|

وقتِ اشاعت :   August 12 – 2016

کوئٹہ :  بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے 11اگست’’ یوم آزادی بلوچستان ‘ کے مناسبت سے اپنے جاری کئے گئے بیان میں کہاہے کہ 11اگست بلوچ قومی وسیاسی تاریخ میں اہمیت کا حامل دن ہے یہ1839سے لے کر 1947تک انگریزی قبضہ گیریت کے خلاف طویل بلوچ قومی جدوجہد کا حاصل وصول ہے برٹش نو آبادیاتی تسلط کے خاتمہ اور تاج بر طانیہ کے انخلاء4 کے بعد11اگست 1947کو بلوچ ریاست کو دنیا کے نقشہ میں ایک آزاد قومی ریاست کی شکل میں باقائدہ تسلیم کیا گیا ترجمان نے کہاکہ تاج برطانیہ کے خلاف بلوچ قوم نے طویل سیاسی سفارتی اور مزاحمتی جدوجہد کی جس سے انگریزوں کی بلوچستان میں عملداری اور اثر و رسوخ کے لئے کافی مشکلات پیدا ہوئی اگرچہ بلوچ قوم وسائل کے حوالہ سے کمزور تھی لیکن وہ فکری حوالہ سے انتہائی مضبوط اور سرگرم تھے ایک طرف برصغیر میں انگریزوں کے خلاف آزادی کی جنگ شدت کے ساتھ جاری تھی تو دوسری طرف بلوچ قوم اپنی آزادی تشخص اور شناخت کے حفاظت کے لئے جدوجہد کا سلسلہ بھی تیز کردیا تھا اس سلسلے میں مری علاقون سمیت مکران جہالاوان اور بلوچستان بھر میں انگریزی قبضہ کے خلاف بلوچ برسرپیکار تھے اگرچہ برٹش توسیع پسندوں نے بلوچ جغرافیہ کو بے رحمی کے ساتھ تقسیم کرکے مشترکہ بلوچ آبادی کے درمیان خونی لکیریں کھینچ کر بلوچ قوم کو بیک وقت مختلف ممالک کے ساتھ جنگ میں دھکیل کر بلوچ قوم کی قوت کو منتشر کرنے کی کوشش کی لیکن بلوچ قوم اپنی جدوجہد اور کوششوں سے بلوچستان کے ایک وسیع حصہ کو انگریزوں سے آزاد کرائے گو کہ جنگ عظیم دوئم کے تباہ کاریوں نے انگریزوں کے کمر توڑدیئے تھے اور وہ اس خطے سے جانے کا فیصلہ کرچکے تھے لیکن انہوں نے جاتے جاتے بلوچستان کی آزادو خودمختیارحیثیت کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیاکہ بلوچستان کی حیثیت برصغیر کے دیگر ریاستوں کی طرح نہیں بلکہ یہ ایک آزاد و خودمختار ملک ہے لیکن ریاست پاکستان نے الحاق کے لئے بلوچ پارلیمنٹ کو ایک پیغام بھیجا جس کے رد عمل میں بلوچ کانفیڈرنسی نے الحاق کے شرط کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ الحاق کی شرط ہماری آزادی اور خود مختاری کے خلاف اور 4اگست 1947کو بلوچ ریاست اور پاکستان کے درمیان ہونے والے معائدہ کے منافی ہے جس میں پاکستانی ریاست بلوچستان کی آزاد و خود مختیار حیثیت کو تسلیم کرچکے ہیں بلوچ کانفیڈرنسی کے الحاق کے خلاف فیصلہ کو پاکستان کے محکمہ خارجہ کو بھی بھیج دیا گیا ترجمان نے کہا کہ برٹش توسیع پسندوں نے خطے میں جو تنازعات پیدا کئے بلوچ مسئلہ اس میں سب سے بڑا تنازعہ ہے اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کو دہرا معیار ترک کے حل طلب بلوچ قومی مسئلہ کے حوالہ سے بلوچ موقف کو غیر مشروط طور پر تسلیم کرتے ہوئے بلوچ وطن پر جبری تسلط اور ڈیورنڈ و گولڈ سمتھ لائن کی غیر فطری حیثیت کو سمجھتے ہوئے آزاد و متحدہ بلوچستان کے قیام میں بلوچ قوم کا ساتھ دیں اور بلوچ قوم کو اپنے آزادی کے حوالہ سے دنیا بھر میں آزادانہ سفارت کاری کی اجازت دی جائے ترجمان نے کہاکہ بلوچ قوم کو تاریکی اور پسماندگی کا سہرا برٹش امپائر کو جاتی ہے آج بلوچ قوم کی نسل کشی اور خونریزی کا ذمہ دار جہاں اگر ریاست ہے تو برطانیہ بھی اس سے بری الذمہ نہیں ہوسکتا اگرچہ برطانیہ بلوچستان کی آزادی کو تسلیم کرچکا تھا لیکن وہ ان معائدوں کی پاسداری اور دفاع کرنے میں غفلت اور لاپروائی کامظاہرہ کرتا آرہاہیجو برطانیہ ریاست اور بلوچ ریاست کے درمیان طے پائے گئے تھے جبکہ برطانیہ اپنی انخلاء کے بعد گولڈ سمتھ لائن اور ڈیورنڈ لائن کے زخم چھوڑ کر بلوچ قوم کے مسائل اور مشکلات میں اضافہ کردیا اور ریاست کو ان معائدوں کے خلاف ورزی کے حوالہ سے بھی مکمل چھوٹ دیا گیا جس سے بلوچ ایک طویل نسل کش ریاستی جارحیت کا سامنا کررہاہے