|

وقتِ اشاعت :   6 hours پہلے

گاڑیوں کی بیٹریوں، متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار اور طلب میں اضافے کے باعث مستقبل قریب میں تانبے کی عالمی طلب بڑھ جائے گی، پاکستان میں تانبے اور سونے کے سب سے بڑے ذخائر ریکوڈک سے 2028 تک پیداوار شروع ہو جائےگی۔

بیرک گولڈ کے صدر اور سی ای او مارک برسٹو کے مطابق عالمی سطح پر ریکوڈک میں تانبا اور سونا کے سب سے بڑے ذخائر موجود ہیں، ریکوڈک سے معدنیات کی کان کنی کیلئے پہلے مرحلے میں 5.5 ارب ڈالر کے ترقیاتی اخراجات کئے جائیں گے اور 2028ء تک کان سے 2 لاکھ ٹن کاپر (تانبا) کنکریٹ اور 2 لاکھ 50 ہزار اونس سونے کی سالانہ پیداوار شروع ہوجائے گی۔

مارک برسٹو نے کہا کہ دیگر ممالک کے مقابلے میں ریکوڈک میں تانبا کا تناسب 0.53 فیصد ہے یعنی ایک ٹن پتھر میں 5.30 کلو گرام تانبا موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ کان کنی کے دوسرے توسیعی منصوبے پر 3.5 ارب ڈالر کے اخراجات متوقع ہیں جس سے کاپر کنکریٹ کی پیداوار 4 لاکھ ٹن جبکہ سونے کی پیداوار 5 لاکھ اونس سالانہ تک بڑھ جائے گی۔

مارک برسٹو کا مزید کہنا ہے کہ ریکوڈک میں کان کنی کے بنیادی ڈھانچے کی تکمیل کے بعد کان سے سالانہ 90ملین ٹن کاپر کنکریٹ کی پیدوار حاصل ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں الیکٹرک گاڑیوں میں استعمال ہونیوالی بیٹریوں کی طلب میں اضافے اور متبادلہ ذرائع سے بجلی کی پیداوار کے فروغ اور بجلی کی طلب میں بڑھوتری کے باعث مستقبل قریب میں تانبے کی بین الاقوامی طلب میں خاطر خواہ اضافہ متوقع ہے اور پاکستان سے تانبے کی پیداوار میں اضافہ سے پاکستان کو بہترین اقتصادی نتائج حاصل ہونگے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *