سرگودھا: نواحی علاقے 95 شمالی کی درگاہ علی محمد گجر میں دربار کے متولی نے ساتھیوں کی مدد سے 20 افراد کو تشدد کر کے قتل اور 4 کو زخمی کردیا۔
سرگودھا کے نواحی علاقے 95 شمالی کی درگاہ علی محمد گجر کے متولی عبدالوحید نے ساتھیوں کی مدد سے 20 افراد کو قتل کردیا۔ قتل ہونے والوں میں سے 16 افراد کا پوسٹ مارٹم کر کے لاشیں ورثا کے حوالے کر دی گئی ہیں جب کہ مرنے والوں میں 4 خوااتین بھی شامل ہیں۔ مرنے والوں میں 10 مقامی، 2 اسلام آباد، ایک لیہ، ایک پیر محل کا شہری شامل ہے۔
واقعہ کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے درگاہ کو مکمل طور پر سیل کر دیا ہے جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ درگاہ کے متولی عبدالوحید کا ذہنی توازن درست معلوم نہیں ہوتا، عبدالوحید مریدین کو برہنہ کر کے دھمال ڈلواتا اور ان سے کہتا کہ اس طرح مریدین گناہوں سے پاک ہو جاتے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر سرگودھا لیاقت علی چٹھہ نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ درگاہ کے متولی نے مقتولین کو پہلے نشہ آور چیز کھلا کر بے ہوش کیا اور پھر انہیں چھریوں اور ڈنڈوں کے وار سے قتل کر دیا۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق جاں بحق افراد میں 4 خواتین اور 16 مرد شامل ہیں جبکہ دو خواتین سمیت 4 افراد زخمی ہیں۔ واقعہ کی اطلاع متولی کے تشدد سے بچ کر اسپتال پہنچنے والی خاتون نے دی۔
لیاقت علی چٹھہ کا کہنا ہے کہ دربار کے متولی عبدالوحید اور درگاہ کی صفائی کرنے والے نوید سمیت 3 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق گرفتار عبدالوحید خود کو اعلیٰ پائے کی روحانی شخصیت کہتا تھا اور الیکشن کمیشن کا ملازم ہے۔ دوسری جانب ترجمان الیکشن کمیشن کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ عبدالوحید کا ادارے سے کوئی تعلق نہیں، وہ الیکشن کمیشن کا سابق ملازم اور لاہور میں تعینات تھا تاہم عبدالوحید نے ایک سال قبل الیکشن کمیشن سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے سرگودھا میں ہونے والے افسوسناک واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے جب کہ آر پی او کی سربراہی میں 3 رکنی تحقیقیاتی کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