|

وقتِ اشاعت :   September 12 – 2016

لاہور : امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ عید کے بعد کرپشن کے خلاف تحریک کوتیز کریں گے تاکہ کرپشن اور کرپٹ حکمرانون سے جلد چھٹکارا مل سکے ۔حکومت کرپشن اور پانامہ لیکس پرکمیشن بنانے میں ناکام ہوگئی ہے ،کرپشن کی روک تھا م حکومت کا فرض تھا مگر سب سے زیادہ کرپشن خود حکومتی صفوں میں ہورہی ہے ،حکومتی رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کرپشن کو ختم کرنا چاہتی ہے نہ اس کے خلاف کچھ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔حکمران ہمیشہ عوام سے قربانی مانگتے رہے ہیں مگر اب عوام حکمرانوں سے اتنے تنگ ہیں کہ انہوں نے قربانی کی بات کی تو انہیں خود قربان ہونا پڑے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مختلف وفود سے ملاقاتوں کے موقع پر اور امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود ا حمد اور فیصل آباد کے امیر سردار ظفر حسین سے 29 ستمبر کے فیصل آباد میں دھرنے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ، احتساب کمیشن اور نیب جیسے درجن بھر اداروں پر سرمایہ توقوم کا خرچ ہوتاہے لیکن یہ ادارے زیادہ تر مخالفین کو ڈرانے دھمکانے اور اپنے ساتھ ملانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں ۔ آج بھی منظور نظر لوگوں کے کیس کھولنے کے مطالبے پر حکومت تلملا اٹھتی ہے ۔ نیب کے پاس 150 میگا کرپشن کیس فائلوں میں بند پڑے ہیں اور حکمرانوں کی طرف سے احتساب میں رکاوٹوں نے انہیں بھی خاموشی اختیار کرنے پر مجبور کررکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قومی اثاثوں کی کرپشن کو قانونی طور پر دہشتگردی اور غداری قرار دے کر ایسے لوگوں کی جائیدادیں بحق سرکار ضبط کرنی چاہئیں اورانہیں کسی بھی عوامی عہدے کیلئے تاحیات نااہل قراردیا جانا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ جنگ اور دہشتگردی کسی بھی ملک کے انفراسٹرکچر کو تباہ کردیتی ہے جبکہ کرپشن تو انفراسٹرکچر اور سماجی ترقی کو شروع ہی نہیں ہونے دیتی ۔ قومی خزانہ لوٹنے کے باعث تعلیم ، صحت ، قوانین اور دیگر میدانوں میں ترقی عملاًرک گئی ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک کا سربراہ عوام کا نمائندہ ہوتا ہے اور قومی مفادات کا نگر ان مگر ہمارے حکمران ان دونوں شرائط پر پورے نہیں اترتے ،حکمرانوں کو اس وقت نہ تو عوام کا اعتماد حاصل ہے اور نہ ان کے ہاتھوں قومی مفادات محفوظ ہیں بلکہ ملک پر ایسے لوگ مسلط ہیں جو قومی مفادات پر ذاتی مفادات کو ترجیح دے رہے ہیں ۔