|

وقتِ اشاعت :   April 25 – 2017

واشنگٹن ڈی سی: امریکا نے شام کے سرکاری عہدیداروں پر مزید اور وسیع تر پابندیاں عائد کرتے ہوئے شامی ادارے ’سائنٹفک اسٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر‘ (ایس ایس آر سی) کے 271 ملازمین کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسیوں کے مطابق امریکا کی جانب سے لگائی گئیں یہ پابندیاں ان کارروائیوں کے ردِعمل میں لگائی گئی ہیں جو شامی فوج نے چند ہفتے پہلے خان شیخون نامی قصبے کو بشارالاسد کے مخالفین کے قبضے سے آزاد کروانے کےلیے کی تھیں اور جن کے نتیجے میں 80 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ امریکا نے الزام لگایا کہ اس حملے میں شامی فوج نے اعصابی گیس استعمال کی تھی اور اسی بات کو بنیاد بناتے ہوئے شامی فوج کے ’شعیرات‘ ہوائی اڈے پر حملہ بھی کردیاتھا لیکن شام اور امریکا میں تنازعہ یہیں پر نہیں رکا بلکہ گزشتہ روز امریکی وزارتِ خزانہ نے اعلان جاری کیا کہ اس نے ’ایس ایس آر سی‘ کے 271 ملازمین پر غیر روایتی ہتھیار ڈیزائن کرنے، بنانے اور فراہم کرنے کے جرم میں پابندیاں عائد کردی ہیں جن کی رُو سے ان کے اثاثے منجمد کردیئے گئے ہیں اور کوئی بھی امریکی ان سے کسی قسم کا لین دین نہیں کرسکے گا۔ امریکی وزیرِ خزانہ اسٹیون منوشین کا کہنا تھا کہ ’ایس ایس آر سی‘ بشارالاسد کو ’’سائنسی طور پر تقویت پہنچانے والا مرکز‘‘ ہے جہاں تیار کردہ خوفناک کیمیائی ہتھیاروں کے حملے میں بے قصور شہری، خواتین اور بچے اپنے قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