|

وقتِ اشاعت :   February 19 – 2017

کابل:افغانستان میں دہشت گردوں کیخلاف کارروائی پر افغان حکام نے پاکستانی سفیر کو طلب کرکے وضاحت مانگ لی ۔تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز پاک فوج کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری کی گئی تھی جس پر ہفتہ کے روز کابل میں افغانستان کے حکام نے پاکستانی سفیر کو بلا کر شدید احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے مشرقی افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حالیہ شیلنگ کے حوالے سے وضاحت طلب کرلی،دریں اثناء افغانستان میں پاکستانی سفیر سید ابرار حسین کو گذشتہ روز افغان دفترخارجہ طلب کیا گیا اور پاکستان کی جانب سے دی گئی 76دہشتگردوں کی فہرست اور محفوظ پناہ گاہوں سے متعلق گفتگو کی گئی۔ہفتہ کو ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا نے اپنے بیان میں کہا کہ کابل میں پاکستانی سفیر سید ابرار حسین کو گذشتہ روز افغان دفترخارجہ طلب کیا گیا۔پاکستانی سفیر نے افغان حکام سے ملاقات میں پاکستان کی جانب سے 76دہشتگردوں کی فہرست اور محفوظ پناہ سے متعلق گفتگو کی گئی۔پاکستانی سفیر نے افغان حکام کو حکومت پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا اور مطالبہ کیا کہ پاکستان کی طرف سے دی گئی انٹیلی جنس پر افغان حکومت کارروائی کرے۔ابرار حسین کے مطابق تمام تر معلومات افغان حکام کو دی گئی ہیں،دہشتگردوں کا پاکستان میں داخلہ روکنے کیلئے سرحد کو بند کیا گیا،خطے میں امن کیلئے دہشتگردوں کے خلاف قریبی تعاون درکار ہے۔ دریں اثناء میڈیا رپورٹس کے مطابق اک فوج کی جانب سے افغان سرحدی علاقے میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کے بعد افغان حکومت نے پاکستانی سفیر کو طلب کرکے معاملے پر وضاحت طلب کی اور احتجاجی مراسلہ بھی ان کے حوالے کیا ، اس موقع پر افغان حکام کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ پاکستان سے افغان سرحد کے پار گولہ باری کی جارہی ہے جس میں افغان فوجی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔افغان حکومت کی جانب سے وضاحت طلب کرنے پر پاکستانی سفیر سید ابرار حسین نے دو ٹوک موقف اپناتے ہوئے کہا کہ گزشتہ پانچ روز میں پاکستان میں 8 دھماکے ہوئے ہیں جس کے تانے بانے افغانستان میں ملے ہیں جب کہ افغان حکومت کے ساتھ ان حملوں کی معلومات شیئر کی گئی تھیں لیکن معلومات کے تبادلے کے باوجود افغان حکومت نے دہشت گرد عناصر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔واضح رہے کہ پاک فوج نے گزشتہ رات دہشت گردوں کے خلاف سرحد پار کارروائیوں کا آغاز کیا ہے جس میں رات گئے مہمند اور خیبرایجنسی کے دوسری طرف افغان سرحدی علاقے میں کالعدم جماعت الاحرار کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں دہشت گردوں کی تربیت گاہ اور کیمپ تباہ کردیئے گئے جب کہ آج بھی پاک فوج کی جانب سے افغان علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی جاری ہے، ڈیرہ اسماعیل خان میں مڈی روڈ پر سیکورٹی فورسز سے جھڑپ کے دوران 3 مطلوب دہشتگرد مارے گئے۔دریں اثناء ڈیرہ اسماعیل خان میں مڈی روڈ پرسیکیورٹی فورسز نے ناکے پر ایک گاڑی کو روکنے کی کوشش کی تو ملزمان نے رکنے کے بجائے فائرنگ کر دی، سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 3 حملہ آور ہلاک ہو گئے۔ تینوں ہلاک دہشت گردوں کی لاشوں کو قانونی کارروائی کے لئے کلاچی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ پولیس کے مطابق مقابلے میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی شناخت مقبول، شفیع اورسعد کے نام سے ہوئی ، ہلاک ہونے والے حملہ آور متعدد کارروائیوں میں پولیس کو مطلوب تھے جبکہ صوبائی حکومت نے مقبول نامی ملزم کی گرفتاری کے لئے 10 لاکھ روپے انعام مقررکر رکھا تھا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل درگاہ لعل شہباز قلندرمیں ہونے والے خودکش حملے میں 88 افراد جاں بحق اور 200 سے زائد زخمی ہیں جبکہ حملے کے بعد وزیراعظم اور آرمی چیف نے دہشت گردوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کے احکامات جاری کیے تھے،کشیدہ صورتحال کے پیش نظر پاک افغان سرحد کے قریب مقیم آبادی کو نقل مکانی کی ہدایات جاری کردی گئیں۔پولیٹیکل انتظامیہ پاک افغان سرحد کے قریب آباد لوگوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ جتنی جلدی ممکن ہو محفوظ مقام کی طرف نقل مکانی کرجائیں۔پولیٹیکل انتظامیہ کے ذرائع کیمطابق خیبرایجنسی میں پاک افغان سرحد کے قریب آبادی کو نقل مکانی کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔پولیٹیکل انتظامیہ نے لوئے شلمان شین پوخ کے مکینوں کو جلد از جلد محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایات کی ہیں۔مقامی حکام نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں آپریشن شروع کردیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔ذرائع کے مطابق پاک افغان سرحدی علاقے شین پوخ سے قبل سمسئے کے علاقہ کو بھی گزشتہ روزخالی کرایا گیا تھا۔یاد رہے کہ جمعرات کے روز سیہون میں لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے خود کش دھماکے کے بعد پاکستان بھر میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا۔گزشتہ روز یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ پاک فوج نے پاک افغان سرحد پر دہشت گرد تنظیم ’جماعت الاحرار‘ کے ٹھکانوں پر حملہ کرکے کئی کو تباہ کردیا ہے۔یہ بھی بتایا گیا تھا کہ حملے میں خیبر اور مہمند ایجنسیوں کی سرحد کی دوسری جانب موجود جماعت الاحرار کے کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔حملے میں مبینہ طور پر جماعت الاحرار کے ڈپٹی کمانڈر عادل باچا کا کیمپ، تربیتی کمپاؤنڈ اور 4 دیگر کیمپ تباہ کرنے کی اطلاعات سامنے آئیں جبکہ مشتبہ دہشت گردوں کی ہلاکت کا بھی دعویٰ کیا گیا۔تاہم ان دعوؤں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی تھی۔