اسلام آباد: وزیراعظم میاں محمد نوازشریف سے جمعیت علمائے اسلام(ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے الگ الگ ملاقاتیں کیں،جن میں ملک کی موجودہ سیاسی،قومی اہمیت اور امن وامان سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے بدھ کے روز ایوان وزیراعظم میں وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کی،ملاقات میں سینیٹ میں فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع سے متعلق بل پر حمایت طلب کی اور شکوہ کیا کہ ایک روز قبل قومی اسمبلی میں فوجی عدالتوں میں توسیع کے بل پر آپ اور پشتونخوا عوامی پارٹی کی مخالفت کے باعث اپوزیشن جماعتوں کو حکومت پر تنقید کا موقع مل گیا ہے،جب اتحادی حکومت پر تنقید کر رہے ہیں تو ایسے حالات میں مخالفین کیسے پیچھے رہ سکتے ہیں،حالانکہ ملک نازک حالات سے گزر رہا ہے اور ایسے نازک حالات میں بے جا تنقید سے مزید انتشار پھیلے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔جے یو آئی(ف)کو اس بل پر تحفظات ہیں تو قومی اسمبلی میں مخالفت کی بجائے کم از کم ہمیں پہلے اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا جاتا تو ہم آپ کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کرتے۔مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کو فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع سے متعلق اپنے تحفظات سے آگاہ کیا اور مؤقف اپنایا کہ ہم حکومتی اتحادی ہیں لیکن مذہب اور مسلک پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔اگر حکومت اس بل سے مذہب اور مسلک کے الفاظ نکال دے تو ہم اس کی بھرپور حمایت کریں گے۔مولانا فضل الرحمان نے پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کے بعد سینیٹ میں بل کی منظوری سے متعلق فیصلے کی حامی بھرلی۔ قبل ازیں وزیر اعظم نواز شریف نے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے ملاقات کے دوران قومی اسمبلی میں ان کی جماعت کے جانب سے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے بل پر مخالفت کے حوالے سے شکوہ کیا اور سینٹ سے اس بل کی منظوری کے لئے حمایت طلب کی جس پر محمود خان اچکزئی نے پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کے بعد کوئی فیصلہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔خیال رہے کہ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کو بل کی قومی اسمبلی میں مخالفت کے بعد وزیراعظم کے جانب سے ملاقات کیلئے بلایا گیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی کیلئے انقلابی اقدمات کررہے ہیں جن کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔گوادر اور سی پیک سمیت بلوچستان کے لئے وفاقی حکومت نے جو منصوبے شروع کئے ہیں وہ بلوچستان کی ترقی کیلئے نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ان منصوبوں کی تکمیل سے بلوچستان کے عوام ہی استفادہ کرسکیں گے