|

وقتِ اشاعت :   March 11 – 2017

بلوچ کلچر ڈے کی مناسبت سے 2 مارچ کو کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان مختلف تقریبات کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں بلوچی ثقافت کو اجاگر کرنے کیلئے ہنڈی کرافٹ کھانوں اور دیگر سٹالز لگائے گئے تقریبات میں شرکاء نے بلوچ ثقافت کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کر نے سمیت بلوچی پوشاک اور دستار زیب تن کر رکھا تھا اس موقع پر بلوچی چاپ فوک میوزک شیروشاعری کے پروگرامز بھی منعقد کئے گئے تھے بلوچی پوشاک زیب تن کئے نوجوانوں نے ڈھول کی تاب پر بلوچی چاپ کیا دن بھر شہر کی سڑکوں پر بلوچی دستار پہنے افراد گھومتے رہے اور اپنی ثقافت کا والہانہ اظہار کیا صوبے کے مختلف علاقوں میں منعقدہ تقریبات میں مختلف اسٹال بھی لگائے گئے تھے تقریبات میں شریک ہونے والوں نے ثقافتی اشیاء میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا، کوئٹہ کے علاوہ ، گنداواہ ، صحبت پور، اوستہ محمد، ڈیرہ اللہ یار ، سبی ، ڈھاڈر، مچھ، نوشکی، نوکنڈی ، کوہلو ،ڈیرہ بگٹی ، سوئی، سونمیائی وندر میں تقریبات منعقدہ کئے گئے تھے ۔بلوچ کلچر ڈے کی مناسبت سے کوئٹہ پریس کلب میں پاکستان سوشل ایسوسی ایشن کی جانب سے تقریب منعقد کی گئی جس میں بلوچی ثقافت کو اجاگرکرنے کیلئے کپڑے ہنڈی کرافٹ کھانوں اور دیگر سٹالز لگائے گئے تھے اس موقع پر آمنہ مینگل ملک عبدالستار بلوچ ،سعد اللہ بلوچ و دیگر کا کہنا تھا کہ بلوچ کلچر ڈے منانے کا مقصد بلوچی روایات اور ثقافت کو اجاگر کرنا ہے اور ان روایات کو نئی نسل اور نئے دور کے لوگوں میں ابھارنا ہے ثقافت صرف زندہ قوموں میں زندہ رہتی ہے جبکہ جدید دور کا تقاضا ہے کہ قومیں سائنسی تعلیم پر توجہ مبذول کریں تقریب کے دوران بچوں نے مختلف ٹیبلو پیش کئے جبکہ نوجوانوں کی جانب سے روائتی بلوچی چاپ کیا گیا ۔جامعہ بلوچستان میں بھی بلوچ کلچر ڈے کی مناسبت سے مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیا تھا بلوچ ثقافت کے مختلف پہلووں کو اجاگر کرنے سمیت طلبا نے بلوچی پوشاک اور دستار زیر تن کئے ہوئے تھے بلوچی چاپ فوک میوزک شعر و شاعری سمیت رنگا رنگ تقریب کا انعقاد کیا گیا اس موقع پر مقررین کا کہنا تھاکہ بلوچ کلچر ڈے منانا زندہ قوموں کی پہچان ہے بلوچستان ایک گلدستہ کی مانند ہے جس میں مختلف اقوام کی خوبصورت رنگیں موجود ہیں جو امن محبت یکجہتی اور بھائی چارگی کو فروغ دیتے ہیں جامعہ بلوچستان مقامی زبانوں ثقافت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے صوبے میں زبانوں کی ترقی و ترویج و اعلیٰ تعلیم کے اصول کویقینی بنایا گیا ہے.

