|

وقتِ اشاعت :   December 20 – 2016

اسلام آباد: سینیٹ ذیلی کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ بلوچستان او ر فاٹا کے ٹیلی کام سیکٹر کے لئے مختص کردہ 500ملین روپے سیالکوٹ میں سٹیڈیم کی تعمیر پر خرچ کئے جا رہے ہیں۔ذیلی کمیٹی نے باجوڑ ایجنسی ،خیبر ایجنسی اور مہمندایجنسی اور فاٹا میں موبائل فون سروسزکیلئے سروے نہ کرانے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جلد سے جلد سروے کرانے کی ہدایت کر دی۔ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر کمیٹی سینیٹر تاج محمد آفریدی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں گزشتہ اجلاسوں میں دی گئی سفارشات پر عملد رآمد کے علاوہ صوبہ بلوچستان،خیبر پختون خواہ اور فاٹا میں یونیورسل سروسز فنڈ (یو ایس ایف ) کے منصوبہ جات پر عملد رآمد ،مسائل و دیگرمعاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا،سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ چیف سیکرٹری بلوچستان خود کو وائسرائے سمجھتا ہے قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتا ہم نے بھی اس کو نوٹس جاری کیا ہے۔اور یہ کمیٹی بھی اس کی عدم شرکت کا نوٹس جاری کرے۔فاٹا کی1.2کروڑ عوام کو موبائل سروس سے محروم رکھناذیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پسماندہ علاقوں کے مختص فنڈزکو صوبہ پنجاب کے پارکوں،سڑکو ں اور میٹرو بسوں پر خرچ کیا جا رہاہے پندرہ دن کے اندر ذیلی کمیٹی کو فاٹا ،مہمند ایجنسی ،خیبر ایجنسی ا ور باجوڑ میں سروے پر عمل درآمد کے حوالے سے رپورٹ فراہم کی جائے۔سینیٹر سردار اعظم خان موسی خیل نے کہا کہ فاٹا اور ملک کے دیگر پسماندہ علاقوں کے منصوبہ جات کو ادارے ترجیح نہیں دیتے یو ایس ایف کے 500ملین روپے کا فنڈجو ٹیلی کام سیکٹر کیلئے مختص تھا۔سیالکوٹ میں سٹیڈیم کی تعمیر کیلئے خرچ کیے جا رہے ہیں۔آئندہ اجلاس میں تفصیل سے آگاہ کیا جائے۔ یو ایس ایف حکام نے ذیلی کمیٹی کو بتایا کہ صوبہ بلوچستان میں فائبر آپٹک کا 75فیصد کام مکمل ہو چکا ہے کچھ علاقوں میں سیکورٹی کے مسائل تھے اے سی اور ڈی سی کی منظوری سے علاقوں میں کام ہوتا ہے۔جس پر اراکین کمیٹی نے کہا کہ جن علاقوں میں مسائل ہیں آگاہ کیا جائے۔ پارلیمنٹیریزصوبائی انتظامیہ کے ساتھ ملکر معاملات حل کرائے گی۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلوچستان نے ذیلی کمیٹی کو یقین دلایا کہ یو ایس ایف فنڈز کے حکام کوئٹہ میں آئیں متعلقہ اداروں کے حکام کو بلا کر جہاں مسائل سامنے آئیں ان کو حل کیا جائے۔سیکرٹری آئی ٹی بلوچستان نے کہا کہ سی پیک روٹ پر ٹیلی کام سروسز فراہم کی جائیں۔جس کی اشد ضرورت ہے۔ سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہاکہ پاکستان ٹیلی کمیونیکشین اتھارٹی پرائیویٹ موبائل کمنپیوں کا دفاع کرنے کی بجائے عوام اور ریاست کے حق میں اقدامات اٹھائے ا ور جو کمپنیاں صحیح موبائل سروسز فراہم نہیں کر رہی ان کے خلاف ایکشن کرے۔سینیٹر سردار محمد اعظم خان موسی خیل نے کہا کہ بلوچستان میں پہاڑوں کی چوٹیوں پر ٹاور لگائے گئے ہیں ان علاقوں کوترجیح اور سہولیات نہیں دی گئی جہاں عوام ذیادہ ہے اور ٹاورز لگانے میں ناقص میٹیریل استعمال کیا گیا ہے۔کھدائی کو بڑے پتھروں سے پر کیا گیا ہے ٹاور گرنے پر دہشت گردی کا الزام لگایا جائیگا ۔