راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیرصدارت ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں 201ویں کور کمانڈر کانفرنس منعقد ہوئی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق کانفرنس کے دوران قومی سلامتی، خطے میں ہونے والی حالیہ تبدیلیوں، ملک میں جاری آپریشن رد الفساد اور خانہ و مردم شماری کا جائزہ لیا گیا۔
اس موقع پر آرمی چیف نے انٹیلی جنس ایجنسیوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو سراہا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق کانفرنس کے دوران کلبھوشن یادیو کا معاملہ بھی زیر بحث آیا اور شرکاء نے اس بات کا فیصلہ کیا کہ اس طرح کی ریاست مخالف سرگرمیوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ رواں ہفتے 10 اپریل کو پاکستان کی جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو یہ سزا پاکستان میں جاسوسی اور تخریب کاری کی کارروائیوں پر سنائی گئی تھی۔
کلبھوشن یادیو کا ٹرائل فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے سیکشن 59 اور سرکاری سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 3 کے تحت کیا تھا، جس کی توثیق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی کردی تھی۔
سزا کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد اپنے فوری ردعمل میں بھارت کا کہنا تھا کہ اگر کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر عملدرآمد ہوا تو یہ ’پہلے سے سوچا سمجھا قتل‘ تصور کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی دفتر خارجہ نے پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کرکے کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائے جانے کو ‘مضحکہ خیز’ قرار دیتے ہوئے انہیں احتجاجی مراسلہ بھی دیا تھا۔
کلبھوشن کی گرفتاری
بھارتی جاسوس اور نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے گرفتار کیا تھا۔
‘را’ ایجنٹ کی گرفتاری کے چند روز بعد اس کی ویڈیو بھی سامنے لائی گئی تھی، جس میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا تھا کہ اسے 2013 میں خفیہ ایجنسی ‘را’ میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔
کلبوشھن نے یہ بھی کہا تھا کہ 2004 اور 2005 میں اس نے کراچی کے کئی دورے کیے، جن کا مقصد ‘را’ کے لیے کچھ بنیادی ٹاسک سرانجام دینا تھا جب کہ 2016 میں وہ ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا۔
ویڈیو میں کلبوشھن نے اعتراف کیا تھا کہ پاکستان میں داخل ہونے کا مقصد فنڈنگ لینے والے بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات کرنا تھا۔
اہنے اعترافی بیان میں کلبھوشن یادیو نے یہ بھی کہا تھا کہ بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں کی متعدد کارروائیوں کے پیچھے ‘را’ کا ہاتھ ہے۔