|

وقتِ اشاعت :   March 16 – 2017

کوئٹہ : پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین مجید خان اچکزئی نے کہاہے کہ کیو ڈی اے اور بی ڈی اے میں ہونیوالے کرپشن پر خاموش نہیں رہ سکتے ہزارگنجی میں ہزاروں غیر قانونی الاٹ منٹ ہوئی ہے جسکی تحقیقات کئے بغیر ہم چھین سے نہیں بیٹھیں گے کیو ڈی اے میں سات ماہ سے آڈٹ کا ریکارڈ نہیں دیاجارہا اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو کیو ڈی اے و بی ڈی اے کے عملے کو فارغ کرینگے اور ساتھ ہی بی ڈی اے میں بھی ریکارڈ دینے میں مشکلات کا سامنا ہے ایک دوسرے کو تنگ نہیں کرینگے لیکن ریکارڈ ہرحال میں ہونی چاہئے پی اے سی کے فیصلوں کو مذاق نہ سمجھا جائے اگر کسی نے پی اے سی کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں کیاتو انکے خلاف ہم قانونی کارروائی کرینگے ان خیالات کااظہار انہوں نے کیو ڈی اے اور بی ڈی اے سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر اراکین اسمبلی سید لیاقت آغا، انیتہ عرفان ، ڈی جی کیو ڈی اے ، ڈی جی بی ڈی اے اور ڈی جی آڈٹ بھی موجود تھے پبلک اکاؤنٹس کے چیئرمین مجید خان اچکزئی نے کہاہے کہ کیو ڈی اے اور بی ڈی اے میں ماضی میں جو کرپشن ہوئی تاریخ میں انکی مثال نہیں ملتی کیو ڈی اے میں 2002ء سے لیکر اب تک جو ریکارڈ مانگی جارہی ہے وہ نہیں دی جارہی اور آڈٹ عملے کے ساتھ کیو ڈی اے اور بی ڈی اے کوئی تعاون نہیں کررہا اور ایسا لگ رہا ہے کہ ہم انکے خلاف کارروائی کرے ہزار گنجی کے اصلی نقشے کو نیب سے طلب کرکے ریکارڈ چیک کیاجائے کہ اس میں کتنے غبن ہوئی ہے ہماری معلومات کے مطابق ہزارگنجی میں ہزاروں غیرقانونی الاٹ منٹ ہوئی ہے اور غیر قانونی الاٹ منٹ کی اجازت کسی کو نہیں دی جائیگی پی اے سی کو مذاق نہ سمجھا جائے سنجیدگی سے تمام معاملات کو لیا جائے افسوس ہے کہ کیو ڈی اے سات ماہ سے رپورٹ اور ہزار گنجی سے متعلق نقشہ نہیں دے رہی پندرہ دن میں رپورٹ دیا جائے بصورت دیگر سخت کارروائی عمل میں لائی جائیگی اس موقع پر ڈی جی کیوڈی اے نے بتایا کہ 2002ء سے 2005ء تک کے الاٹ منٹ سے متعلق رپورٹ دی ہے جبکہ اصلی نقشہ نیب لے گئے پبلک اکاونٹس کے چیئرمین مجیدخان اچکزئی نے بتایا کہ جہاں جو لوگ مسئلے پیدا کررہے ہیں انکو فوری طورپر فارغ کیاجائے 344دکانوں کی الاٹ منٹ ہوئی جس کاریکارڈ نہیں مل رہا اسکے علاوہ کوئٹہ شہر اور سبزی منڈی میں جوالاٹ منٹ ہوئی ہے اسکا بھی جائزہ لیاجائے پندرہ دن میں رپورٹ مکمل کرکے پی اے سی کمیٹی کے سامنے پیش کی جائے صوبے میں آڈٹ کا تجربہ نہیں رہا ہے محکمہ خزانہ میں چالیس سال سے کوئی آڈٹ نہیں ہوا ہے اور یہی حال باقی محکموں کا بھی ہے ہمیں ریکارڈ چاہئے بی ڈی اے اور کیو ڈی اے ہمارے لئے مشکلات پیدا کررہے ہیں اگر کسی نے مزید مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کی تو اسکے اچھے نتائج برآمد نہیں ہونگے ،ماضی میں پانچ سال میں روڈ سیکٹر کیلئے 13ارب روپے جاری ہوئے لیکن انکا بھی کوئی رپورٹ نہیں ہے ایسا لگ رہاہے کہ کوئی معاملات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا ہے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ماضی میں واٹر سپلائی پر 27ارب روپے خرچ ہوئے اسکا بھی ابھی تک رپورٹ نہیں دیاگیا کوئٹہ گریٹرواٹر سپلائی میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوئی ہے ماضی میں 2کروڑ روپے ایک منصوبے کیلئے جاری کیاتھا اب چار ارب روپے تک منصوبہ پہنچا ہے لیکن کام نہیں اب تک مکمل نہیں ہوا ہے عبدالرحمان زئی کے سڑک کیلئے تین مرتبہ فنڈنکالے گئے لیکن منصوبہ اب تک ادورا ہے ۔