|

وقتِ اشاعت :   August 25 – 2016

دشمن کا ہمسایہ ہمیشہ دوست ہوا کرتا ہے کیوں کے دشمن کو نقصان پہچانے کیلئے دشمن کے قریبی کو استعمال کرنے کا فارمولہ بہترین ثابت ہوتا ہے اور اس ہی فارمولے پر عمل پیرا ہے بھارت اپنے دشمن پاکستان کے خلاف ! جی ہاں سب ہی کو معلوم ہے پوری دنیا جانتی ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا مودی سرکار کے آتے ہی بھارت کی پاکستان میں در ا ندازیاں مزید تیز ہوگئیں ہیں اور پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت اقتصادی راہداری کو دیکھ کر امریکہ اسرائیل بھی پریشان ہیں جس کی وجہ سے کہیں نہ کہیں بھارت کو امریکہ کی سرپرستی بھی حاصل ہے اور بھارت کبھی نہ پورا ہونے والا ایشیاء ٹائیگر بننے کا خواب دیکھ رہا ہے جس کہ لیے وہ کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے بھارت کو اپنا یہ خواب پوراکرنے کے لیے پاکستان کو کمزور کرنا ہوگا اور اس ہی ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے بھارت پاکستان کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ نہ صرف اپنے تعلقات بڑھا رہا ہے بلکہ مزید مستحکم کرنے کے لیے غیرمعمولی سرمایہ کاری بھی کر رہا ہے ۔گذشتہ چھے دنوں سے بلوچستان کے افغانستان سے متصل سرحدی شہر چمن میں پاک افغان بارڈر باب دوستی بند ہے جس کی وجہ سے گاڑیوں اور ٹرکوں کی لبی قطاریں لگیں ہیں اور تجارتی معاملات تعطل کا شکار ہیں جس کی وجہ سے عوام کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کی تاجر برادری کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے تاہم جس واقعے کی بنیاد پر باب دوستی بند کیا گیا ہے وہ واقعی توجہ طلب ہے باب دوستی بند کرنے سے قبل پاکستان میں مودی کے بلوچستان اور گلگت بلتستان سے متعلق بیان کے خلاف مختلف جلوس ریلیاں نکالی گئیں اس ہی طرح افغان بارڈر کے قریب چمن شہر میں بھی مودی کے خلاف نعرے بازی اور مودی کا پُتلا نظر آتش کیا گیا جس کے بعدذرائع کے مطابق ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت افغان سرحدی حکام نے سپین بولدک کے لوگوں کو کسی جواز کے بغیر اشتعال دلایا جس کی وجہ سے وہاں کے شہریوں نے پاکستان کے خلاف نعرے بازی کی اور باب دوستی پاکستان کی جانب پتھراؤ بھی کیا جس کے بعد حفاظتی انتظامات کے پیش نظر چمن میں باب دوستی بند کردیا گیا بات یہیں نہیں ختم ہوتی، پتھراؤ ،پاکستان مخالف نعروں کے بعد پاکستان کے پرچم کی بھی توہین افغان شہریوں کی جانب سے سامنے آئی جو کہ انتہائی قابل مذمت عمل ہے اس تمام واقع کو دیکھنے کے بعد اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ افغانستان بھارت کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے اور پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین استعمال کر رہا ہے افغان حکومت کو یہ سوچنا ہوگا کہ پاکستان اور افغانستان کا رشتہ بہت پرانا ہے اور بحیثیت مسلمان بھائی کا رشتہ بھی برقرار ہے جب کہ بھارت ایک غیر مسلم ملک ہے اور پاکستان کے خلاف مختلف سازشوں میں ملوث ہے جو کہ صرف افغانستان کو اپنے مفاد میں استعمال کر رہا ہے افغان بارڈر بند ہونے سے پاکستان سے زیادہ افغان عوام کو مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ پاکستان سے افغانستان ایشیاء خوردنوش جانے کے ساتھ ساتھ افغانستان سے ایک بڑی تعداد افغان مریضوں کی علاج کے غرض سے آتی ہے جو بلوچستان کے علاوہ خصوصاً کوئٹہ کے سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں علاج کراتے ہیں پاک افغان بارڈر بند ہونے سے دونوں ممالک کے عوام مشکلات سے دوچار ہیں جس کے لیے پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں کوسنجیدہ انداز میں سوچنے کی ضرورت ہے پاکستان کی جانب سے بارڈر کھولنے کے لیے افغان حکومت سے پہلے معافی نامے اورآئندہ ایسا واقع نہ ہونے کی یقین دہانی مانگی ہے جو بالکل دروست فیصلہ ہے دوسری جانب افغان مہاجرین کے انخلا کا عمل جاری ہے جو کہ قابل تحسین ہے لیکن اس میں افغان مہاجرین کہ عزت نفس کو مجروح نہ کیا جائے پاکستان نے افغان مہاجرین کی تیس سال سے زائد مہمان نوازی کی ہے جس کے لیے افغان عوام پاکستان کے شکر گزار ہیں مگر دونوں جانب ایسے عناصر ہیں جو افغانستان اور پاکستان کے درمیان دانستہ طور پر دوریاں پیدا کر رہے ہیں جو دونوں ممالک کے لیے کسی نیک شگون کی علامت نہیں کیونکہ دونوں ممالک ہمیشہ ہمسایہ ہی رہیں گے کیونکہ کوئی بھی ملک اپنا ہمسایہ بدل نہیں سکتا ۔