|

وقتِ اشاعت :   May 7 – 2017

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان کے پشتون اضلاع میں افغان مہا جرین کے کیمپس بننے ہیں جن میں جنگ پیر علیزئی، گلستان، لورالائی کے8 کیمپس اور قلعہ سیف اللہ کے نسئی اور گردی جنگل کیمپس کو خانہ ومردم شماری سے دور رکھا جائے اور جن افغان مہا جرین نے غیر قانونی طریقے سے ان اضلاع سے شناختی کارڈ حاصل کئے اور مردم شماری عملے کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ شناختی کارڈ کے ری ویری فکیشن کی جو سہولت میسر کی گئی ہے اس کو یقینی بنائیں بنا کر اس کی فوری طور پر تصدیق کریں تاکہ افغان مہا جرین کو مزید مردم شماری اور خانہ شماری سے دور رکھ کر اس کی شفافیت کو یقینی بنایا جا ئے بیان میں کہا گیا کہ پارٹی نے جو پٹیشن دائر کی تھی جس میں مثبت فیصلہ ہوا کہ افغان مہا جرین کو مردم شماری سے دور رکھا جائے اور بلوچ آئی ڈی پیز کو شامل کیا جائے حکمران ، انتظامیہ اور ضلعی انتظامیہ کے ارباب اختیاران اور ریاست کی ذمہ داری مزید بڑھ گئی ہے کہ وہ اس فیصلے پر من وعن عملدرآمد کریں بیان میں کہا گیا کہ 2011 کو جو خانہ شماری کی گئی تھی بلوچستان کے پشتون اضلاع میں جن میں افغان مہا جرین کی وجہ سے قلعہ عبداللہ سمیت ان علاقوں میں300 فیصد آبادی نے نمایاں ذاتی دیکھنے میں آئی اس وقت کے سیکرٹری شماریات نے واضح طور پر کہا کہ بلوچستان میں غیر ملکیوں کی بڑی آبادی کی وجہ سے یہ زیادہ آبادی اور گھروں کی شماریات دیکھنے میں آئی بیان کے آخر میں کہا گیا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی اصولی موقف اپنائی جو اصل بلوچوں کے لئے بلکہ بلوچستانی کے لئے ہمارا رہے گا جس کے مثبت اثرات مرتب ہونگے ۔