بلوچستان ایک وسیع رقبے پر پھیلا ہوا ہے ،زیادہ تر پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہے ،قیام پاکستان سے قبل راستے اور بھی دشوار گزار تھے ،اس لیئے انگریز حکمرانوں کو امن وامان قائم رکھنے میں شدید دشواری پیش آرہی تھی ،چنانچہ ان مشکل حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اورقیام امن کو بحال کرنے کے لیئے بلوچستان میں لیویز فورس کا قیام عمل میں لایا گیا جوکہ اس دور میں بڑا ہی کامیاب تجربہ ثابت ہوا
۔پاکستان بننے کے بعد بلوچستان کو انتظامی لحاظ سے دو حصوں میں تقسیم کیا گیا Aایریا اورBایریا ،A ایریا صوبہ کے10فیصد علاقے پر مشتمل ہے ،جس میں کوئٹہ سمیت کچھ شہری علاقے شامل ہیں جن میں پولیس کی عملداری ہے اورBایریا 90فیصد علاقے پر مشتمل ہے جس میں بلوچستان کے دیہی علاقے آتے ہیں یہاں لیویز فورس کو بلوچستان میں بحال رکھا گیا اور تب سے بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں لیویزفورس موثرانداز میں قیام امن کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتی چلی آرہی ہے۔
جب پرویز مشرف ملک کے حکمران بنے تو انھوں نے Bایریاز کو ختم کرکے پورے صوبے کو Aایریا میں تبدیل کیا اور لیویز کا نظام کو ختم کر کے پولیس کا نظام قائم کردیا ،اس طرح لیویز کے عملے کو پولیس میں ضم کردیا گیا۔
پرویز مشرف نے اس وقت دلیل یہ دی کہ لیویز اہلکاروں کو مقامی سردار اور وڈیرے بطور اپنے ذاتی گارڈ استعمال کر رہے ہیں اور امن امان کو بحال رکھنے کے بجائے اس میں خلل پیدا کر رہے ہیں،میرے خیال میں یہ ایک الگ مسئلہ تھا۔ جب پرویز مشرف کا دور اقتدار ختم ہوا دوبارہ اسی لیویز نظام کو بحال کیا گیا۔
سننے میں آرہا ہے کہ موجودہ بلوچستان حکومت ایک مرتبہ پھر لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرنے اور Bایریاز کو ختم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔اس سلسلے میں میر اخیال ہے کہ حکومت یہ قدم اٹھانے سے پہلے سوچنا چاہیئے، کیونکہ بلوچستان کے جغرافیہ اور یہاں حالات اور رسم و رواج کے متعلق لیویز فورس اپنے حدود میں بہ نسبت پولیس کے موثرانداز میں اپنا کا م کر رہی ہے ۔
کیونکہ لیویز عملے کا تعلق مقامی آبادی سے ہوتاہے اور انھیں لوگوں کی چال چلن اور ان کے رہنے کے جگہوں سے بخوبی واقفیت ہوتی ہے۔یہ لوگ آبادی میں ہر وقت گھل مل کر کر رہتے ہیں اور لوگوں کو ان پر بھروسہ ہوتا ہے ۔
رشوت ستانی،ناجائز تنگ کرنے اور ناجائز پکڑ دھکڑ اورناجائز مقدمات کے معاملات میں بہ نسبت پولیس کے لیویز اہلکار وں پر کم الزامات لگائے جاتے ہیں ،اس لیئے مقامی آبادی میں ان کا عزت و احترام پایا جاتا ہے۔
اگر کوئی بیرونی دشمن یا مجرم ان کے علاقے میں حملہ آور ہوتا ہے یا کسی جرم کا مرتکب ہوتا ہے تو اس معاملے میں مقامی لوگ لیویز فورس کا بھر پور ساتھ دیتے ہیں۔جبکہ زیادہ تر پولیس عملے کا تعلق مقامی آبادی سے نہیں ہوتا ،اس لیئے مقامی آبادی کی ہمدردیاں ان کے ساتھ کم ہی دیکھنے کو ملتی ہیں۔یہ چند ایسے حقائق ہیں جن کا ہم کسی صورت انکار نہیں کر سکتے۔ہاں اگر لیویز فورس میں کوئی کمی ہے تو حکومت کو چاہیئے کہ اس کمی کو دور کرے ناکہ اس نظام کو ختم کیا جائے۔
یہ بات عام مشاہدے میں آئی کہ جب پولیس کو بھرتی کیا جاتا ہے تو اسے جلد ہی ایک سخت اور فائدہ مند تربیت کے عمل سے گزارا جاتا ہے جبکہ لیویز کی تربیت پر اتنا دھیان نہیں دیا جاتا۔میرے خیال میں اگر لیویز کو جدید تربیت اور جدید اسلحہ فراہم کیا جائے تو یہ پولیس سے بڑھ کے موثر ثابت ہو سکتی ہے۔