|

وقتِ اشاعت :   February 20 – 2017

لاہور:وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی زیر صدارت ہونے والے پنجاب ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت بھرپور آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے اجلاس میں کیے گئے اہم فیصلوں میں یہ فیصلہ بھی شامل ہے کہ پنجاب میں آپریشن کے دوران رینجرزکی مدد لی جائے گی۔تاہم آپریشن میں رینجرز کی مدد لینے کا طریقہ کار بعد میں طے کیا جائے گا۔ اجلاس کے فیصلوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پنجاب میں دہشت گردوں اور سہولت کاروں کے خلاف بے رحمانہ آپریشن کا آغاز کیا جائے گا۔ اوردہشت گردوں کو پناہ دینے والوں کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا۔ فیصلوں کے مطابق پنجاب کے سرحدی اضلاع کی کڑی نگرانی کی جائے گی۔ اور افغان مہاجرین کی غیر قانونی نقل وحرکت پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی۔ فیصلوں کے مطابق پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف بلاامتیاز اور بلا تفریق کارروائی کی جائے گی۔صوبے بھر میں انٹیلی جنس اداروں کی شیئرنگ معلومات کی روشنی میں انسداد دہشت گردی کا آپریشن وسیع کیا جائے گا۔ اور ان اداروں کے باہمی تعاون کو بھی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔اجلاس میں کالعدم تنظیموں کے تمام چھوٹے بڑے کارندوں کی گرفتاری کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اور یہ بھی طے پایا ہے کہ صوبائی انٹیلی جنس کمیٹی کا اجلاس باقاعدگی سے منعقد ہوگا جب کہ کالعدم تنظیموں کی مالی معاونت کرنے والے لوگوں کے ذرائع آمدن بند کردئیے جائیں گے۔ اجلاس سے وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کرکے دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی پاکستان میں کسی کو آگ اور خون کی ہولی سے کھیلنے نہیں دیں گے۔نیشنل ایکشن پلان کے تحت صوبے میں کارروائیاں کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں ضرورت ہوگی وہاں وہاں رینجرز کارروائی کرے گی۔ ملک میں ہونے والی دہشت گردی قوم کا مقدر نہیں۔ چیلنجز سے نمٹنے کے لئے انٹیلی جنس اداروں کے باہمی تعاون کو بڑھایاجائے گا۔ اجلاس میں پنجاب میں دہشت گردوں کا نیٹ ورک توڑنے اور نیٹ ورک کا سراغ لگانے سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ اور محکمہ انسداد دہشت گردی کی سانحہ چیئرنگ کراس پر بروقت کارروائی کی تعریف کی گئی۔ اور چیئرنگ کراس بم دھماکے کے خودکش بمبار کے سہولت کار اور دیگر دہشت گردوں کی بروقت گرفتاری پر اطمینا ن کا اظہار کیا گیا اجلاس افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کا نیٹ ورک چلانے کے لئے استعمال کرنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔اجلاس میں محکمہ داخلہ پنجاب نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت صوبے میں کی گئی کارروائیوں بارے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ لاہور میں میں 1238خطرناک دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ 273دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا۔870 افراد کوفرقہ وارانہ فسادات پھیلانے کے جرم میں گرفتار کیا گیا۔211فرقہ واریت پر مبنی کتابیں ضبط کی گئیں اور سینکڑوں سی ڈیز کو قبضے میں لیا گیا ۔ محکمہ داخلہ کے مطابق پنجاب بھر سے 610رسالے ضبط کیے گئے ۔ اجلاس میں سانحہ چیئرنگ کراس کے شہداء کے روح کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔اور دعائے مغفرت کی گئی۔جلا س میں محکمہ داخلہ پنجاب رینجرز،انٹیلی جنس اداروں کے افسران نے شرکت کی۔دریں اثناء وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف سے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل صادق علی نے ملاقات کی ، دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کیخلاف مؤثرانداز میں نمٹنے اورآخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سے کور کمانڈر لاہور نے ملاقات کی جس کے دوران دہشت گردی کی حالیہ لہر بالخصوص لاہور دھماکے سے متعلق اہم امور اور امن وامان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ،کور کمانڈر نے وزیراعلیٰ کو لاہور میں امن وامان کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کے بہادر جوان دہشت گردی سمیت ہر قسم کے چیلنج سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں اور ہم آخری دہشت گرد کے خاتمے تک لڑنے کیلئے تیار ہیں ۔اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے دہشت گردوں سے مؤثر انداز میں نمٹنے اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک دہشت گردی کیخلاف جنگ کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ۔ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے لاہور دھماکے اور دہشت گردی کیخلاف جنگ میں شہید ہونیوالے شہریوں اور سکیورٹی اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔وزیراعلی اور کور کمانڈر نے شہداء کے ورثاء سے دلی ہمدردی کا اظہار بھی کیا ۔اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اپنا آج ملک و قوم پر قربان کرنیوالے پاک فوج اور پولیس کے جوان ہمارے قومی ہیرو ہیں اور ان قوم کو ایسے بہادر سپوتوں پر فخر ہے ،پاکستان کو امن کا گہوارہ بنا نے کے لئے عوام کو سکیورٹی فورسز کے ساتھ بھرپور تعاون کرنا ہو گا اور سیاسی و مذہبی جماعتوں سمیت ہر محب وطن پاکستانی کو اپنے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے حکومت اور پاک فوج کا ساتھ دینا ہو گا ۔