انقرہ:وزیراعظم نواز شریف نے ترکی میں صحافیوں کے سوال کہ پانامہ کیس پر جو بھی فیصلہ ہوگا کیا تمام فریقین اسے قبول کریں گے؟ کے جواب میں کہا کہ میں اور کہہ بھی کیا سکتا ہوں،کسی کی برائی نہیں کرنا چاہتا،مخالفین صرف باتیں ہی کرسکتے ہیں۔افغانستان کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہو رہی ہے، سی پیک پر مغربی دنیا کی سازش نظر آرہی ہے ،خطے کی کچھ طاقتیں سی پیک کو اچھا نہیں سمجھتیں۔ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے ترکی میں صحافیوں سے ناشتے پر غیر رسمی اور بعد ازاں ترک میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔صحافی نے جب وزیر اعظم سے سوال کیا کہ پاناما لیکس کی تحقیقات مکمل ہو گئیں ہیں ،کیا عدالت کا فیصلہ قبول کریں گے جس کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ میں اس معاملے میں اور کہہ بھی کیا سکتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے حالیہ واقعات میں افغانستان کی سرزمین استعمال ہوئی مگر افغانستان الزامات کی بوچھاڑ کرتا ہے اور ہم نے ایسا نہیں کیا۔وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ سی پیک پر مغربی دنیا کی سازش نظر آ رہی ہے جب کہ ہمارے خطے کی بھی کچھ طاقتیں سی پیک کو اچھا نہیں سمجھتیں،سی پیک سے ترکی سمیت وسطی ایشیائی ممالک کو بھی فائدہ ہوگا ،ماضی کی حکومتوں نے بجلی بحران اور موٹروے کی مرمت پر توجہ نہیں دی لیکن ہماری حکومت نے گیارہ سو ارب روپے کی لاگت سے موٹروے کے تیرہ منصوبوں پر کام شروع کردیا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دھماکے کی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کیخلاف آپس میں باعث مثبت رویہ ہے جو کہ میڈیا میں خود احتسابی آگے بڑھنے کا بہترین عمل ہے ،انہوں نے کہا کہ ترک صدر رجب طیب اردگان سے علاقائی اور عالمی امور پر بات چیت ہوئی ہے اس کے علاوہ شام ، روس سمیت داعش کے معاملات پر بھی تبادلہ خیال ہوا جبکہ آزاد تجارتی معاہدے اور اقتصادی تاون بڑھانے پر بھی بات چیت کی گئی ہے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ترکی اور پاکستان کے درمیان تعاون کے فروغ پر نمایاں پیش رفت ہوئی ہے ترکی نے بھی سی پیک میں شمولیت کا اعلان کیا ہے جس کا پاکستان خیر مقدم کرتا ہے انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیائی ریاستیں سی پیک میں تیزی لاسکتی ہیں خنجراب کے راستے وسطی ایشیائی ریاستوں سے روابط کا قیام ہمارا وژن ہے خنجراب سے چین کرغاستان سے مواصلاتی رابطے قائم کرینگے وزیراعظم نے کہا کہ 2013ء کے مقابلے میں لوڈ شیڈنگ میں نمایاں کمی آئی ہے صنعتوں کو طلب کے مطابق سو فیصد بجلی حکومت فراہم کررہی ہے 1998ء میں بننے والی موٹروے کی مرمت کی سخت ضرورت تھی لیکن بدقسمتی سے ماضی میں موٹروے کی مرمت پر توجہ نہیں دی گئی لیکن ہماری حکومت نے گیار سو ارب روپے کی لاگت سے موٹروے کے تیرہ منصوبوں پر کام شروع کردیا ہے، وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے تمام سیاسی جماعتیں اور رہنما مل کر کام کریں تاکہ قوم اور ملک ترقی کرسکے، پاکستان سپرلیگ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امید ہے پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہی کرائیں گے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متعلق وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہمارا عزم پختہ ہے اس لئے ہماری یہ جنگ ضرور نتیجہ خیز ہو گی، ہم خطے کو دہشت گردی سے پاک کرنا چاہتے ہیں، پشاور کابل موٹروے بنا کر افغانستان میں استحکام لانا چاہتے ہیں، پشاور جلال آباد ہائی وے 75 فیصد بنا چکے ہیں، افغانستان سے الزامات کی بوچھاڑ ہوئی لیکن ہم نے افغانستان کو عمران خان کی زبان میں بھی جواب نہیں دیا، بیرون ملک دوروں پر پی آئی اے کے جہاز استعمال کرنے پر وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا بھر میں سربراہان مملکت کے پاس بڑے اور ذاتی جہاز ہوتے ہیں لیکن ہم تو کبھی کبھار پی آئی اے سے دو تین دن کے لئے جہاز مانگ کر لا رہے ہیں جب کہ میں 12 سیٹوں والا جہاز استعمال کرتا ہوں۔