|

وقتِ اشاعت :   September 11 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان کے علماء کرام ، مذہبی سکالرز، سیاسی زعماء ، قانونی وآئینی ما ہرین اور معززین نے امریکی غلامی کی زنجیروں کو کاٹنے کے آغاز کا خیر مقدم کر تے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے دوستی کی آڑ میں اسلامی امت کو تباہی ویرانی سے دوچار کیا ہے اور اپنے مقصد کے لئے دنیا بھر میں دہشت پھیلائی ہے ۔

برما کے مسلمانوں پر ہونیوالے مظالم پر 41 ممالک کے فوجی اتحاد سمیت او آئی سی اسلامی کانفرنس، عرب لیگ، اسلامی کونسل، رابطہ عالم اسلامی کی خاموشی پر تشویش کا اظہار کر تے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان، ایران، ترکی اسلامی ایکشن کونسل تشکیل دے کر عالمی فورم اور اقوام متحدہ کے سامنے برما کے مسلمانوں پر مظالم کے حوالے سے اپنا موقف پیش کریں ۔

پاکستان میں امریکی تخریب کاری کو روکنے کیلئے تمام مذہبی اداروں دینی وسیاسی جماعتوں کو مل کر پاکستان کے استحکام کے لئے آگے آنا ہو گا ان خیالات کا اظہار صوبائی خطیب مولانا انوارالحق حقانی، جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہا شمی، جمعیت علماء اسلام کوئٹہ کے امیر مولانا ولی محمد ترابی، ادارہ امور اسلامی بلوچستان کے صدر مولانا علامہ محمد جمعہ اسدی، جمعیت العماء پاکستان بلوچستان کے امیر مولانا عبدالقدوس ساسولی، مذہبی سکالر و خطیب جامعہ مسجد مولانا عبدالعزیز، ڈاکٹر عطاء الرحمان، نائب امام جمعہ امام بار گاہ وجامع مسجد اہل تشیع علامہ ہاشم موسوی ،جامع مسجد سفیر کے خطیب قاری عبدالرحمان نورزئی، جمعیت علماء اسلام کوئٹہ کے مفتی سنز سعید، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان طارق محمود بٹ ایڈووکیٹ، جامع مسجد رحیمہ کے خطیب مولانا عبدالرحیم رحیمی، جامع مسجد خطیب فیض محمد روڈ مولانا عبدالکبیر شاکر سمیت دیگر نے اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔

انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان نے پہلی بار امریکی غلامی کی زنجیروں کو کاٹنے کا آغاز کیا ہے کیونکہ امریکہ نے دوستی کی آڑ میں اسلامی امت کو تباہی ویرانی سے دوچار کیا ہے نائن الیون کے حوالے سے امریکی موقف غلط ثابت ہوا اور سعودیہ پر کا رروائی ڈالی گئی ۔

انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان میں اجنبی اور بیگانہ سیاسی ومذہبی نظریاتی کا دورازہ بند کیا جائے انہوں نے کہا ہے کہ ازل سے ہی ہمارے نظریاتی عقائد وافکار کا دشمن ہے جس نے ہمیں مشرقی پاکستان کا حادثہ اور سقوط سے دوچار کیا ہے آج بھی مسلسل دھمکیاں دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ یہ ہماری ایمانی کمزوری ہے کہ سیاست امریکہ کو اپنا خیرو شر کا مالک سمجھتے ہیں اور اپنی حیات کا اختیار امریکہ کے سپرد کیا ہے امریکہ نے ہمیشہ اپنے مفاد کے لئے پاکستان کو داخلی مشکلات اور معاشی بحرانوں سمیت مسائل سے دوچار کر کے ترقی سے محروم کیا ہے ۔

پاکستان کے نظریاتی نصب العین میں امریکہ جیسے سیکولر سے دوستی اور وفاداری تابعداری کی کوئی گنجائش نہیں کیو نکہ پاکستان اسلامی تشخص کا حامل ملک ہے جس کا اسلامی آئین موجود ہے اور قرآن وسنت کے احکامات کے تابع ہے طویل عرصے سے امریکی اتباع نے ہمارے قومی تشخص پر بدنما اثرات قائم کئے ہیں اور ہر طرف دشمنوں کے حصار قائم ہے پاکستان نے افغان مسئلے پر امریکہ کا ساتھ دیا کیونکہ یہ قومی مفاد میں تھا روس کے خلاف جنگ میں پاکستان کا بہت بڑا کردار ہے ۔

