|

وقتِ اشاعت :   3 days پہلے

کوئٹہ: تنخواہوں و دیگر مراعات میں اضافے سمیت بارہ نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد کے لئے بلوچستان گرینڈا لائنس کے احتجاجی کیمپ اور علامتی بھوک ہڑتال کا سلسلہ مسلسل تیسرے دن بھی جاری رہا۔

احتجاج کے اگلے مرحلے میں گرینڈ الائنس نے بلوچستان بھر سے ملازمین کو کوئٹہ کا رخ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ راستوں کی بندش اور رکاوٹوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے بجٹ پیش ہونے سے ایک روز قبل ملازمین کوئٹہ پہنچ جائیں بجٹ سیشن کے موقع پر بلوچستان اسمبلی کے گھیرائو کا فیصلہ

اب اٹل ہے کیونکہ حکومت نے احتجاج کے اتنے مراحل میں اب تک کسی بھی سطح پر کوئی رابطہ نہیں کیا اس با ت کا اعلان بلوچستان گرینڈ الائنس کے مرکزی رہنمائوںپروفیسر عبدالقدوس کاکڑ ، حاجی علی اصغر بنگلزئی و دیگر نے کوئٹہ پریس کلب کے باہر علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ کے آخری روز احتجاج پر بیٹھے ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

واضح رہے کہ بارہ نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدآمد کے لئے بلوچستان گرینڈ الائنس نے اکتیس مئی سے دو جون تک تین روز کے لئے پورے صوبے میں پریس کلبز کے باہراحتجاج کا اعلان کیا تھا۔ پیر کے روز صوبہ بھر میں تیسرے روز بھی بدستور احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔

مرکزی کیمپ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لگایا گیا جہاں پیر کے روز ہزاروں سرکاری ملازمین، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور گرینڈ الائنس کے مطالبات کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر اپنے مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے گرینڈ الائنس کے رہنمائوں نے کہا کہ حکومت ملازمین کے جائز مطالبات تسلیم کرنے میں مسلسل تاخیر کر رہی ہے جس کی وجہ سے انہیں احتجاج پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ انہوںنے کہا کہ ہمارہ بارہ نکات پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ جس میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر، ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ، مختلف محکموں اور عہدوں کے درمیان تنخواہوں میں پائی جانے والی تفریق کا خاتمہ،پنشن رولز میں اصلاحات کے نام پر جاری کیے گئے تمام ملازم دشمن نوٹیفیکیشنزواپس لینے، پنشن کے عمل کو آسان بنانے ، ریٹائرمنٹ کے عمل کو پنجاب کی طرز پر خودکار اور آن لائن کرنے ، نجکاری اور پرائیویٹائزیشن کے خاتمے ، کنٹریکٹ و ایڈہاک بنیادوں کی بجائے مستقل ملازمتوں کو فروغ دینے ، تمام ملازمین کے ہائوس رینٹ،

میڈیکل الائونس اور کنوینس الاو ¿نس میں 100 فیصد اضافہ،اے جی آفس سے تمام اختیارات ضلعی سطح پر خزانہ آفس منتقل کرنے ، ملازمین کو ان کی کارکردگی اور سینیارٹی کی بنیاد پر اپ گریڈیشن اور ٹائم اسکیل دینے ، تنخواہوں پر عائد ٹیکس کٹوتیوں کو کم کرنے ،مزدوروںکی ای او بی آئی میں رجسٹریشن ،ملازمین کی ایسوسی ایشنز اور یونینز پر عائد تمام پابندیوں کے خاتمے ، تمام ملازمین کو یوٹیلیٹی الا ئونس اور ہائوس ریکویزیشن کی فراہمی اور بلوچستان کی جامعات میں جاری مالی بحران کے مستقل حل کے مطالبات شامل ہیں انہوں نے کہا کہ مطالبات پر عملدرآمد ہونے تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے

اور چونکہ حکومت کی جانب سے اب تک کسی بھی سطح پر کوئی رابطہ ہوا ہے او رنہ ہی کسی حکومتی رکن نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے اس لئے ہم احتجاج کے آخری اور حتمی مرحلے کی طرف بڑھ رہے ہیں جو کہ بجٹ سیشن کے موقع پر صوبے کے تمام ملازمین کے بلوچستان اسمبلی کے گھیرائوپر مبنی ہوگا۔

گرینڈ الائنس نے اضلاع کی سطح پر قائم ایکشن کمیٹیوں کو تاکید کی وہ لائحہ عمل بنائیں اور تمام رکاوٹوں کو عبور کرکے بجٹ سیشن سے ایک روز قبل کوئٹہ پہنچنے کی کوشش کریں تاکہ بجٹ سیشن کے موقع پر نتیجہ خیز احتجاج کرتے ہوئے حکمرانوں کو اپنے جائز مطالبات کے لئے ٹیبل ٹاک پر آمادہ کیا جاسکے۔

دریں اثناء بلوچستان گرینڈالائنس کی مرکزی کال پر پیر کوتیسرے روز بھی تمام اضلاع میں علامتی بھوک ہڑتالی کیمپس لگائے گئے جن میں مختلف جماعتوں کے رہنمائوں، وکلاء ، سول سوسائٹی کے نمائندوں نے آکر یکجہتی کااظہار کیا اور حکومت سے گرینڈالائنس کے مطالبات کی فوری منظوری کا مطالبہ کیا۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *