ویانا: یورپی ملک آسٹریا کے صدر نے یکم اکتوبر سے نقاب کرنے پر پابندی لگانے کی منظوری دے دی۔
چہرے کا نقاب کرنے والی خواتین کے خلاف 150 یورو کا جرمانہ عائد کیا جائے گا جب کہ انتہا پسندی کے لٹریچر پر پابندی لگانے کے نام پر قرآن کے نسخے تقسیم کرنے پر بھی پابندی لگادی گئی ہے۔ نقاب پر پابندی کا یہ قانون آسٹریا کی پارلیمان نے مئی میں منظور کیا تھا جس پر صدر الیگزینڈر وین ڈیر بیلن نے دستخط کردیے ہیں جس کے نتیجے میں یہ باقاعدہ قانون بن گیا ہے جو یکم اکتوبر سے نافذ العمل ہوجائے گا۔
اس قانون کے ساتھ ہی مہاجرین کے انضمام کے لیے بارہ ماہ کا ایک کورس بھی متعارف کروایا گیا ہے جس پر تارکین وطن کو دستخط کرنے کا پابند کیا گیا ہے۔ جو مہاجرین آسٹریا میں رہائش پذیر ہونے کے خواہش مند ہیں، انہیں اسکولوں میں جاتے ہوئے یہ کورس کرنا ہوگا۔ ان اسکولوں میں نہ صرف مقامی زبان سکھائی جائے گی بلکہ انہیں مقامی رواج اور اقدار کی تعلیم بھی دی جائے گی۔