روس کی تباہی اور شکست پاکستان کی بدولت ممکن ہوئی روس نے امریکی جنگ کا بدلہ پاکستان سے لینے کے لئے سرزمین پر دہشتگردی کر وائی جس میں ملک وقوم نے جانی مالی نقصان برداشت کی امریکہ نے افغانستان میں اپنے مقاصد حاصل کر نے کیلئے پاکستان کے پر خلوص کردار کو مشکوک جانا ہے اور افغان مجا ہدین سمیت پاکستان کے درمیان بد گمانی ، نفرت اور جنگ کی فضاء پیدا کی طالبان کو پاکستان کے خلا ف استعمال کیا ۔

نفرت اور عداوت کی جنگ ہم پر مسلط کی انڈیا جو کہ امریکہ کا 70 سال سے دشمن ہے اس کو افغانستان میں داخلے کی اجازت کس لئے دی گئی انہوں نے کہا ہے کہ آج رود تبدیل ہوا ہے علاقے میں طاقت کے توازن میں تبدیلی آئی ، چائنا، ترقی، ایران ، پاکستان او ر افغانستان کا60 فیصد حصہ ایک نئے اتحاد کا حامی بن کر ابرا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ناائن الیون کے بعد امریکہ کی غلط فیصلوں کی وجہ سے عراق افغانستان اور پاکستان کو جو مالی، جانی نقصان ہوا ہے امریکہ اس کا ازالہ کرے ہلاک شدگان، تباہ شدہ املاک ، زراعت ، معاشی اور معاشرتی طور پر علاقوں کے تباہی کا تخمینہ لگا کر امریکہ سے عالمی عدالت سے انصاف کے ذریعے نقصانات کا ازالہ وصول کیا جائے ۔

انہوں نے حکمرانوں اور مقتدر قو توں سے اپیل کی ہے کہ آئندہ امریکہ سے تعلقات محتاط رویہ اختیار کر کے استوار کئے جائے امریکہ اسلامی دنیا کی دولت کو لوٹنے والا ڈاکو ہے وہ حکمرانوں کو دوست بنا کر ملکوں کی دولت کو لوٹ رہا ہے پاکستان صلح اور جنگ میں آزاد خود مختار ہے کسی کے ڈیکٹیشن کا پابند نہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان میں امریکی تخریب کاری رروکنے کیلئے تمام اداروں دینی وسیاسی جماعتوں سمیت ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لو گوں کو متحد ہو کر اقدامات اٹھانے ہو نگے۔

انہوں نے کہا ہے کہ میانمار، برما مسلمانوں کے قتل عام ایک سنگین جرم ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اسلامی ممالک کی اس قتل عام پر خاموشی امت مسلمہ کے لئے سوالیہ نشان بن رہی او آئی سی ، اسلامی کانفرنس، عرب لیگ، اسلامی کونسل، رابطہ عالم اسلامی اورپاک فوج سابق ریٹائرڈ آرمی چیف کی سر براہی میں بننے والے 41 ممالک کا فوجی اتحاد کہاں غائب ہے اور اس نام نہاد عالمی فوجی اتحاد کا شعبہ تعلقات عامہ بھی صحیح صورتحال سے آگاہ نہیں کر رہا ۔

انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان، ایران، ترکی نے اسلامی دنیا میں ان مظلوموں کے حق میں آواز بلند کی ہے جبکہ ساری امت مسلمہ غفلت کی نیند سو رہی ہے انہوں نے کہا ہے کہ آج پاکستان تاریخ کے انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے سارے دشمن ملکر ہمارے خلاف ایک جگہ جمع ہو چکے ہیں ۔

اسلامی دنیا خصوصاً پاکستان میں مضبوطی انتشار عروج پر ہے دشمن ہر روز نفاق وتفرقہ کیلئے نئے نئے منصوبے بنا رہا ہے اس لئے محرم الحرام کی آمد ہے سنی اور شیعہ حالات کی نزات کو مد نظر رکھتے ہوئے دشمنوں سے ہوشیار رہے علماء کرام، دانشور، سیاسی قائدین قوم کو وحدت اور اخوت کا درس دیتے ہوئے مذہبی تنازعات سے اجتناب کیا جائے ۔

حکومت تخریب کار عناصر کی بیخ کنی کے لئے اقدامات اٹھائے اور دشمنوں کا تعاقب کرین حضرت امام حسینؓ کی شہادت کا حقیقی پیغام قیام عدل وحکومت اسلامی ہے اس کو عوام تک پھیلایا جائے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ آج جس طرح برما میں نہتے بے گناہ مسلمانوں کی قتل وغارت گری کر کے ان کی نسل کشی کی جا رہی ہے اس پر کوئی بھی آواز بلند نہیں کر رہا جو مسلم ممالک کے لئے تشویش کا باعث ہے ۔

ا نہوں نے کہا ہے کہ مصیبت میں پھنسے ہوئے مظلوم مسلمانوں کی داد رسی کے لئے آگے آنا ہو گا تاکہ اس صورتحال سے نجات مل سکے۔