کوئٹہ: سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں نوآبادیاتی سیاسی نظام کے تحت آج بھی ون یونٹ برقرار ہے،ساحل وسائل ، معدنی ذخائر پر قبضے اور ماورائے آئین قانون سازیوں نے وسائل سے غنی سرزمین کے لوگوں کی محکومیت میںاضافہ کیا ،
سیاسی کارکن ، نوجوانوں صوبے کو جدید نوآبادیاتی سیاسی نظام سے نجات دلانے کیلئے جملہ قومی حقوق اور امورپر متحد ہوکر قومی سیاسی جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں۔
اپنے ایک ویڈیو پیغام میں نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مزید کہاکہ آٹھ فروری 2024ء کو الیکشن کے نام پر ہونے والے سلیکشن کے نتیجے میں معرض وجود میں آنے والی اسمبلیوں اور سینیٹ کو بلوچستان کے جملہ مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہے، اس جدید نوآبادیاتی سیاسی نظام میں بظاہر لوگ اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں مگر یہ لوگ اس قومی سرزمین کے نمائندے نہیں بلکہ انہیں بلوچستان کے جملہ قومی حقوق اور امور کا سودا لگانے کے عوض اسمبلی کی نشستوں سے نوازا گیا ہے اوراس سرزمین کے لوگوں کے مزید پانچ سال ضائع کرنے کیلئے نئے چہرے اورسیاسی جماعتیں ایجاد کی جائیں گی،
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے نام پر خوش نما نعروں کے ذریعے بلوچستان کے لوگوں کودھوکہ دے کر ساحلی پٹی پر قبضے، سیندک اور ریکودک کے سودے، ڈی ایچ اے اور مائنز اینڈ منرلز ایکٹ جیسے ماورائے آئین قانون سازیوں نے بلوچستان کو محکومیت میں اضافہ کیا ہے ، اربوں کھربوں کے قدرتی وسائل اس صوبے کے لوگوں کے سامنے لوٹے جارہے ہیںاوروسائل سے غنی اس سرزمین کے لوگ کو ایدھی اور سیلانی جیسے خیراتی اداروںکے دسترخواںپر بیٹھ کر کھانا کھارہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے اپنے حالیہ دورہ کوئٹہ کے دوران ایک نام نہاد مصنوعی جرگہ سے خطاب کیا اگر وہ بلوچستان کے معاملات حل کرنے میں واقعی سنجیدہ ہیں تو جعلی الیکشن کرانے، جعلی سیاسی جماعتیں ایجاد کرنے اور جعلی جرگوں کے انعقاد کرنے کی بجائے صوبے کے وسائل کا اختیار صوبے کے لوگوں کے حوالے کرتے ۔
انہوںنے کہاکہ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ پارلیمانی نظام سے بلوچستان کے لوگ مایوس ہیں تاہم ایسے لوگوں کا راستہ روکنا بھی اس صوبے کے لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ جو جعلی طریقے سے پارلیمان میں جاکر جدید نوآبادیاتی نظام کے تحت قانون سازی کررہے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ بلوچستان اسمبلی نے مائنز اینڈ منزلز ایکٹ 2025ء کے تحت صوبے کے قدرتی وسائل کا سودا کیا ہے اگر پرامن سیاسی مزاحمت کے ذریعے اس کو نہ روکا گیا تو ہماری آئندہ نسلیں اپنی قومی سرزمین کے مالک ہونے کی بجائے یہاں نوکریاں کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے اکابرین ، بزرگوں ، سیاسی کارکنوںکی جدوجہد کے نتیجے میں بلوچستان سے ون یونٹ کا خاتمہ تو ہوا لیکن نوآبادیاتی سیاسی نظام کے تحت بلوچستان میں آج بھی ون یونٹ برقرار ہے اورصوبے کے اختیارات وفاق کے پاس ہیں، انہوںنے کہاکہ مئورخین ، شعور رکھنے والے لوگ ، نوجوان ، سیاسی کارکن سیاسی جماعتوں کے کردار اور جدید نو آبادیاتی نظام کی قانو ن سازی کو دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈی ایچ اے اور مائنز اینڈ منرلز ایکٹ جیسی قانون سازیوں کے خاتمہ میں اپنا کردار ادا کریں، اسمبلیوں میں موجود پارلیمانی جماعتیں ان قوانین کیخلاف قرار داد لائیںاور اس سلسلہ میں وہ تمام پارلیمانی وسیاسی جماعتوں کوایک کھلا خط بھی لکھیں گے۔انہوںنے سیاسی کارکنوں ، نوجوانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ جملہ قومی حقوق اور امورپر متحد ہوکر صوبے کو جدید نوآبادیاتی سیاسی نظام سے نجات دلانے کیلئے قومی سیاسی جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں
Leave a Reply