|

وقتِ اشاعت :   December 23 – 2013

کراچی (آزادی نیوز)کراچی میں گاڑیوں کی چوری اور موبائل فون چھینے جانے جیسی واردتیں کافی عام ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حالیہ آپریشن سے، ان میں کمی آئی ہے یا نہیں؟ عوام کیا سوچتے ہیں؟۔ شہر قائد میں جرائم پیشہ افراد موبائل فون اور گاڑیوں کو چھیننے اور غائب کرنے جیسی وارداتیں کافی عرصے سے کر رہے ہیں۔ تب ہی کراچی میں جاری حالیہ آپریشن کے باوجود عوام سمجھتے ہیں کہ ان وارداتوں میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔اس رائے کا اظہار کراچی کے800 شہریوں میں سروے میں کیا۔جس میں ان سے سوال کیا گیا کہ کیا کراچی آپریشن کی وجہ سے موبائل فون چھینے جانے کی وارداتوں میں کوئی کمی آئی ہے؟جواب میں 46 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ کراچی میں جاری آپریشن کا موبائل فون چھیننے جانے کی وارداتوں پر کوئی اثر نہیں پڑا، 29 فیصد شہریوں کی رائے تھی کہ ان وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ 23 فیصد کا کہنا تھا کہ ان وارداتوں میں کمی آئی ہے۔2 فیصد افراد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔یہ سوال اکتوبر2013 میں بھی کیا گیا تھا اس وقت48 فیصد کا کہنا تھا کہ ان وارداتوں میں کوئی فرق نہیں آیا یعنی جیسے پہلے ہوتی تھیں ویسے ہی اب بھی جاری ہیں۔ 28 فیصد کا کہنا تھا کہ ان میں اضافہ ہوا ہے جبکہ 21 فیصد کا کہنا تھا کہ ان میں کمی آئی ہے۔ 3 فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔سروے میں عوام سے گاڑیوں کی چوری اور چھینے جانے کی وارداتوں کی کمی کے بار میں سوال کیا گیا اور پوچھا گیا کہ کیا کراچی آپریشن کی وجہ سے ان وارداتوں میں کوئی کمی آئی ہے؟ جواب میں 47 فیصدکا کہنا تھا کہ کراچی میں جاری آپریشن کے باوجود ان وارداتوں میں کوئی کمی نہیں آئی، لیکن 22 فیصد شہریوں نے اس رائے اختلاف کیا اور کہا کہ کمی آئی ہے۔ البتہ سروے میں 21 فیصد افراد ایسے تھے جن کا کہنا تھا کہ ان وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ 10 فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔ یہ سوال جب اکتوبر 2013 میں کیا گیا تھا تو اس وقت 48 فیصد کا خیال تھا کہ گاڑیاں چھیننے اور چوری کیے جانے کی وارداتوں میں کوئی کمی نہیں آئی، 21 فیصد کا خیال تھا کہ کمی آئی ہے، جبکہ 27 فیصد کا کہنا تھا کہ ان وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ 4 فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