|

وقتِ اشاعت :   January 23 – 2018

لاہور :  پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چےئرمین رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ملک کے تمام عوام کو ملک کے ہر صوبے، ہر شہر اور ہر علاقے میں ملکی قوانین کے مطابق اور اس ملک کے باوقار شہری کی حیثیت سے رہنے ، کاروبار وروزگار ، تعلیم سمیت ہر شعبہ زندگی میں اپنا کردار اداکرنے کا حق حاصل ہے۔

لہٰذا پنجاب ،سندھ اور آزاد کشمیر کے علاقوں میں غریب عوام بالخصوص پشتونوں کے ساتھ تیسرے درجے کا امتیازی سلوک اور رویہ کو ترک کرکے متعلقہ حکومتوں اور ان کی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ پشتون عوام کو تحفظ فراہم کرے ۔

ان خیالات کا اظہار لاہور میں پارٹی رہنماء مبین خان مومند کی رہائش گاہ پر منعقدہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری صوبائی پارلیمانی لیڈر عبدالرحیم زیارتوال اور مبین خان مومند نے بھی خطاب کیا ۔

اجتماع میں لاہور سمیت مختلف علاقوں کے تاجروں ، ٹرانسپورٹروں ، طلباء ، محنت کشوں کے نمائندوں سمیت پارٹی کے عہدیداروں اور کارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اور لاہور شہر سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع اور کشمیر کے مختلف علاقوں میں پشتون عوام کے سرومال کی حفاظت ، شناختی کارڈ ، پاسپورٹ ، کاروبار ، روزگار ، تعلیم سمیت ہر شعبہ زندگی میں درپیش مشکلات حتیٰ کہ اپنے قومی لباس کی بنیاد پر تعصب پر مبنی رویہ اور مختلف مسائل پر مختلف نمائندوں نے اظہار خیال کیا۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ملکی آئین وقوانین کے تحت ملک کے ہر شہری کو ملک کے کسی بھی حصے میں رہنے ،زندگی کے کسی بھی شعبے میں کاروبار کرنے اور انہیں تمام بنیادی انسانی حقوق کا حق حاصل ہے ۔لیکن پشتون عوام کایہ حق بالخصوص سندھ اور پنجاب کے صوبوں میں غیر قانونی طوراور بلاجواز پاؤں تلے روندھا جارہا ہے اور پشتون عوام کے ساتھ مسلسل ایسے ناروا واقعات رونماء ہورہے ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔

داتا دربار کے علاقے میں ریڑھی بانوں پر بلاجواز غیرقانونی غیر انسانی فائرنگ اور اس میں دو نوجوانوں کی شہادت اور تین نوجوانوں کے شدید زخمی ہونے کا واقعہ قابل گرفت ہے ۔ اور شناختی کارڈ اور ہمارے قومی لباس پگڑی ، داڑھی اور زبان کی بنیاد پر ہر پشتون کو ملزم کی نظر سے دیکھنا اور کسی بھی شہر میں واقعات کے رونماء ہونے کے بعد غریب پشتون عوام کی مسلسل گرفتاریاں اور تھانوں میں ہتک آمیز سلوک پشتون عوام میں اشتعال کا باعث بن رہا ہے ۔

لہٰذا ہر صوبے اور علاقے کے حکومت اور متعلقہ انتظامیہ نے پشتون عوام کے خلاف ان غلط اقدامات کا نوٹس لینا ہوگا اور پارٹی رہنماء صوبوں اور مختلف اضلاع کے حکومتوں اور انتظامیہ سے رابطے کرکے ان پر حقیقی صورتحال واضح کردی جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں پشتون ملت پشتونخوا وطن پر مشتمل قومی خود مختیار صوبے ،ملی وحدت وملی تشخص کی بحالی اور اس میں تمام پشتونخوا وطن کے نمائندہ جمہوری حکومت کے قیام کا حق رکھتے ہیں ملک کے تمام سیاسی جمہوری قوتیں اور حکمران پشتونخوا وطن کے عوام کا یہ حق تسلیم کریں۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کمیٹی کا اختیار صرف اصلاحات کی تجاویز تھیں فاٹاکے علاقوں تک سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے قوانین لاگو کرنا فاٹا کے عوام کی مرضی سے نہیں بلکہ زور زبردستی کا راستہ ہے اور اس طریقے سے یہ کام ممکن نہیں بلکہ ملکی آئین کے چار آرٹیکلز کی روشنی میں فاٹا سے ایف سی آر ختم کرکے انہیں منتخب گورنر اور منتخب ایگزیکٹو دینے کے اقدامات ہی بہترین بنیاد ہے اور مزید اصلاحات فاٹا کے عوام کی مرضی سے کےئے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے استحکام ، ترقی وخوشحالی اورہر قسم کے بحرانوں سے نجات ملک میں آئین وقانون پارلیمنٹ کی بالادستی ، قوموں کی برابری اور تمام عوام کو ہر شعبہ زندگی میں سماجی انصاف پر مبنی نظام میں ہیں جبکہ ملکی آئین وقوانین کے خلاف ہر بات اور ہر کام حتی کہ ملکی آئین کی روح کیخلاف بھی جو بات اور کام ہوگا وہ سازش ہے۔

لہٰذا ملک کو چلانے اور انہیں استحکام دینے کیلئے ضروری ہے کہ حقائق کا ادراک کرتے ہوئے جمہوریت اور اس کے استحکام کی راہ پر پیش قدمی کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر علاقے میں موجود پشتون عوام اپنے اندر اتحاد واتفاق کو مضبوط کرے اور نہایت ہی ایمانداری کے ساتھ اپنے کاروبار جاری رکھتے ہوئے بچوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دیں اور اپنے حقوق کی حصول کی جدوجہد کا ساتھ دیتے ہوئے ملک میں جمہوری جدوجہد کا ہر سطح پر ساتھ دیں ۔