درانی نے نقطہ اعتراض پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ایس بی کے تحت بھرتی کا مسئلہ پانچ سال سے چل رہا ہے ہم ان کی بھرتیوں کے لئے کمیٹیاں بنائی تھیں ،کچھ لوگ عدالت میں چلے گئے

جس کی وجہ سے تاخیر ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک 23 اضلاع کے رزلٹ آئے ہیں مزید اضلاع کے رزلٹ آجائیں تو بھرتی کریں ابھی کابینہ کے فیصلے کے مطابق کنٹریکٹ پر بھرتی ہورہی ہے۔جس پر وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ پالیسی کے مطابق تمام بھرتیاں کی جائیں گی ، تمام زرلٹ آنے کے بعد باقاعدہ بھرتیاں کی جائیں گی۔ وزیر تعلیم اور دو تین اراکین اسمبلی جاکر دھرنے والوں سے بات کرلیں تمام رزلٹ آنے کے بعد اس حوالے سے فیصلہ کریں گے ۔اجلاس میں سابق وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے اجلاس میں نقطہ اعتراض پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ میں علی حسن زہری کو رکن اسمبلی کاحلف اٹھانے پر مبارک باد دیتا ہوں علی حسن زہری حب کے مزدوروں کے حقوق کو تحفظ دیں گے

،نواب ثنا اللہ زہری نے کہا کہ بلوچستان میں چیک پوسٹ، بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ ہے صوبے کے دیہاتوں میں بجلی نہیں ہے ،کیسکو چیف کو چیمبر میں بلایا جائے۔انہوں نے کہا کہ میں بلوچستان بہت سے مسائل سے دوچار ہے چیک پوسٹوں پر عوام سے رشوت لی جاتی ہے رات کے وقت کراچی سے کوئٹہ آیا رات کو مجھے ایک پولیس ،لیویز اور ایف سی والے نظر نہیں آیا وزیر اعلیٰ بلوچستان امن وامان، بجلی پر اجلاس بلائیں ،نواب ثنا اللہ زہری نے کہا کہ اب لوگوں کا پارلیمانی سیاست سے اعتماد اٹھ گیا ہے لوگ پارلیمانی سیاست چھوڑ کر ہل چلائیں میں سمجھتا ہوں کہ اس دفعہ فارم 47 چل گیا آئندہ کوئی ووٹ دینے نہیں آئے گا۔وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں فورسز بہت مشکل میں کام کررہی ہیںچیک پوسٹ پر چار چار گھنٹے لوگوں کو روکنا مناسب نہیں ہے چیک پوسٹوں پر تعینات اہلکار کو ہدایت کریں گے کہ عام لوگوں کو تنگ نہ کریںسیکورٹی اداروں کا کام ہے کہ امن وامان کو بہتر بنائیں میں کور کمانڈر اور دیگر حکام سے آج ہی بات کروں گا۔ اجلاس میں رکن اسمبلی مولاناہدایت الرحمن نے نقطہ اعتراض پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ گوادر میں دس روز سے آل پارٹیز دھرنا دئیے ہوئے

ہیںیہ چیک پوسٹیں ہمارے لئے نہیں ہیں بلکہ پیسے لینے کیلئے ہیں کیسکو چیف ہماری بات نہیں سنتا ہے یہاں پیش قرارداد، پوائنٹس اور بات کا حل ہونا چاہیے ۔اجلاس میں عوامی نیشنل پارٹی کے رکن انجینئر زمرک خان اچکزئی نے نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بی ایریا کو ختم کرکے اے ایریا میں تبدیل کیاجارہاہے، لیویز کا نظام صدیوں سے چل رہاہے ، تمام معاملات مشاورت سے طے ہونے چاہیئںمتعلقہ منتخب نمائندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ معاملہ کو حل کریں۔جمعیت علماء اسلام کے رکن غلام دستگیربادینی نے کہا کہ صوبے بھر میں بجلی فراہم نہیں کی جارہی ، کیسکو کے چیف برطانیہ کے بادشاہ ہیں جو ایوان کو ملحوظ خاطر نہیں لاتے ، ایس بی کے کے تحت بھرتی ہونے والوں کو مستقل تعینات کیا جائے ۔ پیپلز پارٹی کے رکن اسفند یار کاکڑ نے کہا کہ مصور کاکڑ کو تاحال بازیاب نہیں کروایا گیا

حکومت جلد از جلد انکے والدین کو پیش رفت سے آگاہ کرے ۔ جمعیت علماء اسلام کے رکن سید ظفر آغا نے کہا کہ پشین سمیت صوبے کے دیگر اضلاع کو لیویز کے انتظام سے لیکر پولیس کے حوالے کیا جارہا ہے اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں اور اس کے خلاف ایوان سے علامتی واک آئوٹ کریں گے ۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئر مین اصغر علی ترین نے کہا کہ لیویز کے زیر انتظام علاقے میں 12.5لاکھ لوگ پشین میں آباد ہیں جہاں پر جرائم کی شرح کم ہے جبکہ محض 15کلو میٹر میں تعینات پولیس کے علاقے میں جرائم کی شرح انتہائی زیادہ ہے لیویز کو ختم کرنے کے بجائے مستحکم اور مضبوط کیا جائے ۔ اسپیکر عبدالخالق اچکزئی نے رولنگ دی کہ ارکان اسمبلی اے اور بی ایریا کے معاملے پر وزیراعلیٰ سے ملاقات کر کے تحفظات سے آگاہ کریںیہ ایپکس کمیٹی کا فیصلہ تھا س پر عملدآمد ہورہا ہے انہوں نے پیر کو کیسکو چیف کو طلب کرنے کی بھی رولنگ دی ۔ نیشنل پارٹی کے رکن میر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ اچھی خاصی لیویز فورس کو ختم کیاجارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے اراکین کو اگر اہمیت نہیں دی جاتی ہے تو صوبائی اسمبلی کی سیٹوں کو نیلام کردیا جائے ۔جس پر اسپیکر نے انکے الفاظ حذف کرنے کی رولنگ دی ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *