کوئٹہ : کوئٹہ میں پولیو ہیلتھ ورکر کی ٹارگٹ کلنگ اور کراچی میں نقیب اللہ محسود کے قتل کیخلاف کوئٹہ میں سول سوسائٹی، طلباء تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرے ۔
مظاہرے میں شریک افراد نے ہاتھوں میں پلے کارز اور بینرز اٹھائے رکھے تھے جن میں واقعہ کی مذمت اور قاتلوں کی گرفتاری کے حق میں نعرے درج تھے کوئٹہ پریس کلب کے باہر الگ الگ مظاہروں کے شرکاء سے سول سوسائٹی کے نمائندے بہرام بلوچ، عصمت جو گیزئی، جہانگیر بازئی ، انصاف اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے صوبائی صدر سید ثنا اللہ آغا ،حکمت خان توخی ، حکیم اچکزئی ، نصر اللہ کاکڑ،نیاز ملاخیل پاک سرزمین پارٹی کے شائستہ گل کاسی، علی خان سلیمان خیل ،اصغر خلجی، بلوچستان ایکشن کمیٹی کے ملک نصیر محمد شہی ودیگر کا واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گزشتہ روز پیش آنے والا واقعات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔
ہماری آئندہ نسل کو عمر بھر کے لئے اپاہج ہونے سے بچا نے والی پولیو رضاکاروں پر جس طرح سے حملہ کیا گیا کسی بھی مہذب معاشرے میں اس کا تصور تک نہیں کیا جاسکتا ۔ رہنماؤں کاکراچی میں نقیب اللہ محسود کے ماورائے آئین قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جعلی پولیس مقابلے میں ایک بے گناہ نوجوان کی جان لی گئی ، نقیب اللہ محسود ایک محب وطن نوجوان تھا جو اپنے بیٹے کو فوج میں بھیجنے کی خواہش رکھتا تھا ۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ محسود اپنا گھر چھوڑ کر کراچی محنت کرنے آیا تھا ، اس کی جعلی پولیس مقابلے میں جان لے لی گئی جبکہ تحقیقات میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ نقیب اللہ محسود بے گناہ تھا ۔
رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ واقعے کے ذمہ دار راو انوار کی صرف معطلی کافی نہیں ، بلکہ قرار واقعی سزا دی جائے ۔ ان کنا تھا کہ احتجاج کا یہ سلسلہ صرف مذکورہ پولیس افسر کی معطلی پر ختم نہیں ہوگا بلکہ نقیب اللہ محسود کے خاندان کو انصاف کی فراہمی تک جاری رہے گا ۔
انہوں نے تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سے اپیل کی کہ وہ اس سلسلے میں آواز بلند کریں تاکہ کل کسی بے گناہ کے ساتھ ایسا واقعہ رونما نہ ہو ۔
پولیو ورکرز اور نقیب اللہ محسود کے قتل کیخلاف کوئٹہ میں مظاہرے
وقتِ اشاعت : January 22 – 2018