|

وقتِ اشاعت :   May 7 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان متحدہ محاذکے زیر اہتمام وائس چیئرمین شمس مینگل کی قیادت میں چمن میں افغان فورسز کی جارحیت کے خلاف کوئٹہ میں افغان قونصلیٹ کے سامنے ہفتہ کو احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن پر افغان فورسز جارحیت کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین سے بلوچستان متحدہ محاذ کے وائس چیئرمین شمس مینگل ،گل افغان ، ماما علی رئیسانی سلطان مزدور یار، جیلانی خان بڑیچ ،میر احمد مری ،صدیق خان اچکزئی ،مفتی وزیر ،رضوان اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حدود میں مردم شماری پر متعین اہلکاروں پر افغان فورسز کی جارحیت کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے جس میں کسی بھی ملک کو مداخلت کی ہرگز اجازت نہیں دے سکتے افغان فورسزبھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ اورمودی کے کہنے پر پاکستانی فورسز او ر شہریوں کونشانہ بنارہے ہیں ہم افغان حکومت اور فورسز کو بتادینا چاہتے ہیں کہ بھارت کبھی بھی افغانستان کا دوست نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 40لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو گزشتہ 35سال سے پاکستان میں پناہ دے رکھی ہے اور افغانیوں کی مہمان نوازی کر رہا ہے اسکے بدلے افغان حکومت اورفورسز پاکستانی شہریوں اورفورسز کو نشانہ بنارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان متحدہ محاذ کے چیئرمین نوابزادہ سراج رئیسانی اور کارکن ملک کے دفاع کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ دینے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت اور فورسز ،کمانڈر رازق کو بتادینا چاہتے ہیں کہ پاکستانی فوج اپنی سرحدوں اور ملک کا دفاع کرنا اچھی طرح جانتی ہے وہ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں پاکستان کا بچہ بچہ ملک کے دفاع کیلئے اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت افغان فورسز کی جارحیت کا صرف زبانی جواب دینے کی بجائے اسکی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے اگر حکمران ایسا نہیں کرسکتے تو فوری طور پر ملک پاک فوج کے حوالے کردے ۔انہوں نے کہا کہ آج بلوچستان کے متحدہ محاذ کے چیئرمین نوابزادہ سراج رئیسانی کے حکم پر افغان قونصلیٹ کے سامنے پرامن مظاہرہ کیا جارہا ہے اگرا نہوں نے کال دی تو پورے بلوچستان میں سخت احتجاج کیا جائے گا۔انہو ں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ افغان ناظم الامور اور افغان سفیر کو فوری طور پر ملک بدر کیا جائے اور پاکستان میں رہائش پذیر افغان مہاجرین کو باعزت طور پرانکے ملک واپس بھیجا جائے اور افغان فورسز کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے۔