متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین نے لندن میں امریکی کانگریس کے رکن ڈینا روراباکر اور خودساختہ طور پر جلاوطن خان آف قلات سے ملاقات کی اور کراچی سمیت سندھ میں ان کے کارکنوں کی مبینہ ‘گمشدگیوں اور ہلاکتوں’ سے آگاہ کیا۔
ایم کیوایم کی ویب سائٹ پر جاری اعلامیے کے مطابق خان آف قلات اس ملاقات میں بعد میں شامل ہوئے جو چار گھنٹے جاری رہنے کے بعد کھانے کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔
الطاف حسین نے روباکر کو بریفنگ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کراچی اور سندھ کے مختلف علاقوں سے ایم کیو ایم کے کارکنوں اور مہاجر کمیونٹی کے اراکین کی ‘غیرقانونی طور پر گرفتاری، تشدد، حراست، گمشدگی اور ماورائے قانون ہلاکتیں’ جاری ہیں۔
انھوں نے روباکر کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مبینہ طور پر بلوچوں کے خلاف ‘گرفتاریاں، ماورائے قانون ہلاکتیں، گمشدگی اور بدسلوکی کی کارروائیاں’ ہو رہی ہیں۔
اعلامیے کے مطابق روباکر نے ان معاملات کو امریکی کانگریس اور دیگر متعلقہ فورمز پر اٹھانے کا وعدہ کیا۔
اس موقع پر الطاف حسین اور خان آف قلات نے مہاجر کمیونٹی اور بلوچوں کے حقوق کے لیے ‘مشترکہ جدوجہد’ کرنے پر اتفاق کیا۔
تینوں افراد نے مستقبل میں اس طرح کی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
خیال رہے کہ امریکی کانگریس کے رکن ڈینا روباکر پاکستان مخالف قرارداد پیش کرنے کے حوالے سے ایک تاریخ رکھتے ہیں لیکن وہ اپنےمقاصد حاصل کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکے۔
یاد رہے کہ جولائی کے اوائل میں امریکی کانگریس کے پینل میں پاکستان کی بطور ریاست موجودگی کو چیلنج کرتے ہوئے، پاکستان:دوست یا دشمن کے عنوان سے تقریریں کی تھیں جس میں روباکر نے بھی خطاب کیا تھا۔
خان آف قلات، نواب اکبر بگٹی کے قتل کے بعد ریاست سے شدید اختلافات کے باعث 2007 میں ‘گرینڈ بلوچ جرگے’ کی سفارش پر پاکستان سے باہر چلے گئے تھے۔
بلوچ گرینڈ جرگہ، خان آف قلات کی جانب سے 2006 میں قلات میں منعقد کیا گیا تھا جہاں بلوچ رہنماؤں اور بلوچستان کے بزرگوں کو جلسے میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔
بلوچ جرگہ 103 سال کےطویل عرصے کے بعد پہلی مرتبہ منعقد ہوا تھا جس کو نواب اکبر بگٹی کے قتل کے بعد صوبے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کے لیے بلایا گیا تھا۔
بعد ازاں خان آف قلات کو برطانیہ کی حکومت کی جانب سےسیاسی پناہ دی گئی اور اب وہ لندن میں مقیم ہیں۔
جولائی 2015 میں خان آف قلات کو پاکستان واپسی کے لیے آمادہ کرنے کی خاطربلوچ وفد لندن گیا تھا جوناکام لوٹا تھا جہاں ان کا موقف تھا کہ جس بلوچ جرگے نےانھیں باہر بھیجا ہے وہی اس کی واپسی کا فیصلہ کرنے کا مجاز ہے۔