کوئٹہ : محکمہ خزانہ اسکینڈل نے ڈرامائی رخ اختیار کر لیا، تین ملزمان کو وعدہ معاف گواہ بنالیاگیا ، ان کوقیدسے بھی رہا کردیا گیا، جبکہ مقدمہ کے مرکزی ملزم مشتاق رئیسانی سے تفتیش ختم ہو گا اور اس کو عدالتی تحویل میں 14دن کیلئے کوئٹہ جیل بھیج دیاگیا، بروز بدھ تین مرکزی ملزمان سلیم شاہ، سابق ایڈمنسٹریٹر میونسپل کمیٹی خالق آباداسی میونسپل کمیٹی کے اکاؤنٹنٹ ندیم اقبالاور محکمہ تعمیرات کے ایک افسر طارق نوشیروانی کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پر ان تینوں کے اقبال بیانات ڈیوٹی مجسٹریٹ نے دفعہ 164کے تحت ریکارڈ کئے جس میں ان تینوں نے اپنے اپنے جرائم کا الگ الگ اعتراف کر لیا اور ساتھ ہی مجسٹریٹ کے سامنے یہ اعلان کیا کہ بدعنوانی کے ذریعے انہوں نے جتنی دولت کمائی اور اثاثے بنائے ہیں وہ سب کے سب بحق سرکار جمع کرا دیئے گئے ہیں اور ساتھ ہی ان تینوں نے وعدہ معاف گواہ بننے کااعلان کیا، ان تمام اعلان اور اقبال بیانات کے بعد مجسٹریٹ نے ان تینوں کوفوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا، دریں اثناء سابق سیکرٹری خزانہ اور اسکینڈل کے مرکزی ملزم مشتاق رئیسانی سے بھی تفتیش ختم ہوگی اور ان کو بھی عدالتی تحویل میں کوئٹہ جیل روانہ کیا گیا ، ان تمام واقعات کے بعد معلوم ہوا کہ ان تینوں افراد نے اپنی جائیدادیں ، اثاثوں اور بنک اکاؤنٹ سے دستبردار ہوگئے ان کی مجموعی مالیت تقریباً 50کروڑ کے لگ بھگ ہے چونکہ تفتیش مکمل ہوگئی ہے اور تمام ملزمان نے ان تمام شراکت داروں کے نام اگل دیئے ہیں، ان سب کی گرفتاری چند دنوں میں متوقع ہے محکمہ خزانہ میں اربوں روپے کی بدعنوانی سامنے آئی ہے، ان تمام کامرکزی کردار وزیراعلیٰ ہوتا ہے یہ ممکن ہی نہیں کہ محکمہ خزانہ اربوں روپے ریلیزکرے اور بغیر وزیراعلیٰ کی منظوری کہ غالباً مشتاق رئیسانی نے اپنا سارا ملبہ سابق وزیراعلیٰ پر ڈال دیا ہے، بلکہ ممکن ہے کہ ایک سابق وزیرخزانہ سے بھی پوچھ گچھ کی جائے،تاہم نیب کے حکام نے تمام واقعات سے وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کو آگاہ کیا ہے اور ان کو یہ بتا دیا گیا ہے کہ کن کن اہم ترین افراد کی گرفتاری متوقع ہے