اس موقع پر جامعہ بلوچستان کی بلوچی فولک میوزک کا باقائدہ طور پر افتتاح بھی کیا گیا جامعہ بلوچستان میں ہی طلباء تنظمیوں کی جانب سے بلوچ کلچر ڈے پر تقریبات منعقدہ کی گئیں تھیں ۔صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز احمد بگٹی کاکوئٹہ کے مقامی مال سینٹر میں بلوچ کلچر ڈے کے حوالے سے منعقدہ تقریبمیں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صوبے بھر میں اپنی ثقافت کلچر اور رسم ورواج کے حوالے سے لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کی کوشش کررہے ہیں زندہ قومیں ہی اپنی ثقافت کلچر اور رسم ورواج کا پرچار کرتی ہیں جو قومیں اپنی ثقافت اور رسم ورواج کو بھول جاتی ہے وہ ترقی نہیں کرسکتی. اس لئے ہمیں  نوجوان نسل کو اپنی ثقافت رسم ورواج  کی آگاہی کیلئے پروگرام منعقد کرنے  چاہئیں۔جھل مگسی میں بھی 2 مارچ  کے حوالے سے تقریبات کا اہتمام کیا گیا تھا جس سے ڈپٹی کمشنر جھل مگسی کیپٹن (ر) محمد وسیم کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ زندہ قومیں اپنے ثقافت کا دن جوش و خروش سے مناتی ہیں بلوچ کلچر تہذیب ثقافت ہمیں بھائی چارہ روا داری کا درس دیتی ہیں اور آج کا دن بلوچ عوام کے لیئے کسی خوشی سے کم نہیں جن قوموں نے اپنی روایات اور تشخص کو زندہ رکھا دنیا میں ان کااپنا مقام ہے اس موقع پر ایس پی جھل مگسی سکندر ترین ، اے سی گنداواہ امیر فضل گھمرو، حفیظ اللہ کھوسہ ، قاضی الطاف حسین کلواڑ، فدا حسین ، علی مدد مگسی ، میر دولت دیناری و دیگرنے بھی خطاب کیا اور ریلی نکالی گئی ۔صحبت پور میں بلوچ کلچر ڈے بڑی دھوم دھام سے منایا گیا بلوچی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیئے ایک شاندار ریلی نکالی گئی ریلی کے آگے لوگ بلوچی لباس اور بلوچی پگڑی پہنے بلوچی رقص کرتے خوشی سے جھومتے بلوچی گیت گاتے ہوئے اس دن کے حوالے سے منعقد کی گئی تقریب میں شریک ہوئے تقریب میں سابق صوبائی وزیر میر سلیم خان کھوسہ ، ڈپٹی کمشنر آغا شیر زمان درانی، ڈی پی او غلام حسین باجوئی اور علاقے معتبرین اور دیگر لوگو ں نے بڑی تعداد میں بلوچی لباس اور بلوچی پگڑی پہن کر شرکت کی بلوچی ساز پر بلوچی رقص کیا گیا شرکاء بلوچی قومی گیت گا کر خوشی کا اظہار کرتے رہے لوگوں کا کہنا تھاکہ بلوچ قوم اس دن کو بڑی دھوم دھام سے مناتے ہیں اس دن کو اجاگر کرنے کا اصل مقصد بلوچ ثقافت کو نمایاں کرنا ہے تاکہ بلوچستان میں رہنے والے بلوچی ثقافت کو اپنائیں اوربلوچی لباس اور بلوچی پگڑی کی اہمیت کو سمجھیں اور اسے اپنی روزمرہ کی زندگی میں اپنائیں تاکہ بلوچستان میں رہنے والا ہر فرد بلوچ ثقافت اپنا کر بلوچ کہلائے۔ اوستہ محمد میں بھی بلو چی کلچر ڈے منایا گیا جس میں تمام سیا سی سماجی رہنما ؤں نے شرکت کی پریس کلب میں منعقدہ تقریب سے نیشنل پارٹی کے جنرل سیکرٹیری میر غلام نبی بلو چ بی این پی کے رہنما امیر جان بلوچ پیارے بلو چ بی این پی عوامی کے ٹکری محمد عالم جتک کونسلر سجاد احمد ابڑو ودیگر کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 2مارچ بلو چی ڈے منانے کا مقصد اپنے ثقافت کو اجا گرکرنا ہے جو قومیں نے اس جانب توجہ نہیں دی اور وہ قومیں ترقی نہیں کر سیکیں ہیں۔