|

وقتِ اشاعت :   March 2 – 2017

کوئٹہ: صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ صوبے میں 85 فیصد سکول فعال جبکہ 15 فیصد مختلف تنازعات اور آبادی کی نقل مکانی جیسے مسائل کے باعث غیر فعال ہیں ، عصری اور دینی تعلیمی اداروں سے باہر 35 فیصد بچوں کو تعلیمی اداروں میں لانے کے لئے بھر پور کوششیں جاری ہیں ، سرد علاقوں میں نئے تعلیمی سیشن کے آغا سے قبل ہی درسی کتب اور دیگر اشیاء پہنچائی گئی ہیں 10 مارچ کے بعد جن تعلیمی اداروں میں پڑھائی شروع نہیں ہوگی ان کے سربراہان اور اساتذہ کے خلاف تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے گی ، جس سکول کے بچے زیادہ فیل ہوں گے یا پھر جس ٹیچر کے مضمون میں 50فیصد سے زائد بچے فیل ہوں گے ان کے ٹائم اسکیلز اور دیگر سیز کردیئے جائیں گے ، سال رواں کے دوران سرد علاقوں میں 2 لاکھ 13 ہزار 5 سو 53 جبکہ سمرزونز کے لئے 2 لاکھ 22 ہزار ایک سو 34 بچے کے داخلے کا ٹارگٹ رکھا گیا ہے ۔ ان خیالات کا ظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم عزیز احمد جمالی ودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ یکم مارچ سے سرد علاقوں میں سکول کھل گئے ہیں۔ صوبائی حکومت اور محکمہ تعلیم کی جانب سے تعلیم کی بہتری کے لئے جاری کوششوں میں میڈیا ہمارا ساتھ دیں ۔ انہوں نے کہاکہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور پشتونخوا سٹوڈنٹس آگنائزیشن کی جانب سے گزشتہ 10 سال سے تمام اضلاع میں سکول داخلہ مہم چایا جاتا رہا تاہم اس مرتبہ حکومت انٹرولمنٹ کمیشن 15 فروری سے شروع کیا گیا جس کے تحت میل اور فی میل اساتذہ گھر گھر جا کر بچوں کو سکولوں میں داخل کرائیں گے ۔ پچھلے سالوں میں سالانہ آبادی گروتھ 2.1یا پھر 2.2 ہوا کرتا تھا لیکن ہم نے 10 فیصد سے زیادہ بچے تعلیمی اداروں میں داخل کرائے اس سلسلے میں 2014-16 تک کے اعداد و شمار ہمارے پاس موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کا عملہ اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتا جب تک انہیں معاشرے کے تمام طبقات کا تعاون حاصل نہیں ہوگا ۔ ہم ڈور ٹو ڈور نوکنگ کرکے بچوں کو سکولوں میں داخل کرائیں گے اس سلسلے میں والدین کا تعاون ہمیں درکار ہوگا ۔ عبدالرحیم زیارتوال نے کہاکہ سرد علاقوں کے سکولوں کے لئے 15 فروری تک تمام اضلاع میں کتابیں پہنچادی گئیں جو پہلے اگست تک نہیں ملتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ کتابیں ڈی پی او ، ضلعی انتظامیہ اور کلسٹرحب تک پہنچادی گئیں جنہوں نے یہ ہر سکول تک پہنچانا تھا اور تمام سکولوں تک یہ کتابیں پہنچ چکی ہیں اگر کسی سکول تک کتابیں نہیں پہنچی ہیں تو وہ شکایت فیکس نمبر 9201286 پر اطلاع کریں ۔ انہوں نے کہا کہ 10 مارچ تک تمام سکولوں میں داخلے اور کتابوں کی تقسیم کا کام مکمل ہوجائیگا اور 10 مارچ سے باقاعدہ پڑھائی شروع کی جائے گی اگر کسی بھی سکول میں پڑھائی کا کام شروع نہیں ہوا تووہاں کے اساتذہ اور ہیڈ ماسٹر کی معطلی اور تنخواہ کی بندش کی صورت میں تادیبی کاروائی کی جائے گی ۔ عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ پچھلے سال میٹرک رزلٹ کا اعلان 5 سے 6 مہینے کے دوران کیا گیا مگر اب کے بار ہم نے تقریباً 2 مہینے 15 دن نتیجہ دیا اور اس مرتبہ اس سے بھی کم عرصے میں رزلٹ کا اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ جس بھی سکول کے بچے بڑی تعداد میں فیل ہوں گے وہاں کے ہیڈ ماسٹر کے خلاف اور اگر کسی مضمون میں 50 فیصد سے زائد بچے فیل ہوں گے تو اس ٹیچر کے ٹائم اسکیل سمیت دیگر مراعات واپس لئے جائیں گے۔ عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ صوبے میں اب بھی غیر فعال سکولز موجود ہیں اس میں بعض ایسے ہیں جو قبائل جھگڑوں کی وجہ سے بند ہیں یا پھر لوگ وہاں سے نقل مکانی کرچکے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے پبلک سروس کمیشن کے تحت اساتذہ قابلیت کی بنیاد پر بھرتی کئے گئے ہیں اس کے علاوہ اب بھی مزید اساتذہ کو پبلک سروس کمیشن اور ٹیسٹنگ سروس کے ذریعے بھرتی کریں گے جو کمپنیاں کم سے کم ریٹ دیں گی ان کے ساتھ معاہدہ کیا جائے گا ۔ پہلے بھرتیاں یونین کونسل میرٹ کے تحت کی گئی تھی اس دفعہ ضلع کی سطح پر بھرتیاں کرائیں گے اور یہ اساتذہ نئے داخل ہونے والے بچوں کو پڑھانے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں اور وہ ہائیر سکینڈری کو پڑھاسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کالجز میں بی اے اور بی ایس سی سے پڑھایا جاتا ہے ایف اے ایف سی سکولوں میں پڑھایا جاتا ہے ہم بھی ہائیر سیکنڈری کی طرف جارہے ہیں اور پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتی کئے گئے اساتذہ ان کو پڑھانے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سائنس کالج سمیت مختلف بوائز و گرلز کالجز میں طلباء و طالبات کی تعداد بہت زیادہ ہیں اس لئے کوشش کی جارہی ہے کہ ہائیر سکینڈری سکولز کا قیام عمل میں لایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ نقل کی روک تھام کے لئے صوبائی حکومت اقدامات اٹھارہی ہیں اور اس سلسلے میں کافی حد تک کامیابی ملی ہیں ۔