جعفرآباد کے شہر ڈیرہ اللہ یار میں بھی بلوچ کلچر ڈے کے حوالے سے رنگا رنگ تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا اس موقع پر نوجوانوں اور بچوں نے بلوچی پگڑی پہن کر اپنے ثقافت کو اجاگر کیا اور ریلیاں نکالی گئیں اسکول کے طلباء اور طالبات اور نوجوانوں نے ڈھول کی تاپ پر روائتی رقص کیا بلوچ ثقافت دن کے حوالے سے نوجوانوں نے ایک دوسرے کو بلوچی پگڑیاں پہنائیں اس موقع پرشرکاء کا کہنا تھا کہ بلوچ قوم ایک باشعور ،بہادراور امن پرست قوم ہے بلوچ نے ہمیشہ بھائی چارے کے فروغ محبت اور امن کا پیغام دیاہے۔سبی میں بھی بلوچی کلچر ڈے شایان شان انداز سے منایا گیا اس موقع پر نوجوانوں نے مخصوص تقافتی لباس بلوچی دستارپہنے بلوچی چاپ کا بھی خوب صورت مظاہرہ کیا اس موقع پر صحبت سرائے سبی میں خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا گیا تھا بلوچ قوم کی عظیم راویات کے مطابق رسم ورواج کے انداز بلوچی ہتھیاروں کی نمائش کی گئی اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ ہمیشہ وہ ہی قومیں ترقی کی جانب گامزن ہوتی ہیں جو اپنی راویات کو زندہ رکھ کر قوم کی ترقی خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں بلوچ قوم کی ثقافت دنیا بھر میں اپنی مثال آپ ہے بلوچ قوم مہمان نوازی کے ساتھ ساتھ بہادر جفا کش بھی ہے جو اپنے اصول پرستی میں اہم مقام بھی رکھتی ہے۔ڈھاڈر میں بھی بلوچ کلچر ڈے نہایت جوش جزبے کے ساتھ منایا گیا بلوچ پیر ورنا نے ثقافتی بلوچی لباس دستار،بلوچی تلواراور بلوچی چاپ کا خوبصورت مظاہرہ کیا اور ریلی نکالی گئی اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچ قوم کی تاریخ ہزاروں سالوں پر محیط ہے صدیوں کی تاریخ کے والی وارث بلوچ قوم اپنے قومی دن کوجوش جزبے کے ساتھ منانے پر مبارک باد کے مستحق ہے انٹر کالج میں بلوچی کلچر ڈے پر ایک سادہ پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا جس کے مہمان خاص اسسٹنٹ کمشنر ڈھاڈر وکیل احمد کاکڑ تھے تحصیلدار میر محمد ظریف کرد،نائب تحصیلدار سنی محمد رازق اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے تقریب میں کالج کے طلباء نے بلوچی ملی نغمے اور بلوچ ثقافت تاریخ پر روشنی ڈالی مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچی دستار چھوٹ بلوچی شلوار قمیض ہماری زندہ ثقافت کی عظیم باب ہیں ہمیں اپنی کلچر کو فروغ دینے کیلئے اسے ہر سال جو ش جزبے کے ساتھ منانا چاہئے بلوچ قوم ایک عظیم نامدار اور تاریخی قوم ہے جسکی ثقافت صدیوں پر مشتمل ہے بلوچ قوم کی تاریخ اپنی ایک الگ جداگانہ شناخت رکھتی ہے اسسٹنٹ کمشنر ڈھاڈر کی نگرانی میں ریلی نکالی گئی اور شاہی چوک پر کالج کے طلباء نے بلوچی چاپ کا خوبصورت مظاہرہ کیا۔

مچھ میں بھی بلوچ کلچر ڈے انتہائی جوش و جذبے کیساتھ منایا گیا نوجوانوں بچوں بچیوں نے بلوچی لباس زیب تن کیے تھے اور ڈھول کی تاپ پر بلوچی چاپ کیا مچھ میں دفعہ 144کی نفاذ کیوجہ سے بلوچی کلچر ڈے پر ریلی نہیں نکالی جاسکی اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچ کلچر ثقافت تہذیب تمدن روایات ہمیں بھائی چارگی رواداری کی درس دیتی ہے بلوچ تہذیب انتہائی قدیم تہذیبوں میں شمار کیا جاتا ہے دنیا ہمارے تہذیب پر تحقیق کررہے ہیں تقریبات میں بچے بچیوں اور نوجوانوں نے بلوچی لباس زیب تن کیے ہوئے تھے۔ نوشکی شہر میں بلوچ کلچر ڈے کی مرکزی تقریبات بابائے نوشکی کرکٹ گراؤنڈ میں بلوچ کلچر کمیٹی اور بی این پی کے زیراہتمام میونسپل کمیٹی کے سبزہ زار میں بھرپور وروایتی اندازمیں منایا گیاشہید صفی اللہ ایف سی سکول وکالج ،گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج،ایلیمنٹری کالج میں کلچر ڈے کے مناسبت سے تقریبات کا انعقاد کیاگیا تھا جہاں بلوچ کلچر کو اجاگر کرنے کے علاوہ بلوچی رہن سہن کے چیزیں بھی نمائش کے لئے رکھی گئی تھیں طلباء وطالبات نے بلوچی لباس زیب تن کئے ہوئے تھے اس موقع پر بلوچی کلچر کا اہم حصہ ڈھول کے تاپ پر بھرپورانداز میں چاپ بھی کیا گیا،جبکہ خواتین اور بچوں نے بھی اس دن کو خوب جوش وخروش کے ساتھ منایا ،بابائے کرکٹ گراؤنڈ میں بلوچ کلچر ڈے کے حوالے سے تقریب کا انعقاد کیاگیاتھا،جہاں کثیر تعداد میں نوجوانوں اور ہر مکتبہ فکر کے لوگوں نے شرکت کی،تقریبات کا آغاز بلوچ قومی ترانہ سے کیا گیاسکول کے بچوں نے ٹیبلو اور مختلف ثقافتی تقریبات پیش کئے بلوچی دیوان کا انعقاد بھی کیا گیا تھا جس میں مقامی گلوکاروں اور شعرا ء نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔نوکنڈی میں بلوچ کلچر ڈے پرتقریبات کا آغاز علی الصبح ہوئی جو بعد از دوپہرکو اختتام پذیر ہوئے تقریبا ت سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچ قوم ایک بہادر نسل سے تعلق رکھتاہے جسکی تاریخ اور ثقافت صدیوں سالوں پہ محیط ہے جیسے ہرحال میں زندہ رکھنا ہے اس موقع پر منچلے نوجوانوں اور قبائلی معتبرین اور سرداروں نے ڈھول کی تاپ پر بلوچی رقص کیابلوچ گلوکاروں نے خو بصورت میوزیکل پروگرام پیش کرکے ثقافتی دن کی خوبصورتی کو دوبالا کیا بلوچ قوم کی ثقافتی دن کی خوشیوں میں کمانڈنٹ تفتان رائفلز کرنل کاشف اعجاز چوہدری اور کرنل قمر نے بھی شرکت کی۔۔کوہلومیں بلوچ کلچر ڈے کے حوالے سے ایف سی کینٹ میں تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا تقریب میں ضلعی آفیسران قبائلی رہنماؤں اور شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچ ایک زندہ بہادر قوم ہے جس کی تاریخ بہت وسیع ہے بلوچی ثقافت تمام قوموں اور صوبوں پر ہاوی ہے اگر بلوچ قوم کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو بلوچ قوم کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں کوہلو قدرتی دولت سے مالا مال ہے تقریب میں مختلف قسم کے ٹیبلوں پیش کئے گئے بلوچی چاپ نے تقریب کو چار چاند لگادیئے قبائلی عمائدین اور شہریوں نے کثیر تعداد میں بلوچی لباس زیب تن کئے ہوئے تھے تقریب میں بلوچی ثقا فت کی مناسبت سے مختلف اسٹال لگائے گئے تھے جس میں بلوچی دستکاری اوربلوچی ثقافت کے عکس کو ظاہر کیا گیا شہریوں نے میوند رائفلز کی اس کاوش کو سراہا ہے۔ ڈیرہ بگٹی میں بھی بلوچ یوم ثقافت بھر پور طریقے سے منائی گیاایف سی ہیڈ کوارٹر ڈیرہ بگٹی میں منعقدہ تقریب کے مہمان خاص کماندنٹ بمبور رائفلز کرنل ندیم بشیر تھے اس موقع پر سیاسی و قبائلی عمائدین اور شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی تقریب میں ایف سی پبلک اور دیگر اسکولوں کے بچوں نے بلوچ ثقافت کے وہ رنگ بکھیر ے کہ دیکھنے والے دنگ رہ گئے اس موقع پر نہ صرف ثقافتی رنگ چھلکے بلکہ روایتی بلوچی موسیقی نے بھی دیکھنے اور سننے والوں کو اپنے حصار میں رکھا، تقریب میں قبائلی اور سیاسی عمائدین نے تاریخی بلوچ ثقافت پر روشنی ڈالی تقریب کے مہمان خصوصی کماندنٹ بمبور رائفلز کرنل ندیم بشیرنے بلوچ ثقافت اور تاریخ کو پاکستان کے لئے قیمتی سرمایہ قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک وقوم کے ترقی و خوشحالی کے لئے بلوچ عوام کے کردار کو لاحق تحسین ہے ڈپٹی کمشنر جاوید نبی کھوسہ نے پاکستان اور بلوچستان کو لازم و ملزوم قرار دیتے ان کا کہنا تھا کہ کلچر ڈے پر تقریب دشمن کے لئے ایک واضح پیغام ہے کہ ہم نہ صرف ایک دوسرے کے دکھ سکھ کے ساتھی ہیں بلکہ ہر قبیلہ ایک دوسرے کی ثقافت اور تاریخ کو بھی اپنی تاریخ اور ثقافت سمجھ کر اس پر فخر کرتا ہے تقریب کے آخر میں مہمان خصوصی اور قبائلی عمائدین نے پرفارمنس پیش کرنے والے بچوں اور شہریوں میں انعامات تقسیم کئے۔۔ سوئی میں ایف سی کے زیر اہتمام بلوچ ثقافتی میلے کا انعقاد کیا گیاتھا میلے میں سول و عسکری حکام کے علاوہ قبائلی عمائدین اور عوام کی ایک بہت بڑی تعداد نے شرکت کی اس موقع پر میلے میں بلوچ ثقافت کو اجاگر کرنے کے لئے مختلف قسم کے اسٹال اور روایتی کھیلوں اونٹ دوڑ گھڑ دوڑ کے علاوہ رسہ کشی کے مقابلوں کا انعقاد کیا گیا تھااور جیتنے والے کو انعامات دیئے گئے میلے میں بلوچی چھاپ کو حاضرین نے خوب سراہا سیکٹر کمانڈر ایسٹ بریگیڈیئر امجد ستی میر عطااللہ کلپر میر جان محمد مسوری میاں خان موندرانی بشیر اللہ کلپر کرنل سرناز میجر معراج سمیت معززین نے بلوچی چھاپ میں حصہ لیا معروف گلوکار سبز علی بگٹی اور بین الاقوامی شہرت یافتہ سروز نواز استاد سچو نے اپنے فن کا مظاہرہ کر کے حاضرین سے داد سمیٹی تقریب سے مہمان خصوصی بریگیڈیئر امجد علی ستی کا خطاب کیا۔ صوبہ بھر کی طرح وندر میں بھی بلوچ کلچر ڈے جوش جذبے سے منایا گیا اس موقع پر دھول کی تاپ پر رقص اور بازار کا گشت کیا گیا نیشل پارٹی اور بی ایس او(پجار) کی جانب سے یوم ثقافت منایا گیا دھول کی تپ پر نوجوانوں نے روایتی بلوچ رقص کیا اور ایک ریلی کی شکل میں بازار کا گشت کرتے ہوئے وندر اسپورٹس گراؤنڈ میں ایک جلسہ منعقدہ کاگیا جس سے مقرین کا کہنا تھا کہ ہر قوم کی پہچان اسکی ثقافت ہوتی ہے اور ہم اس قوم سے ہیں جس کی ثقافت دنیا کی مشہور ترین ثقافت ہے ہمیں یہ ایک عظیم تحفہ مفت میں ملا ہے جس کی حفاظت ہمارا فرض ہے بلوچ قوم ایک بہادر اور خدمت کرنے والی قوم ہے۔ 2 مارچ کلچر ڈے کی اہمیت و افادیتکا حامل دن ہے اسی دن بلوچ قوم یوم ثقافت مناتی ہے بلوچ کلچر کی تاریخ ہزاروں سالوں پر محیط ہے بلوچ قوم ہزاروں سالوں سے اپنی زبان ، ثقافت ، مثبت روایات ، اقدار کی حفاظت کیلئے جدوجہد کرتی آرہی ہے اورآج بھی ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی زبان و ثقافت کی جہد کو پروان چڑھائیں ہماری ثقافت ہماری پہچان ہے بلوچوں کی تین بڑی زبانیں بلوچی ، براہوئی ، کھیترانی ہیں جن کی ترقی و ترویج کیلئے مثبت کردار ادا کرنا چاہئے جو قومیں اپنی ثقافت ، زبان کو نظر انداز کرتے ہیں تاریخ سے ان وجود مٹ جاتا ہے ہمیں اپنے زبان و ثقافت کے فروغ کیلئے جدوجہد کرنی چاہئے صوبائی حکومت نے02 مارچ کوکلچر کے نام سے منسوب کردیا ہے اور گمان ہے کہ ہر سال اس دن کی مناسبت سے سرکاری خرچہ پر تقریبات کا اہتمام کیا جائیگا بلوچ ایک زندہ بہادر قوم ہے جس کی تاریخ بہت وسیع ہے بلوچی ثقافت تمام قوموں اور صوبوں پر ہاوی ہے بلوچ ثقافت کی بقاء کیلئے اب تک نہ جانے کتنے بلوچوں نے اپنی جانیں قربان کی ہیں کلچر صرف اور صرف لباس اور ثقافتی چیزوں تک نہیں اس میں ہماری روایات بھی شامل ہیں بلوچ قوم روایات کی پُختہ ہے اسکی روایات ہیں اگر قاتل گھر میڑ ھ لیکر آجائے تو اسکو معاف کردیا جاتا ہے اور اگر بدلہ لینے پر آجائیں تو آخری حد تک جاتے ہیں توقع پر ہماری آنے والی نسل اپنی ثقافت اور بقاء کی حفاظت بھر پور انداز میں کریگی۔